Site icon Daily Pakistan

حضور ﷺ کا میلاد

حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہادی عالم ، وجہ تخلیق کائنات اور انسان کامل تھے۔سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پوری دنیا کےلئے عملی نمونہ بن کر آئے ،ان جیسا کوئی نہ تھا اور نہ ہی آئے گا۔ اسلامی تقویم کے تیسرے مہینے ربیع الاول میں دنیا بھر کے مسلمان عید میلاد النبی مناتے ہیںکیونکہ اس خوشی اور پُرمسرت موقع پر حضور کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جلوہ گر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی ۔جشن میلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایسا مبارک عمل ہے جس سے ابو لہب جیسے کافر کو فائدہ پہنچتاہے۔جب ابو لہب جیسے کافر کو میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی میں ہر پیر کو عذاب میں تخفیف نصیب ہوسکتی ہے تو اس مسلمان کا مقام و درجہ کیا ہوگا جس نے پوری زیست عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشی اور شادمانی میں گزاری ہو۔
©”وہ لوگ خدا شاہد ، قسمت کے سکندر ہیں
جو سرور عالمﷺ کا میلاد مناتے ہیں”
سرور کائنات ﷺ کا مقام بہت ہی اعلیٰ و ارفع ہے۔اللہ رب العزت اور فرشتے بھی آپ ﷺ پر دورد وسلام بھےجتے ہیں۔حضور ﷺ اتنے شان والے ہیں کہ آسمان والے بھی آپ ﷺ کا تذکرہ کرتے ہیں اور زمین والے بھی آپ ﷺ کو ےادکرتے ہیں۔صبح سے لیکر شام تک اور شام سے لےکر صبح تک آپﷺ کا ذکر ہوتا ہے۔دن ا ور رات ، صبح و شام آپ ﷺ کاذکر ہوتا ہے۔جاپان سے لےکر امرےکہ تک آپ ﷺ کا ذکر بلند ہوتا ہے۔ مشرق سے مغرب تک اور شمال سے جنوب تک آپﷺ کا ذکر بلند ہوتا ہے۔عرش پر آپ ﷺ کا ذکر اور فرش پر آپ ﷺ ذکر،کلمہ طےب میں آپ ﷺ کا ذکر ، اذان میں آپ ﷺ کا ذکر ہے، نماز میں آپ ﷺ کا ذکر ہے اورقرآن مجےد میں آپ ﷺ کا ذکر ہے۔ اللہ رب العزت قرآن مجےد فرقان حمےد میں فرماتے ہیں کہ” ورفعنالک ذکرک” بےشک ہم نے آپﷺ کا ذکر بلند فرماےا۔بلاشبہ ہر لمحہ اور ہر وقت آپﷺ کا ذکر بلند ہوتا ہے۔ےقےنا وہ لوگ خوش نصےب ہیں جو سرور کائنات ﷺ کا مےلاد مناتے ہیں۔آپ ﷺ سے محبت جزو اےمان ہے۔حضرت انسؓ سے رواےت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرماےا کہ”تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا، جب تک کہ میں اُس کے نزدےک اس کے والد، اولاد اور تمام لوگوں سے زےادہ عزےز و محبوب نہ ہو جاﺅں۔©”(صحےح بخاری وصحےح مسلم)۔اےک اور مقام پر رسول اللہ ﷺ نے فرماےا کہ ” جس نے میری سنت سے محبت کی ،اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی ،وہ جنت میں مےرے ساتھ ہوگا ۔ ” (ترمذی) مےلاد منانے کا مقصد ©” عہد "ہے کہ ہم نے اپنی زےست آپ ﷺ کے نقش قدم پر چل کربسرکرنی ہے۔قرآن و سنت کے مطابق حےات گزارنی ہے۔ہمارا کوئی کام قرآن و سنت کےخلاف نہ ہو۔ پانچگانہ نماز ادا کرنا، روزہ رکھنا، اگر توفےق ہے تو زکواة دےنا اور فرضیہ حج ادا کرنا۔اےسا نہ ہو کہ پوری رات نعتےں سنےں ےا پڑھےں لیکن صبح کی نماز فجر قضا ہوجائے۔حضورﷺ اور صحابہ کرامؓ نے ہر حال میں نماز ادا کی اور ہر حال میں روزہ رکھا ۔ مےلاد منانے والوں کےلئے ضروری ہے کہ وہ نماز پانچگانہ لازمی ادا کرے اور وہ روزہ ضرور رکھے۔ وہ اپنے کردار کو صاف اور پاکےزہ رکھے۔اگر خدانخواستہ کوئی نماز پانچگانہ ادا نہ کرے اور روزہ نہ رکھے تو وہ عاشق رسول ﷺ کا دعوےددار کےسا ؟جو شخص اسلام کے بنےادی ارکان پر عمل پےرا نہیں تو اسکی ےہ محبت کیسی ہے اور اس کا عشق کیسا ہے؟ حضور ﷺ سے محبت کا تقا ضا ےہی ہے کہ آپ ارکان اسلام پر عمل پےرا ہوں اور آپ کا اخلاق بہترےن ہو۔قرآن مجےد و فرقان حمےد اور سنت رسول ﷺ پر من وعن عمل کرنے کی سعی کرےں،تب بات بنتی ہے ۔ جس مقصد اور مشن کےلئے حضور ﷺ اس دنےا میں تشرےف لائے تواس مقصد اور مشن کو جاری رکھنا دراصل بہترےن مےلاد منانے کا طرےقہ اورانداز ہے ۔ آپ کے ہاتھ اور زبان سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے ۔ پڑوسےوں کا خیال رکھےں۔کوڑا کرکٹ گلی ےا راستے میں نہ پھےنکےں ۔ آج کئی بدنصےب اپنے گھروں کے کوڑا کرکٹ گلی ےا راستوں میں پھےنکتے ہیں جس سے راہ گےروں اور نمازےوں کو آنے جانے اور پاکےزگی قائم رکھنے میں دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اےسے افراد جو لوگوں کو راستے میں تکلےف کا سامان پےدا کرتے ہیں، اےسے لوگ ےقےنا حضورﷺ کو تکلےف پہنچا رہے ہیںاور اےسے لوگوں کا مےلاد منانے کا کیا فائدہ ہے؟۔صرف جھنڈوں اور جھنڈےوں،لائٹوں اور قمقموں کا کوئی فائدہ نہیں ہے ۔ عاشق رسول اور غلامی رسول کےلئے ضروری ہے کہ آپ حضور ﷺ کے مقصد اور مشن پر چلیں اور اس کی نفی نہ کرےں۔ حضور کرےم ﷺ نے جس کاحکم دےا ، وہ کرےں اور جس سے منع فرماےا ،وہ نہ کرےں ۔ اپنی زندگی کو حضورﷺ کے حکم کے مطابق بسر ےں ۔ ےہی ہے عشق مصطفیﷺاور ےہی دراصل مےلاد منانے کا طرےق ہے۔دعا ہے کہ اللہ رب العزت ہم سب کو اللہ اوراللہ رسول اللہ ﷺ کے احکامات اور اس کے راستے پر چلنے کی توفےق ادا فرمائے ۔ جب کسی گلی ےا بازار سے گزرےں تو دےکھنا والا ےہی سمجھے کہ امتی اتنا خوبصورت اور شان والا ہے، تو ان کا نبیﷺ کتنا خوبصورت اور شان والا ہوگا؟ سبحان اللہ

Exit mobile version