ایودھیا میں مسلمانوں کی بابری مسجد کے مقام پر ہندو مندر کی تعمیر سے آر ایس ایس اور بی جے پی کے کارندوں کو تقویت ملی ہے اور اقلیتوں کے خلاف مظالم میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ مذہب کے نام پر اپنی سیاست چمکانے والی مودی سرکار مسلمانوں کے خلاف کھلم کھلا غنڈہ گردی اور دہشت گردی میں ملوث ہے۔ بھارت میں اقلیتوں پر پہلے سے جاری ظلم و ستم انتہا پسند مودی سرکار کے آنے کے بعد اب بربریت کی شکل اختیار کر چکا ہے۔ مودی سرکار دنیا میں سیکولرزم کا پرچار کرتی ہے مگر حقیقت یہ ہے کہ ہندوو¿ں کے سوا بھارت میں کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں ہے۔ ہندوتوا نظریے کے پیروکاروں نے شانتی نگر میرا روڈ ممبئی میں مسلمان دکان داروں پر حملہ کیا۔ ہندوتوا نظریے کے حامل 300 سے زائد غنڈوں نے میرا روڈ پر پیدل چلنے والے نہتے مسلمانوں پر دھاوا بولا اور تشدد کیا۔ مسلمانوں پر ڈنڈے برسائے اور پتھراو¿ کیا جب کہ گاڑیوں اور املاک کو نقصان بھی پہنچایا، مشتعل ہجوم نے 50 سے زائد مسلمانوں کو زخمی کیا اور لاکھوں کی املاک کو نقصان پہنچایا، جب کہ بھارتی پولیس نے پرتشدد ہجوم کو توڑ پھوڑ سے نہیں روکا۔ بھارتی پولیس نے بلوائیوں کیخلاف شواہد کی موجودگی کے باوجود کوئی ایف آئی آر درج نہ کرائی بلکہ مجرمان کو تحفظ فراہم کرتی رہی ۔ ہندوتوا ہندو قوم پرستی میں انتہا پسندی کی حد تک چلے جانے کا اصطلاحی نام ہے۔ یعنی ہندو قومیت کی بالادستی کا متشدد نظریہ ہے۔ ونائیک دمودر سورکر نے 1923ءمیں اس اصطلاح کا پرچار کیا تھا۔ قوم پرست ہندو رضاکار تنظیموں راشٹریہ سیوک سنگھ، وشو ہندو پریشد اور ہندو سینا نے اس نظریے کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ چند بائیں بازو کے سماجی سائنسدانوں نے ہندوتوا کو انتہائی درست اور نظریہ قوم پرستی، اکثریت متجانس و بالادستی ثقافت کے مطابق قرار دیا ہے جبکہ بہت سے دیگر بھارتی سماجی سائنسدان ہندوتوا کی اس تعریف سے اختلاف رکھتے ہیں۔ امریکی میڈیا کے بعد اسرائیلی اخبارنے بھی مودی سرکار کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا کہ بھارت میں مسلمانوں کے بعد مسیحی برادری بھی انتہا پسندوں کے نشانے پر ہیں ۔اسرائیلی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے کئی بڑے شہروں میں مسلمانوں کی نسل کشی کے واقعات کے بعد مسیحی اقلیت بھی نشانے پر ہے ۔انتہا پسند جماعت آر ایس ایس اور ہندوتوا کا پرچار کرنےوالوں کو ان واقعات میں حکمراں جماعت بی جے پی کی سرپرستی حاصل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرسمس کے موقع بھارت کے شہر آگرہ میں سانتا کلاز کا پتلا نذرآتش کیا گیا، ریاست ہریانہ میں گرجا گھر میں توڑ پھوڑ کی گئی، مسیحی برادری کو ناصرف عبادت سے روکا گیا بلکہ انتہا پسندوں نے ہندو مذہب کے نعرے بھی لگوائے۔حال ہی میں بنگلور سے تعلق رکھنے والے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ تجسوی سریا کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس میں وہ بھارت میں مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بنانے پر زور دے رہی ہیں۔بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی زیرِقیادت حکومت نے مذہبی اور دیگر اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے ساتھ منظم امتیازی سلوک کرنے اور ا±ن پرتہمتیں لگانے کا سلسلہ جاری رکھا۔ بی جے پی کے حامیوں نے ٹارگٹ گروپوں کو پرتشدد حملوں کا نشانہ بنایا۔ حکومت کا ہندو اکثریتی نظریہ نظامِ انصاف اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق جیسی آئینی اتھارٹیزسمیت مختلف اداروں میں پائے جانےوالے تعصب سے ظاہر ہوتا ہے۔حکام نے سیاسی طور پر محرک فوجداری الزامات بشمول دہشت گردی کے الزام کا استعمال کرتے ہوئے سول سوسائٹی کے کارکنوں اور آزاد صحافیوں کو خاموش کرنے کی کوششیں تیز کی ہیں تاکہ حکومتی زیادتیوں کو بے نقاب کرنے یا ا±ن پرتنقید کرنے والوں کو پابند سلاسل کیا جائے۔ حکومت نے حقوق کے گروپوں، سیاسی مخالفین اور دیگر کو ہراساں کرنے کےلئے غیر ملکی فنڈنگ کے ضوابط اور مالی بے ضابطگیوں کے الزامات کا سہارا لیا۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے بھار ت سے مطالبہ کیاہے کہ وہ عدم برداشت، نفرت انگیز تقاریر، مذہبی انتہا پسندی اور امتیازی سلوک سے نمٹتے اورتمام اقلیتوں کے حقوق کو برقرار رکھنے کےلئے اپنی کوششیں تیزکرے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر نے کہا کہ ان کے دفتر کو اکثر معلومات ملتی ہیں کہ بھارت میں پسماندہ اقلیتی برادریوں کو تشدد اور امتیازی سلوک کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے حال ہی میں ہریانہ اور گروگرام میں پیش آنے والے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ مسلمان اکثر ایسے حملوں کا نشانہ بنتے ہیں۔اسکے بعد وولکرترک نے شمال مشرقی ریاست منی پورکا ذکرکیا جہاں گزشتہ چار ماہ سے نسلی تشدد کا سلسلہ جاری ہے ۔ منی پور میں دو کمیونٹیز مئی سے ایکدوسرے کیخلاف پرتشدد کارروائیاں کررہی ہیں جہاں ابھی تک 200 سے زائد افراد ہلاک اور 70,000سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔انہوں نے بھارت میں عدم برداشت، نفرت انگیز تقاریر، مذہبی انتہا پسندی اور امتیازی سلوک سے نمٹنے اور تمام اقلیتوں کے حقوق کو برقرار رکھنے کی کوششوں کو دوگنا کرنے کی ضرورت پر زوردیا۔برطانوی اخبار ٹیلی گراف کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں 22 ستمبر 2023 کو وزیر رمیش بدھوری نے پارلیمنٹ میں مسلم رکن دانش علی کو مسلمان ہونے پر مغلظات بکیں اور دھمکیاں دیں جس پر وہاں موجود اسپیکر اور خود مودی بھی خاموش بت بنے رہے۔ رمیش بدھوری سے جواب طلب کرنے کے بجائے مودی سرکار نے الٹا مسلم رکن اسمبلی دانش علی کو سزا کے طور پر رجستھان کے دور دراز اور خطرناک علاقے میں الیکشن کی ڈیوٹی کےلئے بھیج دیا۔ اسی طرح 14 اگست 2022 کو بھی بی جے پی کے گیاندیو اہوجا نے مسلم نسل کشی پر اکساتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ میں اپنے ورکرز کو مسلمانوں کے قتل عام کی کھلی آزادی دیتا ہوں۔برطانوی اخبار نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کو ریاستوں منی پور اور ہریانہ میں اقلیتوں کیخلاف ہونےوالے فسادات بھی گنوائے اور 12 مارچ 2022 کو بی جے پی کے بلدیو اولاکھ کی دھمکی کہ مودی کا ساتھ نہ دینے پر مسلمانوں کی املاک پر اب بلڈوزر تیز چلیں گے، بھی یاد کرایا۔ٹیلی گراف نے اپنے آرٹیکل میں مودی سرکار کے دو مسلسل ادوار میں گاو¿ رکھشا کے نام پر مشتعل ہجوم کے ہاتھوں قتل، دلت خواتین سے زیادتی، اغوا اور اقلیتوں کے املاک کے قبضے کا تمام ریکارڈ پیش کردیا۔