پاکستان کی تاریخ میں دُشمن نے کئی بار سامنے اورچھپ کر وار کرنے کی کوشش کی لیکن الحمداللہ پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج اورپاکستانی قوم نے ہمیشہ یکجاں ہوکردُشمن کونہ صرف منہ توڑ جواب دیا بلکہ دُشمن کے آلہ کاروں کاخاتمہ بھی کیا۔گزشتہ روزبلوچستان میں جعفرایکسپریس میں موجود مسافروں کویرغمال بنانے کی اطلاع ملتے ہی پاک فوج نے آپریشن کا آغازکیا اور نہ صرف مغویوں کی بحفاظت واپسی یقینی بنائی بلکہ 35 کے قریب پاکستان کے دُشمن ،انسانیت کے قاتلوں دہشتگردوں کا قلع قمع بھی کیا۔ڈی جی آئی ایس پی آرکے مطابق دہشتگرد مسافروں کو ڈھال کے طور پر استعمال کررہے تھے جبکہ وُہ افغانستان میں رابطے میںبھی تھے، سکیورٹی فورسز نے آپریشن میں بہت احتیاط کی،کلیئر نس آپریشن میں کسی مسافر کو نقصان نہیں پہنچا ، آپریشن سے قبل دہشتگرد 21 معصوم پاکستانیوں کی جانیں لے چکے تھے جبکہ دوران آپریشن ایف سی کے 4 جوان بھی مادروطن پر قربان ہوگئے ۔سانحہ جعفرایکسپریس پرنہ صرف وطن عزیز بلکہ پوری دُنیامیں انسانی حقوق کی تنظیموں ،اقوام عالم نے بھی دہشتگردوں کے اِس بزدلانہ فعل کی بھرپور مذمت کی اورحکومت پاکستان کے ساتھ ہرتعاون کی یقین دہانی کرائی ۔سوشل میڈیا پر جہاں پوری قوم اپنی افواج پاکستان ،حکومت پاکستان اور مغویوں کیساتھ کھڑی رہی وہیں چند سیاسی بونوں کے سوشل میڈیاپلیٹ فارمز پر اِس موقع پر بھی پاکستان دُشمنی کاثبوت دیتے ہوئے منفی پروپیگنڈہ کیاگیا لیکن الحمدا للہ پاکستان کی چٹان صفت مسلح افواج ، حکومت پاکستان اور عوام نے دہشگردوں اوراِن کے حواریوں کے مذموم مقاصد کوناکام بنادیا ۔ بلوچستان اسمبلی نے دہشتگردوں کیخلاف نیشنل ایکشن پلان کے تحت کارروائی کیلئے بھرپور آواز بلند کی اور وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ہم دہشتگردی کی جنگ میں پاک فوج کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ملک دُشمن قوتوں کی سازشوں کوناکام بنائیں گے۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف سانحہ کے بعد وزیر اعلیٰ بلوچستان ،وزیر داخلہ ودیگر سے مسلسل رابطہ میں تھے کامیاب آپریشن کے بعد وزیر اعظم محمد شہبازشریف ایک روزہ دورہ کوئٹہ پر پہنچے جہاں وزیر اعظم محمد شہبازشریف کو سانحہ جعفر ایکسپریس کے تناظر میں سیکیورٹی صورتحال پرمفصل بریفنگ دی گئی۔اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جو ہو گیا وہ ہوگیا،اب ہمیں آگے بڑھنا ہوگا،پورے پاکستان کی سیاسی قیادت بیٹھے، آرمڈ فورس کی لیڈرشپ کو بھی بٹھائیں گے،پوری قوم کو اتفاق رائے پیدا کرنا ہوگا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے کہا کہ اگر پاکستان ہے تو ہم سب ہیں، ہم سب کو دہشت گردی کے خلاف متحد ہونا ہوگا، ملک کو قومی یکجہتی کی ضرورت ہے۔ سانحہ جعفر ایکسپریس پر پوری قوم اشکبار ہے، 400 سے زیادہ نہتے لوگوں کو یرغمال بنایا گیا۔وزیراعظم نے کہا کہ واقعہ سے نمٹنے کےلئے سکیورٹی فورسز نے کامیاب حکمت عملی اپنائی، ضرار کمپنی نے مشکل صورتحال میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہوئے 339 جانوں کو بچایا ۔ وزیر اعظم نے دہشت گردوں کو جہنم واصل کرنے پر سکیورٹی فورسز کو خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ پاکستان ایسے حادثات کا متحمل نہیں ہو سکتا، اگر ہم نے دہشت گردی کے ناسور کو ختم نہ کیا تو پاکستان کے وجود کو خطرہ ہو سکتا ہے، امن کیلئے تمام فریقین کو کردارادا کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ 2018 میں دہشت گردی کا خاتمہ ہو گیا تھا، دہشت گردی کےخلاف جنگ میں 80 ہزار شہادتیں ہوئیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں معیشت کو تباہ کن نقصان پہنچا، دوبارہ اس ناسور نے سر کیوں اٹھایا ہے؟۔ ہزاروں طالبان کو رہا کیا گیا، طالبان سے دل کا رشتہ بتانے والوں نے طالبان کو چھوڑا، بلوچستان اور خیبرپختونخوا میں دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے تک پاکستان میں مکمل امن نہیں ہوسکتا، چاروں صوبائی حکومتوں اور وفاق کو دہشتگردی کیخلاف اپنا حصہ ڈالنا ہو گا ۔ وزیر اعظم محمد شہبازشریف نے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے اس حساس موقع پر پروپیگنڈہ کرنے کے بارے میں کہا کہ بدقسمتی سے اس واقعہ میں جس طرح کی گفتگو کی گئی وہ زبان پر نہیں لائی جا سکتی، اندر سے دشمن نما پاکستان اور فوج کےخلاف زہر اگل رہے ہیں، ہمارا مشرقی دشمن زہرا گل رہا ہے، اپنی ہی فوج کو تنقید کا نشانہ بنایا جائے تو اندازہ کریں ملک کا کیا حال ہوگا؟۔سانحہ جعفرایکسپریس کے بعد آج وقت کا تقاضا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیںتمام ترسیاسی اختلافات کو پس پشت ڈال کر ملک کیلئے ایک ہوکرمضبوط لائحہ عمل بنائیں اورحکومت کیساتھ مل کر نیشنل ایکشن پلان کے تحت پاک افواج،سیکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ دہشتگردی کے قلع قمع کیلئے کردار ادا کریں ۔ جس طرح پاکستان کے حالات بہتری کی جانب گامزن ہوناشروع ہوتے ہیں پاکستان کی دُشمن قوتیں اپنے آلہ کاروں کے ذریعے پاکستان میں دہشتگردی سمیت مختلف ہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کردیتی ہیں ۔ آج ملکی معیشت اور بین الاقوامی سرمایہ کاری آنے کے بعد ایک دفعہ پھرپاکستان کے دُشمنوں نے سانحہ جعفر ایکسپریس واقعہ کے ذریعے دہشتگردی کی مذموم کوشش کی لیکن ہمیشہ کی طرح اِنہیں منہ کی کھانا پڑی۔پاکستان کے مضبوط مستقبل کیلئے دہشتگردی کا ناسور ختم کرناوقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔
دہشت گردی کا قلع قمع وقت کی اہم ضرورت!
