بھارت میں انتہاءپسندانہ نظریات کی ترویج، بالخصوص (ہندوتوا)کی پالیسی نہ صرف داخلی اقلیتوں کےلئے خطرناک ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر ایک جنگی ماحول کو بھی فروغ دیتی ہے۔ بھارتی حکمران جماعت (بی جے پی) اور وزیراعظم نریندر مودی کے ادوار میں اقلیتوں پر مظالم، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی اور پاکستان مخالف بیانیہ مزید شدت اختیار کر چکا ہے۔ یہ پالیسیاں خطے میں کشیدگی کو ہوا دیتی ہیں۔دنیا سائنس و ٹیکنالوجی کی ترقی کی دوڑ میں جہاں ایک طرف خوشحالی، تعلیم، اور صحت کے میدان میں آگے بڑھ رہی ہے، وہیں دوسری جانب بھارت جنگی اسلحے کی خریداری ،تیاری اور طاقت کے مظاہرے کو اپنی ترجیح بنائے ہوئے ہے ۔بھارت جیسے انتہاءپسندملک کے ہمسایہ پاکستان کو اپنا دفاع یقینی بنانے کیلئے جدیدجنگی ٹیکنالوجی اور ساز و سامان کا حصول ناگزیرہے ۔ اسلحے کی یہ دوڑ نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن سکتی ہے۔بھارت کے جنگی جنون ،بڑھتی ہوئی انتہاءپسندی اورغیرذمہ داری میں مسلسل اضافہ خاص طور پر باعث تشویش ہے۔بھارت دنیا کے ان بڑے ممالک میں شامل ہے جو دفاع کے نام پر اربوں ڈالر اسلحے کی خریداری پر خرچ کرتے ہیں۔ جدید میزائل سسٹمز،نیوکلیئر ہتھیار ، رافیل جیسے جنگی طیارے،آبدوزیںاور ریڈار سسٹمز کی خریداری بھارت کی جنگی پالیسی کا واضح ثبوت ہیں۔بھارت نے حالیہ برسوں میں فرانس سے رافیل طیارے خریدے، روس سے ائیرڈیفنس میزائل سسٹم حاصل کیااو اسرائیل سے ڈرون خرید کر اپنی فوجی طاقت کو جدید ٹیکنالوجی سے لیس کیا اور پھراسی طاقت کے بل بوتے اورغرورکے نتیجے میں پاکستان پرجنگ مسلط کردی۔اللہ تعالیٰ کی مدد،پاکستانی قوم کی استقامت اورافواج پاکستان کے جذبہ شہادت،بے مثال بہادری ، صلاحیت ، تربیت اورجدیدجنگی ٹیکنالوجی نے بھارت کے تمام ترغرورو تکبرکومٹی میں ملادیا اور بھارت کومنہ کی کھاناپڑی،پاک،بھارت جنگ کی داستان صدیوں تک دنیابیان کرتی رہے گی ، یہ ایک طویل موضوع ہے،آج راقم بھارت کے غیرمحفوظ ایٹمی پروگرام کے حوالے سے بات کرناچاہتاہے اس لئے اپنے موضوع کی طرف واپس آتے ہیں۔ اسلحہ کی یہ خطرناک دوڑ صرف بھارت اور پاکستان تک محدود نہیں بلکہ یہ چین، روس، اور امریکہ جیسے ممالک تک پھیل چکی ہے۔ بھارت کے اقدامات دیگر ممالک کو بھی مجبور کرتے ہیں کہ وہ اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کریں،جس کے نتیجہ میں تعلیم، صحت، اور ترقیاتی منصوبوں جیسی بنیادی ضروریات فنڈزکی کمی کا شکار ہیں ۔ عالمی ادارے جیسے اقوام متحدہ، بارہا اس بات پر زور دے چکے ہیں کہ اسلحے کی پیداوار اور خریداری میں کمی لا کر امن کو فروغ دینا چاہیے۔بھارت کی ریاستی دہشتگردی سے متاثرہونے والوں میں صرف کشمیریا پاکستان ہی نہیں بلکہ کینڈا ، امریکہ،برطانیہ سمیت کئی دیگرممالک میں بھارت کی ریاستی دہشتگردی ثابت ہوچکی ہے ۔بھارتی سیاسی اورفوجی قیادت کی غیرذمہ داری،جنگی جنون اور صلاحیت کی کمی دنیاکے سامنے ہے جسے مد نظر رکھتے ہوئے بھارت کے ایٹمی پروگرام کومحفوظ اوردفاعی تصورکرنا ممکن نہیںرہا،عالمی طاقتوں کوبھارت کوایٹمی پروگرام سے دستبردارکرنے کیلئے اقدامات اٹھاناہوں گے۔پاکستان، چین اور دیگر پڑوسی ممالک کو مل کر بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر بھارت کے جنگی جنون اورغیرمحفوظ جوہری اثاثوں کے متعلق آگاہ کرنا چاہیے ۔ پاک ، بھارت حالیہ کشیدگی کی تمام ترذمہ داری بھارت پرعائدہوتی ہے جس نے پہلگام میں خودساختہ دہشتگردی کابے بنیاد اور جھوٹاالزام پاکستان پر لگایا اور پھرپاکستان کی جانب سے غیرجانبدرانہ تحقیقات کی پیشکش قبول کرنے کے بجائے پاکستان کے خلاف کھلی جارحیت کا آغاز کردیا ، جب افواج پاکستان نے اپنا دفاع کرتے ہوئے تین رافیل سمیت بھارت کے چھ جنگی طیارے مار گرائے ۔ بھارت کی مسلسل جارحیت کے باوجودپاکستان کی فوجی، سیاسی قیادت اورمیڈیا نے انتہائی ذمہ دارانہ رویہ اختیارکیااورقیام امن کی کوشش کو دہرایا پر جنونی بھارت امن کی زبان کب سمجھتاہے،دنیانے دیکھاافواج پاکستان نے جب جوابی کارروائی شروع کی توبھارت کی فوج جدیدٹیکنالوجی اوراپنی عددی برتری کے باوجودپاکستان کے جوابی حملے کے سامنے ریت کی دیوارثابت ہوئی ،مودی سرکارنے فوری طورپرامریکہ سمیت دیگر دوست ممالک سے جنگ بندی کی بھیک مانگنا شروع کردی اورپھرامریکہ کی مداخلت سے جنگ بندی عمل میں آئی۔راقم دنیابھرکے حکمرانوں اورتمام انسانوں کے سامنے بلا امتیاز یہ بات رکھنا چاہتا ہے کہ جہاں معاملات بات چیت سے حل کرنے کی گنجائش موجود ہوو ہاں جنگ شروع کرنابھا رت کا جنگی جنون اور انتہاءپسندی ثابت کرتا ہے لہٰذابھارت جیسے انتہاءپسند اور جنگی جنونی ملک کے پاس جوہری ہتھیاروں کی موجودگی دنیاکیلئے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتی ہے۔ رافیل جیسے جدیدجنگی طیاروں اور ایس 400 جیسے بہترین ائیرڈیفنس سسٹم کو استعمال کرنے میں ناکام فوج اور جنگی جنون میں پاگل پن کاشکارسیاسی قیادت ایٹمی اثاثے رکھنے کی کسی صورت اہل نہیں ہوسکتی ۔ چین ،پاکستان،امریکہ،عرب ممالک ، برطانیہ ،فرانس،روس سمیت دیگرعالمی قوتوں اوراقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو چاہیے کہ بھارت کے ایٹمی پروگرام کاازسرنوجائزہ لے اوربھارت پراسلحے کی خرید اری اورتیاری پر فوری پابندیاں عائد کرے۔بھارتی جنگی جنون، اسلحہ کی بڑھتی ہوئی پیداواراور انتہاءپسندی صرف جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے امن کےلیے خطرہ بن چکی ہے۔دنیا کو اب اس حقیقت کا ادراک کرنا ہوگا کہ جنگ نہیں امن ہی ترقی کی ضمانت ہے۔اس اسلحہ کی دوڑ کو نہ روکا گیاتو یہ صرف خطے کو نہیںبلکہ پوری انسانیت کو تباہی کے دہانے پر پہنچا سکتی ہے ۔ خاص طورپربھارت جیسے غیرذمہ داراورانتہاءپسندملک کوجدیداسلحے کے حصول سے روکنا عالمی امن کے لئے ناگزیر ہو چکا ہے ۔ جہاں تک پاکستان کی بات ہے توپاکستان نے دہشگردی کے خلاف طویل جنگ انتہائی کامیابی سے لڑی ہے جوآج بھی جاری ہے لہٰذا دہشتگردی کے حوالے سے دنیامیں سب سے زیادہ متاثرہونےوالے (پاکستان) بھارت جیسے عالمی دہشتگرد کا ہمسایہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کواپنے دفاع کاپوراحق حاصل ہے۔بھارت کی دہشتگردی کے ثبوت نہ صرف پاکستان بلکہ امریکہ ، برطانیہ اور کینیڈا اسمیت دنیاکے کئی دیگرممالک کے پاس بھی موجودہیں ۔پاکستان ہمیشہ سے امن کاداعی اور ذمہ دارایٹمی قوت ہے ۔ پاکستانی قوم ، افواج پاکستان، سیاسی قیادت اورصحافی اداروں نے ہرمشکل سے مشکل وقت میں ذمہ داری اورسچ کی بنیادپرامن کی بات کی ہے جبکہ بھارت نے ہمیشہ جنگ اورجارحیت کارویہ اختیارکیا۔
دہشتگردبھارت ایٹمی اثاثے رکھنے کااہل نہیں

