بھارتی ریلوے کی بدترین کارکردگی نے انتہا پسند جماعت بی جے پی کی مودی سرکار کے کھوکھلی ترقی کے دعوؤں کو بے نقاب کردیا۔رواں برس بھارتی ریلوے میں اب تک حادثات کی تعداد 10 سے زیادہ ہو چکی ہے اور ان مختلف حادثات میں 400 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ حادثات کی بنیادی وجوہات غیر معیاری ٹیکنالوجی، پٹڑیوں کی قدیم ساخت اور حد سے زیادہ مسافروں کا سوار ہونا قرار دیا گیا ہے۔وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے فخریہ پیش کی گئی وندے بھارت ایکسپریس بھی اپنے افتتاح کے پہلے ہی مہینے میں 4 حادثات کا شکار ہو چکی ہے جب کہ ریلوے حادثات کی عالمی تاریخ دیکھی جائے تو اس میں بھی بھارت کا نام نمایاں نظر آتا ہے۔انسانی غلطی سے ہونے والا سب سے بڑا ریلوے حادثہ بھارتی ریاست بہار میں 1981ء میں پیش آیا، جس میں 800 سے زائد لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔ نومبر 2016ء میں اندور پٹنہ ایکسپریس حادثے میں 150 سے زائد مسافر ہلاک ہوئے اور مئی 2010ء میں کولکتہ حادثے میں 200 مسافر ہلاک جبکہ 500 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔رواں برس جون میں اڑیسہ میں 3 ٹرینوں کے مابین تصادم کے نتیجے میں تقریباً 300 لوگ لقمہ اجل بن گئے۔ حادثات کی ذمے داری قبول کرنے کے بجائے بھارتی ریلوے ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی روش پر برقرار ہے۔2010ء میں کولکتہ حادثہ ماؤ باغیوں،2002ء میں راجدھانی ایکسپریس حادثہ غیر ملکی جاسوسوں، 2006ء میں ممبئی حادثہ اور سمجھوتا ایکسپریس حادثہ پاکستان پر اور گزشتہ سال اڑیسہ سانحہ مسلمانوں پر ڈال دیاگیا۔