تاریخ یہ بھی لکھے گی کہ جب پوری دنیا میں نرسز کا عالمی دن منایا جارہا تھا اور نرسز کو انکی خدمات پر خراج تحسین پیش کیا جارہا تھا اسی وقت پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز پمزمیں پمز اسپتال کی انتظامیہ نے ایف ایم ٹی آئی نرسز جن کی تعداد ایک سو زائد ہے ان کے نام روسٹروں سے ہٹا کر گھر بھجوانے کا شاہی فرمان زبانی طور جاری کیا،تادم تحریرکوئی تحریری حکم پمز انتظامیہ یا وزرات صحت نے جاری نہیں کیا ہے ،اسی سلسلے میں ایف ایم ٹی آئی نرسز کا کہنا ہے کہ ہم نے تیس اپریل تک اپنی روٹیشن کی ڈیوٹی سر انجام دی اگلے دن ہمیں زبانی طور پر حکم ملا کہ کل سے ڈیوٹی پر نہ آئیں آپ ہمارے ملازم نہیں ہیں۔ دنیا کے کسی بھی مہذب معاشرے میں ایسا عمل ممکن نہیں ہے کیونکہ ملازمین کو بھرتی کرنے اور خیرباد کہنے کا ایک پورا سسٹم ہوتا ہے ایک دن کے نوٹس پر کسی مزدور کو بھی کام سے نہیں نکالا جاتا ۔درالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے اسپتال پمز انتظامیہ کی اس زیادتی ناحق کے خلاف سو سے زائد نرسز سراپا احتجاج ہیں۔ یہ سارا کام درالحکومت اسلام آباد میں ہوا نرسز بارہویں روز سے احتجاج کررہی ہیں مگر کسی نے ان کی دادرسی کی کوشش نہیں کی ترجیحی بنیادوں پر مسائل حل کرنا تو دیوانے کا خواب معلوم ہوتا ہے اسی سلسلے میں متاثرہ نرسز نے کچھ تلخ اور حقیقت پر مبنی سوال اٹھائے ہیں جو کہ اس بوسیدہ اور بدبودار سسٹم کی قلعی کو کھول کر رکھ دیتا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ ہمیں پی ٹی آئی کی دور حکومت میں ایف ایم ٹی آئی ایکٹ کے بذریعہ ایک پروسس ٹیسٹ انٹرویو کے بعد دو سالہ کانٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا ابھی ہمارا کانٹریکٹ مکمل بھی نہیں ہوا تو پی ڈی ایم کی حکومت نے ایف ایم ٹی آئی ایکٹ کو ختم کردیا جب ایک حکومت نے ایکٹ بنایا دوسری نے ختم کیا تو اس میں ہمارا ملازمین کا کیا قصور ہے ؟
ایف ایم ٹی آئی ایکٹ ختم ہونے کے باوجود مسلسل ہم سے ڈیوٹیاں کروائی گئی اور چار چار ماہ کی تنخواہیں جو کہ فکس ساٹھ ہزار روپے ہیں احتجاج کرنے کے بعد موصول ہوتی تھی سارے پاکستان کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافی کیا گیا مگر ہماری تنخواہ فکس رہی ؟
نگران دور حکومت میں ہمارے کانٹریکٹ کا معاہدہ مزید چھے ماہ بڑھایا گیا جس کا دورانیہ 31 دسمبر 2023 میں ختم ہو رہا تھا اس موقع پر وزرات صحت اور پمز انتظامیہ اور پمز اسپتال میں قائم نرسنگ سیل کو چاہئے تھا کہ ہمیں باعزت طریقے سے رخصت کردیا جاتا کہ آپ کا معاہدہ ملازمت ختم ہوچکا ہے مگر نہیں اس کے برعکس ہمیں کہا گیا کہ آپکے معاہدہ ملازمت میں مزید توسیع کرائی جائے گی آپ کام جاری رکھیں۔اس بات کے آفیشل لیٹر بطور ثبوت موجود ہیں۔جنوری 2024 سے اپریل کی 30 تاریخ تک مسلسل سو سے زائد نرسز سے کام کرایا گیا جبکہ ان گزشتہ چار ماہ کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی مسلسل فائل فائل کا ڈرامہ خوش اسلوبی سے رچایا گیا اب اچانک یکم مئی مزدور سے پر نرسز کو تحفہ دیا گیا کہ آپ ہمارے ملازم نہیں ہیں آپ گھروں کو چلے جائیں جبکہ ان کے واجبات گزشتہ چار ماہ کی تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی ہیں نرسز کو نکالنے کا کوئی نوٹس یا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا نہ ہی واجبات ادا کئے جبکہ معاہدہ ملازمت میں توسیع کا معاملہ تاحال وزرات صحت میں پینڈنگ میں پڑا ہوا ہے دلچسپ بات یہ کہ یہی صورتحال ایف ایم ٹی آئی ایکٹ کے تحت بھرتی ہونے والے ڈاکٹروں کی ہے مگر وہ بدستور اپنی ڈیوٹیاں کررہے ہیں جبکہ ان تنخواہیں بھی ادا نہیں کی گئی ہیں ایف ایم ٹی آئی نرسز کے چبھتے ہوئے سوال اس سسٹم اور سسٹم کو چلانے والوں سے ہیں کہ ہمارے ساتھ دن دہاڑے اور قوانین اصول ضوابط کو لتاڑ کر ہمارے ساتھ ظلم اور زیادتی کیوں گئی سو سے زائد نرسز جن کا تعلق پاکستان کے چاروں صوبوں سے ہے وہ اس صورتحال میں کس سے انصاف کا مطالبہ کریں نرسز کا کہنا ہے کہ جب ہمیں نکالنا بھی تھا تو ہمیں ہمارے کانٹریکٹ کے اصول ضوابط جو تحریری طور پر آفر آڈر میں درج ہیں اس کے مطابق ایک ماہ کا نوٹس دیا جاتا ہمیں گزشتہ چار ماہ کی تنخواہیں ادا کی جاتیں اور ہم گھروں کو چلے جاتے مگر یہاں تو صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ چار ماہ سے تنخواہیں نہ ملنے کی وجہ سے ہم معاشی طور پر بدحال اور قرض دار تھے الٹا تنخواہیں ادا کرنے کے ہمیں ایک دن کے نوٹس پر کہا گیا کہ گھر چلے جائیں یہ کہا کا انصاف ہے ؟ دلچسپ صورتحال یہ ہے کہ پمز کو ابھی بھی دو سو پچاس سے زائد نرسز کی اشد ضرورت ہے جس کی بھرتی کے لئے سمری گئی ہوئی ہے جو منظوری کی منتظر ہے پمز اسپتال اور وزرات صحت دو سو پچاس سے زائد نرسز کی نئی بھرتی کا خواہش مند ہے جبکہ یہاں پر دو سال سے زائد کام کرنے والے تجربہ کار نرسز کو ایڈجسٹ کرنے سے انکار کررہے ہیں کیا یہ کھلم کھلا تضاد نہیں ہے ایف ایم ٹی آئی نرسز کا کہنا ہے ہم سو سے زائد نرسز نہیں بلکہ سو خاندان ہیں جن کا پمز انتظامیہ اور وزرات صحت معاشی قتل عام کررہی ہے – 12 روز سے سراپا احتجاج بنی ہوئی نرسز نے صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری ، وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف چیف جسٹس آف پاکستان جناب قاضی عیسی فائز ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے واقعہ کا نوٹس لیکر متاثرہ نرسز کو تحفظ اور انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔