مئی کو اس بطل حریت کا یوم شہادت خاموشی سے گزر گیا جس نے آزادی‘ خودمختاری اور قومی سلامی کو نئے الفاظ‘ نئی جہت اور نیا انداز عطا کیا۔ ٹیپو سلطان شہید کا مسلمانوں پر احسان ہے اور ہماری نسلیں اس مرد مومن اور مرد جری کا قرض اتارتی4 رہیں گی۔ حیرت ہے، حسرت ہے، دکھ ہے اور قلق بھی ہے کہ گلگت وبلتستان‘ آزاد کشمیر اور اسلام آباد سمیت چاروں صوبوں کے کئی کونے میں بھی شہید ٹیپو سلطان کی یاد میں قابل ذکر تقریب نہ ہوسکی!شاعر مشرق نے شائد ایسے ہی دل خراش اور روح شکن لمحات کیلئے کہا تھا:
وائے ناکامی متاع کارواں جاتا رہا
کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا
لاہور کے میوزیم میں رکھے نوادرات میں والئی میسور حیدر علی کے صاحب زادے ٹیپو سلطان کے زیر استعمال وہ با جا بھی دیکھا گیا جیسے بجایا جائے تو شیر کی ڈھاڑ نکلتی ہے، اسی باجے میں شیر کو انگریز کی گردان دبوچتے دیکھا جاسکتا ہے۔ ٹیپو سلطان کی زندگی کے ہر انداز میں آزادی اور خودمختاری کی خوشبو موجود ہے ۔ افسوس مسلم لیڈر شپ اور مسلمان قوم نے اپنے قومی ہیرو (ٹیپو سلطان )سے کچھ نہیں سیکھا۔ یہ وہی ٹیپو سلطان ہے جس کی گرجدار آواز اور حکمت عملی سے سامراج کانپتا تھا، اسی شیر میسور نے کہا تھا” شیر کی ایک دن کی زندگی گیدرکی سوسالہ زندگی سے بہتر ہے“ ہم 225 ویں یوم شہادت پر ٹیپو سلطان کی عظمت ،شوکت اور حشمت کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں !! دعا کرتے ہیں کہ اللہ پاک حضرت اقبالؒ کے اس ہیرو کی بہادری اور دلیری کی جھلک سوئی ہوئی مسلم لیڈر میں بھی منتقل کردے۔
جعفر از بنگال صادق از دکن
ننگے ملت ،ننگے دین ،ننگے وطن
حضرت اقبالؒ نے بتایا کہ جنہم نے اللہ تعالی سے عرض کی کہ مولائے کائنات میرے اندر گندے سے گندا اور گنہگار سے گنہگار فرد کو ڈال دینا مگر میر جعفر اور میر صادق کو مجھ سے دور رکھنا، یہ دونوں اپنی قوم کے مجرم اور غدار ہیں ان کے غلیظ کردار سے مسلمان قوم اپنی آزادی ، خودمختاری اور سلامتی کھو بیٹھی۔ تاریخ میں مورخّین نے کسی بھی جنگجو سلطان اور بادشاہ سے اتنے زیادتی نہیں کی،جتنی ٹیپو سلطان سے ہوئی۔ ٹیپو سلطان پر تو ڈاکٹر محمود منگلوری ایک واحد شخصیت ہیں جنہوں نے بڑا کام کر رکھا ہے۔ تاہم ان کے کام کا بھی زیادہ تر کہ انحصار انگریزی کتب پر ہے۔ 1799 ئمیں سکوتِ سرنگا پٹم کے بعد انگریزوں نے ٹیپو سلطان کے خلاف استعمال ہونے والے اپنے مضبوط قلعے فورٹ ولیم میں ٹیپو سلطان کا تمام اثاثہ لا کر جمع کیا۔ 4 مئی 1900ءکو سکوت سرنگا پٹن کی پہلی سالگرہ کے طور پر ، فورٹ ولیم کو انگریزوں نے برصغیر میں اپنے پہلے کالج کا درجہ دیا۔ جس میں ٹیپو سلطان کے ذاتی کتب خانے یادداشتوں اور خواب ناموں کے ہمراہ دو ہزار کتب تھیں۔ان کتب کی تفصیل انگریز فوجی افسر میجرسٹووارڈ نے اپنی کتاب میں درج کر رکھی ہے اور وہ کتب آج بھی برٹش انڈیا لائبریری لندن میں موجود ہیں۔ ٹیپو سلطان کا نام و نشان تک مٹا دیا گیا۔ انگریزوں نے اپنے کتوں کا نام ٹیپو رکھا۔ اور ہم میں سے اکثر نے بچپن میں کتوں کا نام ٹیپو سن رکھا ہے۔ٹیپو سلطان شہید میزائل ٹیکنالوجی کا باپ تھا۔ آج بھی امریکی خلائی ادارے ناسا کی راہداریاں اس بات کی گواہی ہیں۔ ڈاکٹر بی ۔شیخ علی استاد تاریخ ، یونیورسٹی آف میسور نے ٹیپو سلطان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے، بڑی اہم تحقیق سامنے لائی،جس میں اس وقت بھی اسلامی امّہ کے اتحاد کے حوالے سے سوالات کھڑے کر دئے۔ حیدر علی کے مقابلے میں ٹیپو سلطان کی سفارتی پالیسی بڑی نمایاں تھی۔ تا ہم لیڈن ہال سٹریٹ( ایسٹ انڈیا مرکزی دفتر ) کی سازشیں اور مسلمان ۔۔۔ (جاری )