Site icon Daily Pakistan

بھارت پر 50 فیصد امریکی ٹیکس عائد

بھارت حکومت نے کہا ہے کہ امریکا کو بھارت کی تقریباً 55 فیصد اشیائے تجارت کی برآمدات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے تحت آئیں گی۔ ٹرمپ نے روس سے تیل کی خریداری پر بطور سزا بھارتی سامان پر اضافی 25 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا جس کے بعد امریکی منڈی میں بھارتی برآمدات پر کْل ڈیوٹی 50 فیصد تک پہنچ گئی، جو کسی بھی امریکی تجارتی شراکت دار پر عائد کردہ ڈیوٹی کی بلند ترین شرح میں سے ایک ہے۔بھارت کے جونیئر وزیر خزانہ پنکج چوہدری نے ایک قانون ساز کے سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ بھارتی حکومت نے فراہم کیے گئے تخمینے میں اس 25 فیصد ٹیرف کو شامل کیا تھا جو ٹرمپ نے ابتدائی طور پر عائد کیا تھا۔محکمہ تجارت تمام اسٹیک ہولڈرز، بشمول برآمد کنندگان اور صنعت، کے ساتھ رابطے میں ہے تاکہ صورتحال کے بارے میں ان کی رائے حاصل کی جا سکے۔6 اگست کو صدر ٹرمپ کی جانب سے بھارتی اشیا پر 50 فیصد ٹیرف عائد کیا گیا تھا، جبکہ 7 اگست کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ وہ زرعی شعبے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔8اگست کو تین بھارتی عہدیداروں نے بتایا تھا کہ نئی دہلی نے نئے امریکی ہتھیار اور طیارے خریدنے کے اپنے منصوبے بھی معطل کر دیے، جو اس بات کی پہلی ٹھوس علامت ہے کہ برآمدات پر صدر ٹرمپ کی جانب سے بلند ترین ٹیرف نافذ کرنے کے اعلان کے بعد دہائیوں میں پہلی بار دونوں ممالک کے تعلقات کشیدہ سطح پر پہنچ گئے تھے۔خیال رہے کہ بھارت اور امریکا، جو بالترتیب دنیا کی سب سے بڑی اور پانچویں بڑی معیشتیں ہیں، کے درمیان اشیائے تجارت کا حجم گزشتہ مالی سال میں بھارتی حکومت کے تخمینوں کے مطابق تقریباً 87 ارب ڈالر تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارتی مصنوعات پر 50 فیصد ٹیرف (اضافی ٹیکس) عائد کرنے کے اعلان کے بعد بھارتی اسٹاک مارکیٹ میں شدید مندی دیکھنے میں آئی ہے، جس کے باعث سرمایہ کاروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ امریکی ٹیرف اور بھارتی کمپنیوں کی کم آمدن کی وجہ سے کاروباری ہفتے کے آخری دن ممبئی اسٹاک ایکسچینج میں زبردست گراوٹ دیکھنے کو ملی۔ٹریڈنگ کے دوران نِفٹی 50 انڈیکس میں 0.6 فیصد کمی آئی اور یہ 24,484 پوائنٹس پر آ گیا، جبکہ سینسیکس بھی 0.6 فیصد کمی کے ساتھ 84,140 پوائنٹس پر پہنچ گیا۔مزید یہ کہ، ممبئی اسٹاک ایکسچینج کے 16 میں سے 15 شعبے گراوٹ کا شکار رہے، جن میں 0.4 سے 0.7 فیصد تک کمی دیکھی گئی۔گزشتہ روز بھی نِفٹی آئی ٹی انڈیکس میں 0.9 فیصد اور فارما انڈیکس میں 0.7 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔ماہرین کے مطابق، امریکی ٹیرف کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال کے باعث صرف ایک دن میںغیر ملکی سرمایہ کاروں نے بھارتی مارکیٹ سے تقریباً 50 ارب ڈالر نکال لیے، جس سے مارکیٹ پر شدید دباؤ پڑا۔بھارت میں رواں مالی سال کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 96 اعشاریہ 5 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔بھارتی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں 96 اعشاریہ 5 فیصد کی زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ مالی سال کے دوران بھارت میں براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 10 ارب ڈالر رہی تھی جو اب کم ہو کر صرف 35 کروڑ ڈالر رہ گئی ہے، یہ ریکارڈ کم ترین سطح بتائی گئی ہے۔ٹائمز آف انڈیا کے مطابق اس شدیدگراوٹ کی بنیادی وجہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی جانب سے ہائی پروفائل ابتدائی عوامی پیشکشوں (IPOs) سے سرمایہ نکالنا اور بھارتی کمپنیوں کی طرف سے بیرون ملک سرمایہ کاری میں اضافہ ہے۔غیر ملکی سرمایہ کاروں نے رواں مالی سال کے دوران بھارت سے 49 ارب ڈالر کی رقم نکال لی۔ جب کہ پچھلے مالی سال کے دوران بھی وہ 41 ارب ڈالر کی رقم بھارت سے نکال کر لے گئے تھے۔دوسری جانب امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آئی فون پر نیا ٹیکس عائد کرکے بھارت کو ایک اور بڑے صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت میں بننے والے ایپل آئی فون کی حوصلہ شکنی کے لیے ایک اور بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکا میں صرف وہی آئی فون فروخت ہوں گے جو امریکا میں ہی بنے اور تیارکیے گئے ہوں ناکہ بھارت یا کسی اور جگہ سے درآمدکیے گئے ہوں۔ ایسے آئی فون کی امریکا میں فروخت پر ایپل کمپنی کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا، اپیل کے مالک ٹم کک کو اس حوالے سے پہلے ہی آگاہ کر چکا ہوں۔ مالی سال 2025 میں بھارت کی نیٹ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 96.5 فیصد کی شدید کمی کے بعد صرف 35 کروڑ 30 لاکھ ڈالر رہ گئی، جو گزشتہ سال کے 10 ارب ڈالر کے مقابلے میں ایک ریکارڈ کمی ہے۔ ریزرو بینک آف انڈیا (آر بی آئی) کی جانب سے جاری کردہ ماہانہ بلیٹن میں اس کمی کی وجہ بڑی سطح پر سرمایہ واپس لے جانے، منافع بخش ابتدائی عوامی پیشکشوں ( آئی پی اوز) سے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اخراج، اور بھارتی کمپنیوں کی بیرونِ ملک سرمایہ کاری میں اضافے کو قرار دیا گیا۔حقیقت ہے کہ بھارت میں جاری سیاسی کشیدگی اور خطے میں بڑھتی ہوئی سفارتی تناؤ نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو شدید متاثر کیا ہے، جس کے نتیجے میں مالی سال 2024ـ25 کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاری میں تاریخی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق یہ کمی محض ایک وقتی رجحان نہیں بلکہ بھارت کی جارحانہ خارجہ پالیسی، خطے میں کشیدگی اور غیر یقینی سیاسی ماحول کا نتیجہ ہے۔سرمایہ کار عمومی طور پر استحکام، شفاف قوانین، اور پْرامن سفارتی رویے کو ترجیح دیتے ہیں، جبکہ بھارت کی حالیہ پالیسیاں ان تمام اصولوں کے برخلاف سمجھی جا رہی ہیں۔

Exit mobile version