کسے معلوم نہےں کہ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور اس کی معیشت کا بڑا انحصار زراعت پر ہے۔ زراعت نہ صرف ملک کی غذائی ضروریات پوری کرتی ہے بلکہ لاکھوں افراد کےلئے روزگار کا بھی ذریعہ ہے۔ مبصرین کے مطابق جدید دور میں زرعی پیداوار میں اضافے کےلئے سائنسی تحقیق، جدید ٹیکنالوجی اور بہتر منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔ اس پس منظر میں، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے زرعی ترقی کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں، جن کا مقصد کسانوں کی زندگی کو بہتر بنانا اور زرعی پیداوار میں نمایاں اضافہ کرنا ہے۔یاد رہے کہ حال ہی میں، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور آرمی چیف نے چولستان کے علاقوں کنڈائی اور شاپو میں ”گرین پاکستان پروگرام” کا افتتاح کیا۔ اس تقریب میں وفاقی وزرائ، صوبائی حکام اور دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔ اس منصوبے کے تحت پنجاب میں جدید زرعی طریقوں کو فروغ دیا جائے گا اور کسانوں کو تمام ضروری سہولیات فراہم کی جائیں گی۔تفصیل کے مطابق گرین پاکستان پروگرام کے تحت ”گرین مال اینڈ سروس کمپنی” کا قیام عمل میں لایا گیا ہے، جس کا مقصد کسانوں کو معیاری بیج، کھاد، کیڑے مار ادویات اور جدید زرعی مشینری فراہم کرنا ہے۔ اس کے علاوہ، کسانوں کو ڈرونز سمیت دیگر زرعی مشینری کرائے پر دستیاب ہوگی، جس سے وہ اپنی پیداوار میں اضافہ کر سکیں گے۔ اس منصوبے کا بنیادی مقصد کسانوں کو جدید ٹیکنالوجی سے روشناس کروا کر زرعی پیداوار کو عالمی معیار کے مطابق بنانا ہے۔یہاں یہ امر توجہ کا حامل ہے کہ پنجاب حکومت نے پانچ ہزار ایکڑ پر محیط ایک جدید زرعی فارم کا آغاز بھی کیا ہے، جہاں جدید زرعی تکنیکوں اور آبپاشی کے جدید نظاموں کا عملی مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس فارم میں پانی کے کم استعمال کے ذریعے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کی تکنیکوں کو اپنایا جائے گا، جو صوبے کے دیگر کسانوں کے لیے مشعل راہ ثابت ہوگا۔اس کے ساتھ ہی، زرعی تحقیق اور سہولت مراکز کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے، جہاں زمین کی جانچ اور دیگر سائنسی تحقیق کی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ان مراکز کا مقصد کسانوں کو جدید سائنسی معلومات کی فراہمی یقینی بنانا ہے تاکہ وہ اپنی زمینوں کو زیادہ زرخیز بنا سکیں اور کم لاگت میں زیادہ منافع حاصل کر سکیں۔یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”آج ہم نے چولستان اور پنجاب میں جدید زراعت کے انقلاب کی بنیاد رکھ دی ہے اور گرین پاکستان پروگرام جدید زراعت کے فروغ میں ایک سنگ میل ثابت ہوگا۔کسانوں کی ترقی ہی دراصل پاکستان کی ترقی ہے، کیونکہ ایک مستحکم زرعی شعبہ ہی ملک کو غذائی خودکفالت کی جانب لے جا سکتا ہے۔ مریم نواز نے کسانوں کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت انہیں تمام ممکنہ سہولیات فراہم کرے گی تاکہ وہ زیادہ منافع بخش کاشت کاری کر سکیں۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ”پنجاب پاکستان کا زرعی پاور ہا¶س ہے اور اس کے کسانوں کا کردار قابلِ تحسین ہے۔” انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فوج ملک کی معیشت کے استحکام کےلئے ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی ۔ انہوں نے اسی ضمن میں مزید کہا کہ گرین کارپوریٹ منصوبے کے تحت مختصر وقت میں حاصل ہونے والی کامیابیاں حوصلہ افزا ہیں اور ترقی کی نوید ہیں۔ جدید زراعت کے فروغ میں پنجاب حکومت کے اقدامات کو سراہتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا اور ملک کی معیشت مستحکم ہوگی۔یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ گرین پاکستان پروگرام کے تحت کسانوں کو جدید زرعی مشینری اور سمارٹ فارمنگ کے ذریعے پیداوار میں اضافے کے لیے تربیت بھی فراہم کی جائے گی۔ اس منصوبے کے تحت مہنگی زرعی مشینری کرائے پر فراہم کی جائے گی، تاکہ کسانوں پر مالی بوجھ کم ہو اور وہ جدید زرعی تکنیکوں سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکیں ۔اس کے علاوہ، معیاری بیج، کھاد اور کیڑے مار ادویات کی رعایتی قیمت پر فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے تاکہ کسانوں کی پیداوار میں اضافہ ممکن ہو۔ ان اقدامات کے ذریعے پاکستان کی زرعی برآمدات میں بھی اضافہ متوقع ہے، جو ملکی معیشت کو مزید مستحکم کرے گا۔علاوہ ازیں زرعی تحقیق اور سہولت مراکز میں زمین کی جانچ سمیت تحقیق سے متعلق لیبارٹری کی تمام خدمات فراہم کی جائیں گی۔ یہ مراکز ملک بھر کے زرعی تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے ساتھ رابطے میں رہیں گے تاکہ کسانوں کو جدید معلومات اور ٹیکنالوجی تک رسائی حاصل ہو۔ اس سے نہ صرف زرعی پیداوار میں اضافہ ہوگا بلکہ کسانوں کی آمدنی میں بھی بہتری آئے گی۔یہ امر قابل توجہ ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے اس موقع پر شہداءکے بچوں اور غازیوں کو زمین کی الاٹمنٹ کے خطوط بھی دیے تاکہ وہ اپنی زندگی کو بہتر بنا سکیں اور معاشی طور پر مستحکم ہو سکیں۔ یہ اقدام شہداءاور غازیوں کی قربانیوں کے اعتراف کے طور پر کیا گیا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ان کے فلاح و بہبود کے لیے کتنی سنجیدہ ہے۔توقع کی جانی چاہےے کہ ملک کے تمام طبقات زرعی شعبے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالیں گے اور گرین پاکستان پروگرام کو کامیابی سے ہمکنار کرئیں گے۔
زرعی شعبے میں اہم پیشرفت۔گرین پاکستان پروگرام
