Site icon Daily Pakistan

آمدِ رمضان اوربے تحاشہ منافع خوری!

رمضان المبارک اسلامی سال کا رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور مقدس ترین مہینہ ہے ،ہرسال ماہ مقدس میں مسلمانوں کی عبادات، سخاوت ،جذبہ ہمدردی اورصلہ رحمی دیدنی ہوتا ہے ،پوراسال خالی گزارنے والی مساجدمیں نمازیوں کیلئے جگہ کم پڑجاتی ہے۔ماہ مقدس میں ایک رات ایسی بھی ہے جس کو شب قدر کہا جاتا ہے قرآن پاک کے مطابق شب قدرمیں عبادت کا ہزاروں سال کی عبادت کے برابر اجروثوات عطاکیاجاتاہے۔عبادات ک ساتھ ساتھ مسلمان ماہ مقدس میں اپنے مسلمان بہن بھائیوں کیلئے سحری اورافطارکے اوقات میں خصوصی دستراخوان سجاتے ہیں ، جس طرح مسلمان رمضان المبارک میں خصوصی عبادات اورسخاوت کااہتمام کرتے ہیں، کثرت سے دعا ئیںمانگتے ہیں،ایک دوسرے کو درگزر ، شکر گزاری ،دوسروں کے ساتھ حسن سلوک اور احسان کادرس دیتے ہیں ، فقرا ءومساکین پر زیادہ سے زیادہ صدقہ خیرات کرنے میں بھی مسلمان کسی سے پیچھے نہیں رہتے ٹھیک اسی طرح ناجائزمنافع خوری،کھانے پینے کی اشیاءمیںملاٹ،ناپ تول میں کمی اورذخیرہ اندوزی کابھی خاص اہتمام کرتے ہیں،ہرسال ماہ مقدس کی آمد سے قبل ہی مہنگائی کا جن بے قابو ہو جاتا ہے رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی مہنگائی آسمان کو چھونے لگتی ہے ۔ پاکستان میں جیسے ہی رمضان کا آغاز ہوتا ہے، منافع خوروں اور ذخیرہ اندوزوں کی چاندی ہو جاتی ہے، اشیاءخوردونوش کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگتی ہیں،ناجائز منافع خوری کا ایسا طوفان آتا ہے کہ غریب اور متوسط طبقے کیلئے بنیادی خوراک خریدنا بھی مشکل ہو جاتا ہے ،ملاوٹ اورناپ تول میںکمی بھی عروج پرپہنچ جاتی ہے۔جس مہینے میں لوگوں کو زیادہ سے زیادہ خیرات اور سخاوت کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اسی مہینے میں ناجائز منافع خوری اور قیمتوں میں بے تحاشہ اضافے کی روایت جڑ پکڑ لیتی ہے۔ حکومتیں ہر سال ماہ مقدس میں نرخ ناموں پرعمل درآمدکے بلند و بانگ دعوے کرتیں ہیں پر عملی طور پر کہیںکنٹرول نظر نہیں آتا۔مشکل ترین معاشی حالات کی بدولت پچاس فیصد پاکستانی پورا سال ایک یا دو وقت کے کھانے تک محدودہوچکے ہیں ، ناجائز منافع خور اور حکومتی لاپرواہی ایسے مساکین کیلئے ماہ مقدس میں ایک وقت کے کھانے کاحصول بھی مشکل کردیتی ہے،رمضان المبارک میں سب سے زیادہ نقصان غریب اور متوسط طبقے کو ہوتا ہے جو لوگ عام دنوں میں بھی مشکل سے گزارا کرتے ہیںان کےلئے روزے کے دوران مہنگے پھل، گوشت اور دیگر غذائی اشیاءخریدنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے،ناجائز منافع خوری کے باعث غریب طبقے کےلئے سحروافطار میں مناسب خوراک کا بندوبست کرنا مشکل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے غذائی قلت اور بھوک میں اضافہ ہوتا ہے ۔المیہ درالمیہ تویہ ہے کہ ماہ مقدس میںمہنگائی صرف خوراک تک محدود نہیں رہتی، بلکہ ٹرانسپورٹ، کپڑوں، جوتوں اور دیگر ضروری اشیاءکی قیمتوں میں بھی بے پناہ اضافہ کردیاجاتاہے،غریب کے بچے بھوک سے لڑتے ہیں اورغریب مزدور والدین کوبچوں کیلئے عیدکے کپڑوں اورجوتوں کی عدم فراہمی کے عذاب سے بھی گزرناپڑتاہے۔ماہ مقدس میں گراں فروشی کی ساری کی ساری ذمہ داری حکومتوں پرعائدکرنادرست نہیں ہوگا ، کیا رمضان المبارک میں رحمتوں، برکتوں ، اجر و ثواب کے حصول اورعاﺅں کی قبولیت کی غرض سے خصوصی عبادات، سخاوت ،جذبہ ہمدردی ، صلہ رحمی اورمساکین کیلئے جذبہ خیرات رکھنے والے مسلمان تاجروں نے ماہ مقدس میں ذخیرہ اندوزی ،من مانی اورخوساختہ مہنگائی ،ناپ تول میںکمی اورملاوٹ جیسے گناہوں کے متعلق بھی سوچاہے؟کفر اوردین اسلام کے درمیان تفریق کرنے والی چیز نماز ہے اسی طرح ملاوٹ ، ناجائزمنافع اور دھوکہ دہی بھی مسلم اورغیرمسلم معاشرے کافرق ظاہرکرتے ہیں،نبی کریم حضرت محمد ﷺ نے ملاوٹ کو اس قدر ناپسند فرمایا ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: جس نے ملاوٹ کی وہ ہم میں سے نہیں ، یعنی آپ ﷺ نے ملاوٹ کرنے والوں کے ساتھ اعلان لاتعلقی فرمایاہے ۔ (حدیث نمبر: 1315 ترمذی شریف)حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ ایک غلہ کے ڈھیر سے گزرے تو آپ ﷺ نے اس کے اندر اپنا ہاتھ داخل فرمایا، آپ ﷺ کی انگلیاں تر ہو گئیں تو آپ نے فرمایا،غلہ والے یہ کیا معاملہ ہے؟اس نے عرض کیا، اللہ کے رسول ﷺ بارش سے بھیگ گیا ہے، آپ نے فرمایا،اسے اوپر کیوں نہیں کر دیا تاکہ لوگ دیکھ سکیں، پھر آپ نے فرمایاجو دھوکہ دے، ہم میں سے نہیں ہے ۔ ہمیں سوچناچاہیے کہ ہماراکوئی عمل ہمیں رمضان المبارک کی رحمتوں، برکتوں ، اجر و ثواب کے حصول اور عاﺅں کی قبولیت کی بجائے دین اسلام سے دوراورنبی کریم ﷺ کا ناپسندیدہ تو نہیں بنادے گا؟ملاوٹ،ناپ تول میں کمی ، ناجائز منافع خوری جیسے اعمال کسی صورت ہمیں فائدہ نہیں دے سکتے،اتنے بڑے گناہوں کا وزن اٹھانے سے بہترہے کچھ کم میں گزاراکر لیا جائے !

Exit mobile version