Site icon Daily Pakistan

ایک بار مسکرا دو

نبی کرےم ﷺ کے احادےث مبارکہ اور اےک چےنی کہاوت کے تناظر میںپاکستان کے اےک بڑے شہر میں مختلف زاوےے سے مشاہدہ کیا۔ دوسال کے دوران ہزاروں افراد کا جائزہ لیا گےا۔اس میں امےرو غرےب،چھوٹے وبڑے ،الغرض ہر قسم کے لوگوں کا جائزہ لیا گےا۔اس مشاہدے میں لوگوں کوڈائرےکٹ اوران ڈائرےکٹ، قرےب ،دور اور کچھ فاصلے سے بھی چےک کیاگےا۔ اس مشاہدے کے بعد پاکستان میں بلڈپرےشر، ذےابےطس، دل کے امراض اور اوسط عمر کم ہونے کی اہم وجہ معلوم ہوئی۔اس دولت اور مصروفےت کا کیا فائدہ جس سے آپ کی صحت بھی متاثر ہو،آپ بےمار ہوں اور آپ کی عمر بھی مختصر ہوجائے۔آپ کی زندگی کا ننانوے فیصد مقصد اپنی ذات ہو اور پھر بھی آپ کی زےست متاثر ہوتو اےسی سرگرمیوں کا کوئی مقصد؟ اگر آپ کی صحت ٹھےک نہیں ہے تو لوگ آپ سے دور بھاگےں گے اور آپ کے قرےب آنے کےلئے کوئی آمادہ نہیں ہوگا۔
اگر آپ کی صحت ٹھیک نہیں رہے گی تو آپ سے اپنے گھر کے افراد بھی تنگ ہوں گے ،جن کےلئے آپ پوری زندگی محنت کرتے ہیں، جھوٹ بولتے ہیں، رشوت لیتے ہیں اور اپنی جان پر ظلم کرتے ہیں ،وہ بھی آپ کی رخصتی کے انتظار میں ہونگے۔ مشاہدہ کے بعد حےرت میں مبتلا ہوگےاکہ اتنے سمجھ دار ، ذہین اور فطےن لوگ ہیںتو پھر ےہ اےسا کیوںہورہا ہے؟حالانکہ اےک چھوٹے سے عمل سے کاروبار میں حےرت انگےز طورپر اضافہ کرسکتے ہیں، اپنے باس کو خوش کرسکتے ہیں اور جاب میں ترقی حاصل کرسکتے ہیں ۔آپ کی زندگی آسان ہوسکتی ہے۔آپ لوگوں میں مقبول اور ہردلعزےز ہوسکتے ہیں۔آپ کی بے چےنی اور ڈپرےشن ختم ہوسکتا ہے۔آپ کی پرےشانےاں تمام ہوسکتی ہیں۔آپ بے خوابی اور بے چےنی پر قابو پاسکتے ہیں۔آپ کے دل ، دماغ اور جسم پر خوشگوار اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔آپ ذہنی اورجسمانی لحاظ سے مضبوط ہوسکتے ہیں اور آپ کامدافعتی نظام بہتر ہوسکتا ہے۔آپ جوان رہ سکتے ہیں۔آپ اپنے چہرے پر جھرےاں جلد آنے سے روک سکتے ہیں۔آپ کے چہرے کی جھرےاں ختم ہوسکتی ہیں۔آپ اپنی عمر کو زےادہ کرسکتے ہیں۔آپ ساری خوشےاںسمےٹ سکتے ہیں۔ےقےن کرےں کہ آپ اتنے زےادہ خوبصورت بن سکتے ہیں کہ لوگ آپ سے ملنے کےلئے بےتاب ہونگے۔ ہزاروں فوائد کے باوجودلوگ وہ عمل کیوں نہیں کرتے ہیں؟آپ ےقےن جانےے کہ وطن عزےز پاکستان میں سرکاری دفاتر میں کام کرنے والے زےادہ تر افراد اس عمل اور نعمت سے محروم ہیں اور حےرت انگےز طورپر بزنس مےن اور کاروباری لوگ بھی اس نعمت سے محروم ہیں۔
ہمارے بڑے شہروں میں99فی صد سے زائد لوگوں نے اس نعمت اور عمل سے اپنے آپ کو محروم رکھا ہواہے ۔آپ ےقےنا جان گئے ہونگے کہ وہ کونسا عمل ےا نعمت ہے جس سے آپ ابھی تک محروم ہیں اورجس کی بدولت آپ کی تقدےر بدل سکتی ہے۔اےک چےنی کہاوت ہے کہ ©”جو شخص مسکرانا نہیں جانتا ، اسے دکان نہیں کھولنی چاہےے۔” اےک ماہر سماجےت نے کہا ہے کہ مسکراہٹ کسی شخص کی عمر میں اضافہ کرتی ہے کیونکہ وہ شخص مسکراتا ہے اور ناگوار باتوں کو نظرانداز کرتا ہے اور دوسروں کو معاف کرنے کا عادی ہوتا ہے۔سوئےڈن کی ےونےورسٹی کی تحقےق میں تصدےق ہوئی کہ مسکراہٹ نہ صرف مزاج پر اثر انداز ہوتی ہے بلکہ اسے خوشگوار بھی بنادیتی ہے۔اسی طرح 1872ءمیں ڈارون نے کہا تھا کہ چہرے کے تاثرات میں تبدےلی جذباتی تناﺅ کو تبدےل کردےتی ہیں۔وینی اسٹےٹ ےونےورسٹی امرےکا کی تحقےق کے مطابق مسکراہٹ طوےل زندگی میں معاون ثابت ہوتی ہے۔مسکراہٹ دل کی صحت کو بھی بہتر بناتی ہے۔بےولےٹ پیکارڈ کی تحقےق کے مطابق مسکراہٹ سے دل اور دماغ میں خوشی کی لہر پیدا ہوتی ہے۔ مدر ٹرےسےا نے کہا تھا کہ ہر بار جب آپ کسی کو دےکھ کر مسکراتے ہیں تو دراصل اس فرد کےلئے اےک بہترےن اور خوبصورت تحفہ ہے۔اےک تحقےق کے مطابق 70 فی صد افراد کو خواتےن مےک اپ کے مقابلے میں مسکراہٹ کے ساتھ زیادہ پرکشش، پےاری اور خوبصورت لگتی ہیں۔جرمن کی اےک تحقےق میں ےہ بات سامنے آئی ہے کہ مسکراہٹ اےک فرد سے دوسرے فرد میں منتقل ہوجاتی ہے۔جب اےک شخص مسکراتا ہے تواسے دےکھ کر دوسرے شخص کےلئے اپنی مسکراہٹ روکنا مشکل ہوجاتا ہے۔سرور کائنات ﷺ کا معمول تھا کہ آپ ﷺ کے چہرے مبارک پر ہمیشہ مسکراہٹ سجی رہتی تھی۔ آپ ﷺ نے فرماےا کہ” اپنے بھائی کے سامنے تمہارا مسکرانا صدقہ ہے۔”(ترمذی)۔نبی کرےم ﷺ نے فرماےا کہ” کسی بھی بھلائی کو حقےر نہ جانو، اگرچہ تمہارا اپنے بھائی سے خندہ پیشانی سے ملنا ہی ہو۔”(مسلم )۔عبداللہ الحارث بن حزمر سے رواےت ہے کہ میں نے آپﷺ سے زےادہ مسکراتے ہوئے کسی کو نہیںدےکھا۔(ترمذی)۔ قارئےن کرام! مسکراہٹ روحانی روشنی ہے اور ےہ دلوں کے بند درےچے کھول دےتی ہے۔ مسکراہٹ پر کچھ خرچ نہیں آتا لیکن ےہ سب کچھ دیتی ہے، ےہ حاصل کرنے والے کو غنی اور مالامال کرتی ہے۔مسکراہٹ کے بغےر کوئی امےر نہیں ، جس کے پاس مسکراہٹ نہیں،اُس جےسا غرےب کوئی نہیں۔ اگر آپ صحت مند رہنا چاہتے ہیں، آپ لمبی عمر چاہتے ہیں، آپ خوبصورت بننا چاہتے ہیں، آپ کاروبار میں ترقی چاہتے ہیں۔ آپ خوشحالی چاہتے ہیں اور آپ دنےا و آخرت میں کامےابی چاہتے ہیں تو مسکرانا معمول بنائےں۔

Exit mobile version