ملک بھرمیںدہشت گردوں اور نقل مکانی کرنے والوں پر کڑی نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ دہشتگردوں کیخلاف لڑنےوالے افواج پاکستان کے جوان قوم کے ہیرو ہیں۔ بہادر افواج دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹ رہی ہیں۔ قوم کو مسلح افواج کے جوانوں کی قربانیوں پر فخر ہے جو اپنی جانوں کے نذرانے دیکر دہشت گردوں کیخلاف برسرپیکار ہیں اور وطن کا دفاع کر رہی ہیں۔ پوری قوم شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کے زیر صدارت خیبر پختونخوا سے متعلق امور پر اہم اجلاس ہوا، وزیراعظم کو خیبر پختونخوا کی امن و امان کی تازہ صورت حال کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، وزیراعظم کو صوبے کو درپیش مالی مسائل کے حوالے سے بھی آگاہ کیا گیا۔انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ کسی تنظیم یا جتھے کو ریاست کی رٹ چیلنج نہیں کرنے دیں گے، سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کی روک تھام میں پاک فوج کی جانب سے فراہم کی گئی مدد لائق تحسین ہے، سمگلنگ اور کرپشن کو بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو واپس بھیجا جا رہا ہے، یہ خیال رکھا جائے کہ قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو اس حوالے سے کوئی دشواری نہ ہو۔ امن و امان اور سکیورٹی کی صورت حال کو بہتر بنانے کےلئے ہر ممکن وسائل بروئے کار لائے جائیں، خیبر پختونخوا پولیس اور کانٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کو مضبوط کرنے کےلئے بھرپور اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے واقعات سے نمٹنے کےلئے خیبر پختونخواہ پولیس اور انتظامیہ کی کوششیں قابل تعریف ہیں۔پولیس کو جدید آلات سے لیس کیا جائے تا کہ دہشت گردی کے عفریت سے بہتر انداز میں نمٹا جا سکے، وفاقی حکومت خیبر پختونخواہ حکومت کو ہر ممکن سہولیات اور وسائل فراہم کریگی ۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مسلح افواج اور پولیس نے لازوال قربانیاں دی ہیں، پوری قوم سکیورٹی فورسز اور پولیس کے ساتھ کھڑی ہے، وفاقی اور صوبائی حکومتیں نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کےلئے کوشاں ہیں۔نگران وزیراعظم نے خیبر پختونخواہ کو درپیش مالی اور دیگر مسائل حل کرانے کی یقین دہانی کرائی، صوبے اور نوضم شدہ اضلاع کے مسائل کے حوالے سے حکمت عملی تیار کی جائے گی۔خیبرپختونخوا نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بےشمار قربانیاں دیں، خیبرپختونخوا کے لوگوں نے دہشت گردی کرنے والے درندوں کا مقابلہ کیا، ملک کی بہتری کےلئے ہمیں ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہوگا، صوبے کے مسائل کے حل کے لیے ہرممکن تعاون کرینگے۔ ٹی ٹی پی سے بات چیت کا ہمارا کوئی ارادہ نہیں، وہ میرے بچے مار رہے ہیں ان سے بات چیت نہیں ہوگی، ریاست پاکستان اتنی تگڑی ہے ٹی ٹی پی سے لڑے گی، کوئی خوش فہمی میں نہ رہے۔دریں اثناءنگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے ایوان صنعت وتجارت کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان مہاجرین کو نہیں نکال رہے، کارروائی صرف غیرقانونی طور پر رہنے والوں کے خلاف ہے، غیرقانونی مقیم باشندوں کی وجہ سے معاشرے میں مختلف مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ غیر قانونی افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 17لاکھ رجسٹرڈ افغان پاکستان میں قیام پذیر ہیں،انہیں واپس نہیں بھیجا جا رہا تاہم غیر قانونی مقیم باشندوں کو اپنے ملکوں کو واپس جانا ہو گا، افغانستان سے سفارتی آداب کے مطابق اچھے تعلقات کے خواہشمند ہیں جہاں ویزا اور سفری دستاویزات کے تحت ہی لوگ دوسرے ملک جا سکیں۔افغانستان سمیت تمام ہمسایوں سے اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ وزیراعظم کاکہناتھا کہ جلد پٹرول کی نئی قیمتیں بھی آئیں گی، اللہ کا شکر ہے ریلیف کا سفر آہستہ آہستہ شروع ہو گیا ہے، تمام رجسٹرڈ جماعتوں کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت ہے۔نواز شریف عدالتی فیصلے تحت بیرون ملک گئے، وہ واپس لوٹیں گے تو قوانین کے مطابق نگراں حکومت عمل کرے گی، الیکشن کمیشن انتخابات کیلئے جس تاریخ کا تعین کرے گا ہم اس کے مطابق اپنی تیاری مکمل کریں گے۔پاکستان کی سالمیت کیلئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرنا چاہئے، ملک کی بہتری کیلئے ہمیں ذاتی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہو گا، صوبہ خیبرپختونخوا کے مسائل کے حل کیلئے ہر ممکن تعاون کریں گے۔
حماس اسرائیل تنازعہ،اقوام متحدہ سنجیدگی کامظاہرہ کرے
اسرائیلی فوج نے 24 گھنٹے کے اندر تمام 11 لاکھ فلسطینیوں کو شمالی غزہ چھوڑ کر جنوبی غزہ جانے کا الٹی میٹم دے دیا تاہم الٹی میٹم کے چند گھنٹوں بعد صہیونی فوج کے ٹینک فلسطینی آبادی کو بے دخل کرنے کے لیے غزہ میں داخل ہوگئے ہیں۔ دوسری جانب اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری جاری،ٹنوں وزنی6ہزار بم گرانے کا اعتراف،شہید فلسطینیوں کی تعداد1800سے تجاوز کر گئی جن میں583بچے شامل ہیں،6000سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے،حماس کی کارروائیوں میں ہلاک اسرائیلیوں کی تعداد1300سے تجاوز کر گئی جبکہ 3ہزار سے زائد زخمی ہیں،غزہ میں بے گھر افراد کی تعداد4لاکھ 23ہزار سے تجاوز کر گئی۔بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کے ہسپتالوں میں بجلی کی کمی کی وجہ سے ان کے مردہ خانوں میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے،فلسطینی اگر غزہ کی پٹی میں ایندھن کے داخلے پر پابندی برقرار رہی تو ایمبولینس خدمات 4دن کے اندر بند کر دی جائیں گی ، یہ وارننگ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب زخمیوں اور مرنے والوں کی تعداد روزانہ کی بنیاد پر بڑھ رہی ہے۔ اس پوری صورتحال میں مسلم ممالک اور اقوامِ متحدہ کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کررہے ہیں جبکہ امریکا سمیت کئی مغربی ممالک آگے بڑھ کر غاصب اسرائیلیوں کے ہاتھ مضبوط کررہے ہیں۔ ان حالات میں اگر مظلوم فلسطینی اپنے دفاع کےلئے غاصب اسرائیلی سکیورٹی فورسز کے خلاف مزاحمت بھی نہ کریں تو اور کیا کریں۔ اگر اقوامِ متحدہ واقعی اس مسئلے کو مستقل بنیادوں پر حل کرانے میں سنجیدگی رکھتا ہے تو اسے بین الاقوامی طور پر مسلمہ دو ریاستی فارمولے پر عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔اگر بین الاقوامی برادری واقعی دنیا میں امن و استحکام کے قیام کی خواہاں ہے تو پھر اسے فلسطین اور کشمیر کے مسائل کو حل کرانا ہوگا ورنہ آج نہیں تو کل ان مسائل کی وجہ سے پھر ایسے حالات پیدا ہوجائیں گے جو دنیا کو دو دھڑوں میں بانٹ دیں گے اور اس بنیاد پر پوری انسانیت سنگین قسم کے مسائل کا شکار ہوسکتی ہے۔
تعلیم کے ساتھ کھلواڑبند کیاجائے
کسی بھی ملک کی ترقی کادارومدارتعلیم پر ہوتا ہے مگر ہمارے ملک میں آج کل اداروں کی نجکاری کے معاملے پر پنجا ب بھرکے اساتذہ سراپا احتجاج ہیں اوراس احتجاج کا سلسلہ پورے صوبے میں پھیل چکا ہے اور ہر شہر میں سرکاری ملازمین اور اساتذہ نگران حکومت کے فیصلوں کے خلاف احتجاج کر کے یہ باور کرا رہے ہیں کہ وہ کسی بھی صورت میں اپنے جائز حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گے۔ نگران حکومت کو چاہیے کہ وہ گرفتار کیے گئے سرکاری ملازمین کو فوری رہا کرے اور اپنے مینڈیٹ سے تجاوز نہ کرے ورنہ معاملات مزید بگاڑ کی طرف جائیں گے۔پولیس نے لاہور میں احتجاج کرنے والے 100 سے زائد اساتذہ و سرکاری ملازمین کو گرفتار کرلیا جبکہ فیصل آباد میں مظاہرین نے پولیس پر پتھراﺅ کیا جس کے بعد پولیس نے ہوائی فائرنگ اور شیلنگ کرکے مظاہرین کو منتشر کیا۔گوجرانوالہ، گجرات، بہاولپور،بہاولنگر اور میاں چنوں میں بھی اساتذہ کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے جبکہ حافظ آباد میں اساتذہ کے ہمراہ طالب علم بھی سڑکوں پر نکل آئے، احتجاجی مظاہروں کے دوران پولیس کی جانب سے 125 سے زائد طلبہ، دو ہیڈ ماسٹروں اور اساتذہ کےخلاف موٹروے بند کرنے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔عارفوالا میں اساتذہ کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں جبکہ تین روز سے سرکاری تعلیمی ادارے بند ہیںسرکاری اساتذہ لیو ان کیشمنٹ اور گریجویٹی بل میں ترامیم واپس لینے اور ساتھی اساتذہ کی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں ۔ ادھر گوجرانوالہ میں بھی اساتذہ نے سکولوں کی تالہ بندی کر کے تعلیمی بائیکاٹ کردیا ، احتجاجی مظاہرے میں ضلع بھر سے ہزاروں خواتین و مرد اساتذہ احتجاج میں شریک ہیں ۔ اساتذہ رہنماﺅ ں نے مطالبہ کیا ہے کہ لیوانکیشمنٹ بحال کیا جائے اور پنشن رولز پر عمل درآمد روکا جائے، سرکاری سکولوں کی نجکاری روکی اور ریٹائرمنٹ پر گروپ انشورنس دی جائے، مطالبات پورے نہ ہوئے تو روزانہ کی بنیاد پر احتجاج کیا جائے گا۔
وزیراعظم کی زیرصدارت امن وامان بارے اجلاس
