Site icon Daily Pakistan

الزام۔۔۔!

کہتے ہیں کہ ایک لومڑی بدحواس اور پریشان بھاگی جارہی تھی، گیڈر نے پوچھا ،بی لومڑی ! کہاں بھاگی جارہی ہو؟لومڑی نے کہا کہ بادشاہ نے بیگارکےلئے اونٹوں کو پکڑنے کا حکم دے دیا ہے۔گیڈر نے استفسار کیا کہ اونٹوں سے تمہارا کیا ناتا ؟لومڑی کہنے لگی کہ اگر کسی نے کہہ دیا کہ یہ اونٹ ہے تو پھر مجھے لومڑی ثابت کرنے تک میرا بُرا حال ہوجائے گا،یہ سنتے ہی گیڈر بھی لومڑی کے ساتھ بھاگنے لگا۔اس تنا ظر میں دیکھا جائے تو عصر حاضر میں یہی سب کچھ ہورہا ہے، بے گناہ اور بے قصور افراد زندانوں میں سڑ رہے ہیں،بعض عقوبت خانوں میں ذلیل اور رسوا ہورہے ہیں، بعض الزامات کے ساتھ در فانی سے کوچ کرلیتے ہیں لیکن الزامات سے بری الزمہ نہیں ہوپاتے ہیں۔کوئی بھی کسی پرجھوٹا الزام لگا سکتا ہے، پھر وہ اس جھوٹے الزام سے آسانی سے بر ی الزمہ نہیں ہوسکتا، الزام جھوٹا ثابت کرنے کےلئے بڑے پاپڑ بیلنے پڑتے ہیں، الزام کو غلط ثابت ہونے تک الزام علیہ کا ناقابل تلافی نقصان ہوچکا ہوتا۔وطن عزیز میں الزام یعنی بہتان لگانا بہت سہل ہے، کوئی کسی وقت بھی کسی پر کسی قسم کا الزام لگاسکتاہے، الزام لگانے والوں کو الزام ثابت کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی جبکہ الزام علیہ کو اپنے آپ کوبے گناہ ثابت کرنے کےلئے سخت جدوجہد کرنی پڑتی ہے،وہ اپنے آپ کوبے گناہ ثابت کرے،پھر بھی اس پر الزام رہے گا۔ اس پر مزید ستم ظریفی یہ ہے کہ اکثریت جھوٹی اور من گھڑت الزام کو سچ سمجھ لیتے ہیں۔کوئی تحقیق نہیں کرتا ہے بلکہ تقریباً ہر کوئی جھوٹ پر یقین کرتا ہے، سچ کو کوئی نہیں مانتا ہے۔دنیا کا جابر، بدترین اور بیوقوف انسان وہی ہے کہ کسی پر الزام اور بہتان لگے اور وہ بغیر تحقیق اس کو سچ سمجھے۔ جہاںسچ اور جھوٹ میں فرق نہ ہو،ایسے لوگوں سے خیر اور بھلائی کی امید رکھنا دانش مندی نہیں ہے۔ جہاں جھوٹ کا راج ہو تو ایسے معاشرے تنزلی کا شکار ہوجاتے ہیں۔وطن عزیز میں بعض سیاسی اداکار اپنے مخالفین پر سنگین الزامات لگاتے ہیں اور پھر کچھ عرصے کے بعد وہی اداکار مل کر دعوتیں اڑاتے پھرتے نظر آتے ہیں۔ عوام کا حافظہ کمزور ہے، وہ ان کے الزامات بھول جاتے ہیں، ان اداکاروں سے الزامات کے بابت پوچھنے کی جسارت نہیں کرتے ہیں، لہٰذاہر لحاظ سے الزامات پر قدغن ناگزیر ہے، اگر کوئی الزامات لگاتا ہے تو اس کو لازمی ثابت کرنا چاہیے ورنہ اس کو سخت سزا ملنی چاہیے۔ کسی پر بہتان لگانا شرعاً انتہائی سخت گناہ اور جرم ہے۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تاکید کی ہے کہ خبر کی تصدیق کیا کریں ،جھوٹی خبروں اور جھوٹی باتوں سے ممانعت کی ہے۔حقیقت یہ ہے کہ جھوٹ تمام برائیوں کی جڑ ہے۔سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک شخص آیا، یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم !میں شرابی ہوں، کذاب ہوں، چور ہوں ، زنا کار ہوں، میں ان میں سے ایک گناہ کو چھوڑسکتا ہوں۔ خاتم النبیین حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دیں۔وہ شخص چلا گیا اور جھوٹ بولنا چھوڑ دیا۔ایک جھوٹ چھوڑنے کے باعث اس نے تمام گناہ ترک کردیئے۔وطن عزیز میںاسلام اور ملک دشمن عناصر مختلف روپ میں سرگرم ہیں۔ حتیٰ کہ وہ ملک میں قانون تبدیل کرنے کی کوشش بھی کرتے رہتے ہیںحالانکہ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے اور اکثریت کا تعلق اسلام سے ہے، اسلام فطری مذہب ہے ۔اسلام میں جو چیز جائز ہے، وہی اصل چیز ہے، لہذا ہم سب کو اسلام اور ملک دشمن کے پروپیگنڈے کا شکار نہیں ہونا چاہیے،اگر کوئی ان کے نرغے میں آکر مس گائیڈ ہوبھی جائے توپھر توبہ تائب ہونا چاہیے۔پروپیگنڈا کرنے والوں کا ماضی اور حال کاکرداربھی چیک کیا کریں،اس سے آپ پر سب کچھ عیاں ہوجائے گا۔ دشمن عناصر اپنے کارندوں کے ذریعے گاہے بگاہے چھوٹی بڑی وارداتیں کرتے رہتے ہیں، عوام کو ان کی سرگرمیوں سے چوکنا رہنا چاہیے۔دشمن عناصر وطن عزیز میں مذہبی، لسانی اور دیگر وارداتیں کرتے رہتے ہیں، اگر کوئی واردات ہوجائے تو اس کے تمام ثبوت اکٹھے کریں اور وسیب کے چند معززین کے ہمراہ ڈپٹی کمشنر کو تمام ثبوتوں سمیت تحریری درخواست دیں، اس پر ضرور ایکشن ہوگا۔اگر خدانخواستہ کسی وجہ سے عمل درآمد نہ ہوتو آپ بری الزمہ ہیں، آپ نے اپنا فرض ادا کردیا ہے۔اللہ رب العزت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکامات پر من و عن عمل کریں اور اپنی زندگی کو سیرت طیبہ کے مطابق بسر کریں۔اگر خدانخواستہ کوئی شخص چوبیس گھنٹوں میں سارے کام اللہ رب العزت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکامات کے مطابق نہیں کرتا اور اپنا وقت اللہ پاک کے احکامات کی خلاف ورزی میں گذارتا ہے تو کل کلاں وہ شخص کسی اور کے غلط بات یا اقدام پرقاضی بن کرکسی دوسرے کو سزا دیں تو یہ کہاں کا انصاف ہے؟خدا را! ہر شخص مفتی یا قاضی نہ بنیں اور معاشروں کو تباہ نہ کریں۔
مقدس کتب، مذاہب، مذہبی رہنماﺅں، عبادت خانوں، ذاتوں، زبان، روایات، رسم ورواج، ممالک ، ملکی و بین الاقوامی قوانین حتیٰ کہ ہرانسان کا احترام کریں۔قارئین کرام! ملک اور اسلام دشمن عناصر پر کڑی نظر رکھیں، ان کااسلام اور ملک کے خلاف کوئی حربہ کامیاب نہ ہونے دیں۔بزرگوں نے اسلام اور ملک کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں اور اب بھی ہمارے بھائی اور بہنیں قربانیاں دے رہے ہیں۔ علاوہ ازیںکسی پر الزام یا بہتان نہ لگائیں، آپ یہ سمجھیں گے کہ میں نے ویسے بات کرلی حالانکہ اس سے فریق ثانی کا ناقابل تلافی نقصان ہوجاتا ہے،واضح ہوکہ ہر عمل کا ردعمل ہوتا ہے لہذا اس کے اثرات سے آپ بھی محفوظ نہیں رہ سکیں گے۔

Exit mobile version