روس اور یوکرین کے درمیان جاری طویل جنگ میرے لیے حیران کن ہے۔ اب میں نے اس مسئلے پر اپنے خیالات کا اظہار کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ اپنے قارئین کو اس صورتحال کے بارے میں آگاہ کر سکوں۔ اگرچہ بہت سے لوگ پہلے ہی اس تنازعے سے واقف ہیں، لیکن میں سمجھتا ہوں کہ میری یہ معمولی سی کوشش انہیں اس معاملے کو گہرائی سے سمجھنے میں مدد دیگی۔روس نے یوکرین پر حملہ کرنے کا فیصلہ کیوں کیا اور اس کے مقاصد کیا تھے؟ یہ جنگ ڈھائی سال سے زیادہ عرصے سے کیوں جاری ہے اور اس کے ممکنہ نتائج کیا ہو سکتے ہیں؟ اس کے علاوہ، ایسا کیوں محسوس ہوتا ہے کہ باقی دنیا اس جنگ کو روکنے میں بڑی حد تک بے حس یا محدود کوششیں کر رہی ہے، حالانکہ دونوں طرف بڑی تعداد میں جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور لوگ بے گھر ہو رہے ہیں؟روس اور یوکرین کے درمیان جنگ تاریخی، سیاسی اور ثقافتی عوامل میں جڑی ہوئی ہے جس کے اثرات نہ صرف ان دو ممالک بلکہ پوری دنیا پر بھی مرتب ہو رہے ہیں۔ یہ صورتحال مسلسل تبدیل ہو رہی ہے، اور تنازعے کے حل کےلئے کوششیں جاری ہیں ، لیکن بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے ۔فروری 2022میں شدت اختیار کرنےوالی یہ جنگ کئی دہائیوں پر محیط تاریخی، سیاسی اور سماجی عوامل پر مبنی ہے۔ یوکرین کی تاریخ طویل عرصے تک روس سے جڑی رہی ہے۔ 1991میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد یوکرین ایک آزاد ملک بن گیا، جسے روس کے بعض حلقے اپنی سابقہ سلطنت پر اثر و رسوخ کے نقصان کے طور پر دیکھتے ہیں۔ روس نیٹو کی مشرق کی جانب توسیع کا سخت مخالف رہا ہے، اور یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان کو روس کے اقدامات کا ایک اہم سبب قرار دیا جاتا ہے۔ روس نیٹو کی اپنی سرحدوں کے قریب موجودگی کو قومی سلامتی کےلئے براہ راست خطرہ تصور کرتا ہے۔ جنگ سے پہلے، یوکرین میں مغرب (یورپی یونین اور نیٹو) کے ساتھ تعلقات بڑھانے یا روس کے ساتھ قریبی تعلقات برقرار رکھنے کے حوالے سے شدید اندرونی کشیدگی موجود تھی۔ 2014کے یورومیدان مظاہروں نے جن کے نتیجے میں ایک روس نواز صدر کو معزول کر دیا گیا، روس اور یوکرین کے تعلقات کو مزید کشیدہ کر دیا۔ یورپی ممالک کی جانب سے یوکرین کے نیٹو میں شامل ہونے کے ارادے میں مسلسل مداخلت نے بھی صورتحال کو مزید پیچیدہ کر دیا۔2014میں، روس نے کریمیا کا الحاق کر لیا، جو کہ بحیرہ اسود اور بحیرہ روم تک رسائی کے لیے ایک اسٹریٹجک طور پر اہم علاقہ ہے۔ روس کا مقصد سیواستوپول میں اپنے بحری اڈے کو برقرار رکھنا اور خطے میں اپنا اثر و رسوخ قائم رکھنا تھا جبکہ اس نے مشرقی یوکرین میں دونیتسک اور لوہانسک کے علیحدگی پسند گروہوں کی بھی حمایت کی۔کریمیا کے بہت سے باشندے خود کو روسی شناخت سے جوڑتے ہیں، اور روس نے اس بنیاد پر وہاں کے عوام کی "حفاظت” کی ذمہ داری کا دعویٰ کیا۔ مزید برآں، یوکرین کی نیٹو میں شمولیت کے امکان نے روس کو مزید پریشان کر دیا تھا، کیونکہ اس سے مغربی فوجی اتحاد اس کی سرحدوں کے اور قریب آ جاتا۔ اس کے علاوہ، کریمیا ایک اہم سیاحتی مقام بھی ہے، اور روس نے اس علاقے کے وسائل اور بنیادی ڈھانچے پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوشش کی ۔ یہ عوامل 2022میں جنگ کے مکمل آغاز کا سبب بنے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے بارہا اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ وہ روس کے "کھوئے ہوئے” علاقوں اور اثر و رسوخ کو دوبارہ حاصل کریں۔ انہوں نے جنگ کو یوکرین میں روسی زبان بولنے والے عوام کی حفاظت کےلئے ایک "مشن” قرار دیا ہے ۔ یہ جنگ ایک طویل تنازعے میں تبدیل ہو چکی ہے، جس میں دونوں جانب بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہو چکا ہے۔ اب تک کسی بھی فریق کو فیصلہ کن فتح حاصل نہیں ہو سکی۔اس جنگ کے عالمی سطح پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ مغربی ممالک کی جانب سے یوکرین کو مسلسل حمایت فراہم کیے جانے سے سفارتی حل کے امکانات پیچیدہ ہو گئے ہیں۔ اقتصادی لحاظ سے، دونوں ممالک شدید مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں جبکہ جنگی معیشت بعض حلقوں کو فائدہ بھی پہنچا رہی ہے ۔ اس جنگ نے یوکرین میں قومی شناخت کو مزید مضبوط کر دیا ہے اور روسی جارحیت کےخلاف شدید مزاحمت کو جنم دیا ہے۔ انسانی ہمدردی کے نقطہ نظر سے، لاکھوں یوکرینی شہری بے گھر ہو چکے ہیں اور ہزاروں فوجی و عام شہری جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔معاشی لحاظ سے، دونوں ممالک کو شدید بحران کا سامنا ہے ۔ توانائی کی قیمتوں، خوراک کی قلت اور سپلائی چین کے مسائل نے خاص طور پر یورپ کے متعدد ممالک کو متاثر کیا ہے۔ جغرافیائی سیاسی اعتبار سے، اس جنگ نے بعض ممالک کو نیٹو کے ساتھ مزید قریب کر دیا ہے اور دفاعی حکمت عملیوں پر ازسرنو غور کیا جا رہا ہے ۔ اگرچہ بہت سے بین الاقوامی مفادات اس جنگ سے وابستہ ہیں، مغربی ممالک نے بڑی حد تک روس کے حملے کی مذمت کی ہے اور یوکرین کو فوجی اور انسانی امداد فراہم کی ہے۔ دوسری جانب کچھ ممالک اس تنازعے میں غیر جانبدار رہے ہیں، جبکہ بعض نے روس کی حمایت بھی کی ہے۔یہ جنگ کب اور کیسے ختم ہوگی، یہ کہنا مشکل ہے، لیکن اس کا ہر ممکنہ نتیجہ یورپ اور پوری دنیا کےلئے دور رس اثرات کا حامل ہوگا۔
روس یوکرین جنگ میں عالمی طاقتوں کے مفادات
