Site icon Daily Pakistan

مودی کے سرپر جنگی جنون سوار

ایک طرف بھارت میں مودی حکومت دنیا کو فوجی طاقت دکھانے میں مصروف ہے، اور دوسری طرف 70 کروڑ بھارتی شہری غذائی قلت اور بھوک سے لڑ رہے ہیں۔ورلڈ ہنگر انڈیکس کی تازہ رپورٹ نے بھارت کے معاشی دعووں کی حقیقت بے نقاب کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت دنیا میں بھوک سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں 105ویں نمبر پر ہے، جس سے مودی کا "دنیا کی چوتھی بڑی معیشت” کا دعویٰ محض ایک نعرہ ثابت ہوتا ہے۔ صرف ایک فیصد امیر طبقے کے پاس بھارت کی 40 فیصد دولت ہے ، جبکہ مڈل اور لوئر کلاس کے عوام کے پاس صرف 3 فیصد دولت ہے۔ اگر امیروں کو نکال دیا جائے، تو عام بھارتی شہریوں کی حالت افریقہ کے غریب ترین ممالک سے بھی بدتر ہے۔ دیہی علاقوں میں فاقہ کشی عام ہے، اور 90 فیصد مزدور وہ اجرت تک نہیں کما پاتے جو قانونی طور پر طے کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ 27 فیصد سے زائد بھارتی شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔رپورٹ نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت کی معاشی ترقی صرف کاغذوں اور اشاریوں میں دکھائی جاتی ہے، حقیقت میں عوام کی بڑی اکثریت غربت، بھوک اور معاشی بدحالی کا شکار ہے۔ ورلڈ ہنگر انڈیکس کی سال 2024 کے حوالے سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق بھارت کے ایک فیصد امیر طبقے کو نکال دیا جائے تو عوام کی حالت افریقہ کے پسماندہ ترین ممالک سے بھی بدتر ہے۔ بھارت کی مجموعی دولت کا 40 فیصد صرف ایک فیصد امیر طبقے کے پاس ہے۔مڈل اور لوئر مڈل کلاس عوام کے پاس محض 3 فیصد دولت ہے، تقریباً 70 کروڑ بھارتی شہریوں کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔ بھارت کی 90 فیصد لیبر فورس مقرر کردہ سے کم اجرت لیتی ہے۔ مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے باعث 27 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔یاد رہے کہ بھارت میں غربت اور قرض سے پریشان شہریوں کی جانب سے خودکشیوں کے واقعات میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ مودی سرکار نے عوام کے ذہنی تناؤ میں اضافے کو روکنے کے لیے ایک ہیلپ لائن بھی شروع کی ہے، تاہم دیہی علاقوں میں قرض سے پریشان کسانوں اور شہروں میں بھی لوگوں کی جانب سے اپنی زندگیوں کے خاتمے کے واقعات آئے دن رپورٹ ہوتے رہتے ہیں۔گزشتہ ہفتے بھی ہریانہ کے رہائشی خاندان کے 7 افراد نے اپنی کار میں اپنی زہر کھا کر زندگی کا خاتمہ کیا تھا، اجتماعی خودکشی کے اس واقعے نے مودی سرکار کے معاشی ترقی کے دعوؤں پر سوالیہ نشان لگادیا تھا۔عالمی سطح پر پاکستانی مؤقف کو اجاگر کرنے کے لیے اعلیٰ سطح وفد کی رکن شیری رحمان نے کہا ہے کہ بھارتی میڈیا نے جنگی جنون کو ہوا دی جب کہ پاکستانی وفد نے دنیا کو حقائق سے آگاہ کیا ہے۔ پاکستان کا پیغام امن کا ہے، مگر یہ پیغام کسی کمزوری کی علامت نہیں۔ واشنگٹن، نیویارک، لندن اور اب برسلز کے دورے کا مقصد عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف مؤثر انداز میں پیش کرنا اور حقائق اجاگر کرنا ہے۔ جنوبی ایشیا میں پاکستان مذاکرات کا خواہاں ہے، تصادم کا نہیں، لیکن بدقسمتی سے پاکستان کو ایک گھنٹے کی غیر ضروری جنگ کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے بقول جنگ کا کوئی جواز نہیں تھا اور حملہ مکمل طور پر بلا اشتعال کیا گیا۔ جس پہلگام حملے کو بنیاد بنا کر پاکستان پر الزام عائد کیا گیا، اس کا آج تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا۔ پاکستان نے اس حملے کی واضح مذمت کی اور افسوس کا اظہار بھی کیا، لیکن اس کے باوجود بھارت نے بغیر کسی ثبوت کے الزامات عائد کیے۔سینیٹر شیری رحمان نے بھارتی میڈیا کے کردار کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ بھارتی مین اسٹریم میڈیا نے جنگی جنون کو دانستہ طور پر ہوا دی، جس کا مقصد قوم پرستی اور تعصب پر مبنی ایجنڈے کو آگے بڑھانا تھا۔ جنگ کے دوران حقائق کو مسخ کیا گیا اور یہاں تک کہ پاکستانی بندرگاہوں پر قبضے کے دعوے کیے گئے اور پاکستان کا نقشہ تک مٹایا گیا۔ پاکستان کا مؤقف کسی کمزوری پر مبنی نہیں بلکہ مکمل طور پر حقائق پر مبنی ہے۔ عالمی برادری کو خطے میں قیام امن کے لیے مثبت کردار ادا کرنا ہوگا، کیونکہ جنوبی ایشیا میں جنگ نہیں، مکالمے اور تعاون کی ضرورت ہے۔مودی سرکار کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے بھارت میں آج بھی کروڑوں لوگ خوراک جیسی بنیادی ضرورت سے محروم ہیں، بھارت میں غذائی بحران دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے اور مودی سرکار کی مسلسل ناکام پالیسیوں کے نتیجے میں دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہونے کا دعوے دار ملک کروڑوں لوگوں کو آج بھی بھوکا رکھے ہوئے ہے جہاں انہیں خوراک بھی میسر نہیں۔اسی طرح بھارت کی 90 فیصد لیبر فورس مقرر کردہ کم از کم اجرت سے بھی کم اجرت لیتی ہے، مودی سرکار کی ناقص پالیسیوں کے باعث 27 فیصد سے زائد عوام غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

Exit mobile version