Site icon Daily Pakistan

پاک فوج کے سربراہ کا پہلا دورہ امریکا

بری فوج کے سپہ سالارحافظ جنرل سید عاصم منیر اپنے پہلے سرکاری دورہ پر امریکا پہنچ چکے ہیں ، امریکا گزشتہ 75سالوں سے پاکستان کا مضبوط دفاعی پارٹنر چلا آرہا ہے جس نے اپنی اس دوستی کے دوران پاکستان کی دفاعی اور معاشی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ہر ممکن تعاو¿ن فراہم کیا ، امریکا کے ساتھ دوستی کی تاریخ بہت پرانی ہے اور یہ دوستی بائی چوائس ہے کیونکہ قیام پاکستان کے بعد جب دنیا دو بلاکس میں تقسیم تھی تو اس وقت پہلے وزیر اعظم خان لیاقت علی خان مرحوم کو سویت یونین نے کو دورہ کرنے کی دعوت دی تھی جس کے بعد امریکا کی جانب سے سرکاری دورہ کرنے کی دعوت موصول ہوئی جس پر پاکستانی دفتر خارجہ اور سیاسی حکام نے ملک کے سیاسی مستقبل کومد نظر رکھتے ہوئے امریکا کی جانب سے آنے والی دعوت کو قبول کیا اور یوں نئی تشکیل شدہ ریاست پاکستان کے وزیر اعظم نے اپنا پہلا غیر ملکی سرکاری دورہ امریکا کا کیا اور یہاں سے پاک امریکا دوستی کی بنیاد رکھی گئی ، اس دوستی میں وقت کے ساتھ ساتھ کئی اوتار اور چڑھاو¿ آئے مگر اس دوستی کو ختم نہ کیا جاسکا ، سویت یونین نے اپنا جھکاو¿ ہمارے مشرقی ہمسایے بھارت کی طرف بڑھایا اور وہاں پر اسلحہ کے انبار لگا دیے ، اس دوران امریکا نے کوئی کسر اٹھا نہ رکھی اور پاکستان کو فضائی قوت بڑھانے کے لئے جدید ترین جنگی طیارے فراہم کئے جبکہ زمینی افواج کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے جدید ترین ساز وسامان ٹینک اور وافر مقدار میں اسلحہ فراہم کیا، امریکا ہی وہ ملک ہے جس نے پاکستان میں ایٹمی توانائی کمیشن پروگرام کے قیام کے لیے سابق صدر فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کو مشورہ دیا جس پر اس پروگرام کی بنیاد رکھی گئی اور جس کی بدولت آج ہم مسلم دنیا پہلی ایٹمی طاقت بننے میں کامیاب ہوئے، 1979میں جب سویت افواج نے جارحیت کرتے ہوئے افغانستان پر قبضہ کیا تو ان لمحات میں امریکا نے پاکستان کی دفاعی ضروریات میں سو فیصد اضافہ کیا اور پاک فضائیہ کو مضبوط بنانے کے لئے جدید ترین جنگی جہاز ایف 16بھی فراہم کیے، پاک امریکا دوستی کی تاریخ اس قدر طویل ہے کہ اس کئی کتابیں لکھی جاسکتی ہے جس طرح دو دوستوں کے درمیان میں کبھی کبھار ناراضگی کے موڑ آتے ہیں اسی طرح کے کچھ لمحات پاک امریکا تعلقات میں آئے کہ جب دونوں ممالک خارجہ سطح پر سرد مہری کا شکار ہوئے مگر دونوں ممالک کے دفتر خارجہ کے ماہرین نے ان تعلقات کو ٹوٹنے نہیں دیا، فیلڈ مارشل محمد ایوب خان کے دور میں ہی پاکستان نے امریکا کے چین کے ساتھ تعلقات قائم کروانے میں بنیادی اور اہم رول ادا کیا اور دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے رشتے قائم کروادیے، اس وقت لاکھوں پاکستانی امریکا میںمقیم ہیں جو وہاں سے قیمتی زرمبادلہ کماکر وطن عزیز کو بھجوارہے ہیں جبکہ ہزاروں پاکستانی طلباءمختلف امریکی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں ، ایک عام پاکستانی کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے امریکا نے پاکستان یو ایس ایڈ نامی پروگرام شروع کیا جس کے تحت صحت،تعلیم ، زراعت اور ماں و بچے کی زندگی کو بہتر بنانے کے لئے مختلف پروگرام شروع کیے گئے، پاکستانی حکمران امریکا کے دورے کرتے رہے ،امریکا نے ہمیشہ پاکستان کو اس خطے میں اپنا بہترین دوست اور حلیف قرار دیا ہے ،اب پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل عاصم منیر امریکا کے اعلی فوجی اور دیگر سرکاری حکام سے ملاقاتیں کریں گے،جنرل عاصم منیر کا بطور آرمی چیف امریکا کا یہ پہلا دورہ ہے۔اس سے قبل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے کویت کا دورہ کیا تھا اور خلیجی ریاست کے سرکاری دورے کے دوران ولی عہد شیخ مشعل الجابر الصباح سے ملاقات کی تھی،اس اہم دورے کے دوران آرمی چیف کے ہمراہ نگران وزیر قانون احمد عرفان اسلم، کویت میں پاکستانی سفیر ملک محمد فاروق اور دیگر حکام پر مشتمل وفد بھی موجود تھا۔پاک فوج کے سپہ سالار کا پہلا دورہ امریکا نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ تحریک انصاف کی سابقہ حکومت نے اپنے آخری آیام میں اپنی تمام تر نالائقیوں کا بوجھ امریکا کی جھولی میں ڈالنے کی کوشش کی اور اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکا پر عائد کردیا اور کھلے عام یہ الزام لگایا کہ امریکا پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں مداخلت کا ذمہ دار ہے اور وہ پاکستانی اسٹبلشمنٹ کے ساتھ مل کر ان کی حکومت کے خاتمے میں ملوث ہے تاہم امریکی دفتر خارجہ اور پاکستان میں مقیم امریکی سفیر نے ان تمام من گھڑت الزامات کی پرزور تردید کی اور کہا کہ پاکستان سمیت امریکا کسی دوست ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا ، اپنی تعیناتی کے ایک سال بعد سپہ سالاراپنے پہلے دورہ امریکا کے دوران دونوں ممالک تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے امریکی حکام کے ساتھ نہ صرف ملاقاتیں کرینگے بلکہ اقتصادی اور دفاعی تعاون کے حوالے سے مزید کچھ نئے معاہدے بھی کریں گے جس طرح خطے میں پاکستان امریکا کی ضرورت ہے اسی طرح امریکا کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھنا ہماری ضرورت ہے کیونکہ ہماری مشرقی سرحدوں پر ایک مکار اور عیار دشمن موجود ہے جس نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا اور وہ پاکستان کے اندر دہشتگردی جیسے واقعات میں کھلے ملوث چلا آرہا ہے اور اس مقصد کیلئے ہمارے مغربی ہمسایے افغانستان کی سرزمین کو استعمال کررہا ہے، ان حالات میں پاکستان کی امریکا کے ساتھ دوستی کی اہمیت میں مزید اضافہ ہوتا ہے ، موجودہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل عاصم منیر نے ایک ایسے وقت میں ذمہ داری سنبھالی جب ملک معاشی طور پر دیوالیہ پن کے قریب تھا اور ملک کے اندر دہشتگردی اور سیاسی عدم استحکام جیسے مسائل بھی موجود تھے مگر انہوں نے اپنے عہدے کا چارج سنبھالنے کے بعد ان دونوں مسائل کے حل کئے بنیادی ، ضروری اقدامات کیے ، یہ اقدامات سخت ضرور تھے مگر ان کے مثبت اثرات ملکی معیشت پر پڑے اور دہشتگردی کے واقعات میں کمی واقع ہوئی ، خیال کیا جارہا ہے کہ سپہ سالار اپنے حالیہ دورہ کے دوران پاکستان میں غیر قانونی پر مقیم غیر ملکی شہریوں ،مسئلہ کشمیر اور اسرائیل میں جاری حماس جنگ پر بھی بات کریں گے،چنانچہ ان کا دورہ ہر لحاظ ایک جامع اور تاریخی نوعیت کا ہوگا ، کچھ عناصر اپنے سوشل میڈیا پر سپہ سالار کے اس اہم ترین دورے کو سبوتاژ کرنے کے لیے عجیب وغریب باتیں پھیلانے میں مصروف ہیں مگر قوم کو ایسے پروپیگنڈے پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں کیونکہ افواج پاکستان کے سپہ سالار کے کندھوں پر پاکستان کے 22کروڑ عوام کی دفاع کی ذمہ داریاں ہیں اور وہ انشاءاللہ ان کی ادائیگی میں کماحقہ ہو کردار ادا کریں گے اور پاکستانی قوم کے روشن مستقبل اور مضبوط دفاع کے حوالے سے اپنے امریکی ہم منصبوں سے کامیاب مذاکرات کرکے وطن واپس لوٹیں گے ، اللہ ان کا اور پوری قوم کا حامی و ناصر ہو۔
بلوچستان میں دہشتگردی کی ایک اور کارروائی
بلوچستان میں دہشتگرد اپنی محفوظ پناہ گاہوں میں چھپے ہوئے ہیں اور موقع ملتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملہ آور ہوجاتے ہیں ، ایسے ہی ایک حملے میں خضدار کے سلطان ابراہیم روڈ پر ایس ایچ او سی ٹی ڈی محمد مراد جاموٹ کی گاڑی کے قریب زور دار دھماکہ ہوا جس کے نتیجے میں جاں بحق ہوگئے ، دھماکا آئی ای ڈی کے ذریعے کیا گیا جس میں ایس ایچ او سی ٹی ڈی کی گاڑی مکمل تباہ ہو گئی اور محمد مراد جاموٹ شہید ہو گئے جبکہ ایک ابوبکر نامی شخص زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتا ل منتقل کر دیا گیا ۔نگرا ن وزیر اعلیٰ بلوچستان میر علی مردان خان ڈومکی نے خضدار واقعہ کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے تحقیقات کا حکم دیدیا ہے ،
کے پی کے میں آٹے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
خیبر پختونخوا میں آٹے کی قیمتوں میں اچانک ہونے والے اضافے نے ایک عام آدمی کو پریشانی سے دوچار کردیا ہے کیونکہ ایک مہینے کے دوران 20 کلو آٹے کے تھیلے میں 200 روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ ،ملک بھر میں جاری مہنگائی کے لہر کے زیراثر پشاور میں آٹے کی قیمت میں اضافہ دیکھا جارہا ہے۔ 2700 روپے میں ملنے والا تھیلہ اب 2900 روپے میں مل رہا ہے۔ آٹا ڈیلروں نے گندم کی قیمتوں میں اضافے کو بڑی وجہ قرار دے دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے گندم کی قیمت بڑھائی جس سے آٹا مہنگا ہوا، آنے والے دنوں میں مزید اضافے کا خدشہ ہے۔ دوسری جانب ملک کے مختلف شہروں میںکھاد کا بحران شدت اختیار کرگیا۔

Exit mobile version