سابق وزیر اعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کے بڑے صاحبزادے میر غلام مرتضی بھٹو کا یوم وفات آج منایا جا رہا ہے وہ 18 ستمبر 1954 کوکراچی میں ستر کلفٹن میں پیدا ہوئے ابتدائی تعلیم سینٹ میری سکول راولپنڈی سے جبکہ انٹر نیشنل سکول اسلام آباد سے او اور اے لیول کے امتحان پاس کرنے کے بعد برطانیہ سے اعلئی تعلیم حاصل کی والد کی حکومت سے معزولی اور وفات کے بعد افغانستان منتقل ہو گئے جہاں ان پر دہشت گرد تنظیم الذولفقار بنانے اور پی آی اے کا طیارہ ہائی جیکنگ کیس کے الزامات عائید ہوئے مگر عوامی نیشنل پارٹی کے سابق صدر اجمل خان خٹک جو ان دنوں کابل میں جلا وطنی کاٹ رہے تھے نے انھیں ان تمام الزامات سے بری قرار دیا ملک سے مارشل لا کے خاتمے اور اپنی بہن محترمہ بے نظیر بھٹو کے وزیر اعظم بننے کے بعد وہ وطن واپس آئے اور سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے سات سال بعد بہن بھائی کی ملاقات 7 جولائی 1996 کو وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوئی۔ بینظیر والہانہ انداز میں بھائی سے گلے ملیں۔ چھ گھنٹے کی اس ملاقات میں بیگم نصرت بھٹو بھی موجود تھیں۔ کچھ دیر کے لیے آصف علی زرداری بھی شریک ہوئے۔اس ملاقات کے دو ماہ بعد 20 ستمبر 1996 کو مرتضیٰ بھٹو کو ان کی رہائش گاہ ستر کلفٹن کے قریب ان کے چھ ساتھیوں سمیت مبینہ پولیس مقابلے میں قتل کر دیا گیا۔