Site icon Daily Pakistan

سیلاب اور پاکستان کو بچانے کی تدبیریں

قدرتی آفا توں میں ایک آفات سیلاب بھی ہے۔ جب بارشیں حد سے زیادہ ہوتیں ہیں، تو سیلاب کی شکل اختیار کر لیتیں ہیں۔انسانی جانی و مالی نقصان ہوتاہے۔ اس سے بچنے کے لیے اللہ تعالی نے انسانوں کو کچھ ترکیبیں بھی سکھا دیں ہیں۔سب سے پہلی ترکیب کہ نشیبی جگہوں پر رہائیش اختیار نہ کی جائے۔ تاکہ جب معمول سے زیادہ بارشیں ہوں تو انسانی ،جانی اور مال کا نقصان نہ ہو۔ اضافی بارشیوں سے معمول سے پانی زیادہ برس جائے تو اس کے یے اُترائی پر پانی روکنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ڈیم بنائے جائیں۔ تاکہ زیادہ بارش کے پانی کو ان ڈیموں میں زخیرہ کیا جاسکے ۔ تا کہ نارمل بارش میں بھی پانی ضائع نہ ہو۔ اور زیادہ بارشوں میں پانی پاکستان کو نقصان نہ پہنچائے۔ اگر قدرت کے طرف سے بارشیں کم ہوں تو اس ذخیرہ کیے گئے پانی کو آبپاشی کے لیے تھوڑا تھوڑا کر کے استعمال کیاجائے۔ کیونکہ ڈیم اُترائی پر بنائے جاتے ہیں۔ پانی کے روانی سے نیچے بہنے سے قوت پیدا ہوتی ہے۔ اس آبی وقت سے جرنیٹر چلائے جاتے ہیں۔ اس ے بجلی پیدا کی جاسکتی ہے ۔ڈیموں کے پانی سے دنیا میں سستی ترین بجلی پید کی جاتی ہے۔ اگربارشیوں کے زمانے میں ڈیموں میں پانی نہ روکا جائے اور ضرورت کے وقت استعمال میں نہ لایا جائے توپھر پاکستان بلکہ ہر قوم کا بہت نقصان ہوتاہے۔ بجلی جوانسان کو ہر وقت ضرورت ہوتی ہے اور دوسرے ذرائع سے بنانی پڑتی ہے۔ جو مہنگے ذرائع ہیں۔ایٹمی بجلی سستی ہے مگر آبی بجلی سے مہنگی ہے۔ ڈیزل سے بنائے جانے والی بجلی پانی اور ایٹم سے بنانے والی بجلی سے بھی مہنگی ہے۔عوام کو پانی کی بجلی کے بجائے دوسرے زرائع بنائے جانی والی بجلی مہنگے داموں خریدنی پڑتی ہے۔دفاعی نکتہ نگاہ سے دیکھا جائے توبھارت پاکستان کے ازلی دشمن، جس نے فوجی قوت سے پاکستان کے بٹوارے کے بین الالقوامی فارمولے کے تحت، جس جموں و کشمیر کو پاکستان میں شامل ہونا تھاقبضہ کیا ہوا ہے۔ نوے فی صد مسلمانوں کی آبادی والے کشمیر سے سارے دریا پاکستان کے طرف بہتے ہیں۔جس میں راوی ،ستلج، چناب،جہلم اورسندھ شامل ہیں۔ پاکستان سے سارے زمینی راستے کشمیر کی طرف جاتے ہیں۔ صرف ایک درہ دنیال جو بائونڈری کمیشن نے ایک سازش سے پاکستان سے بھارت کو دے دیا تھا۔ تاکہ وہ زمینی راستے سے فوج کشمیر میں داخل کر سکے۔ کیونکہ کشمیر مسلمانوں کی ہے۔اس لیے یہ سارے دریا مسلمانوں کے ہیں نہ کہ ہندوئوں کے۔ پھر بھی پاکستان نے ڈکٹیٹرایوب خان کے دور میں بھارت اور پاکستان کے درمیان دریائوں کے پانی کی تقسیم کا ایک فارمولہ ”سندھ طاس” معاہدے طے ہوا تھا۔ جس میں راوی ستلج اور چناب کا پانی بھارت کودے دیا گیا۔ اور جہلم اور سندھ کے پانی پاکستان کے حصے میں آیا۔ ہٹلر صفت ، دہشت گرد، دہشت گرد، متعصب ، دہشت گرد تنطیم آر ایس ایس کا بنیادی ممبر، بھارتی وزیر اعظم مودی نے پاکستان کے حصے والے دریائے جہلم اور سندھ کے پانی کو بھی ناجائزطریقوں سے روکتا رہتا ہے۔ ابھی مودی نے پہلگام کی دہشتگردی کروا کے سندھ طاس معاہدے کو ایک طرفہ معطل کر کے پاکستان کا پانی روکا۔ پاکستان پر حملہ کر دیا۔ مگر عبرت ناک شکست کھائی۔ اب جب پاکستان میں معمول سے سے زیادہ بارشیں ہوئی۔ پاکستان میں سیلاب سے نقصانات ہوئے۔ تو مودی نے اپنی دھمکی پر عمل کرتے ہوئے بغیر اطلاع کے اضافی پانی پاکستان کی سمت چھوڑ دیا۔ جس پاکستان میںراوی، ستلج، چناب دریائوں میں زیادہ پانی آنے سے طغیانی آئی۔ سیلاب کی کیفیت پیداہو گئی۔ پنجاب کے شہروں میں سیلابی پانی داخل ہو گیا۔ سیلاب کی سی کیفیت پیدا ہو گئی اور کافی نقصان ہوا۔ اگر بھارت کی طرف سے اس سے زیادہ پانی چھوڑا دیا گیا تو پاکستان سیلاب میں بہہ جائے گا۔ پاکستان کا ازلی دشمن بھارت ایسا کرنے میں کبھی بھی نہیں روکے گا۔پاکستان میں اُترائی میں رہائشیں اختیارکرنے والوں کو روکنا چاہیے۔ پانی کے فطرتی بہائو کو روکنے کے ہر زرائع پر کنٹرول حاصل کرنا چاہیے۔ پانی کے فطرتی بہائو کو اگر نہ روکا جائے تو انسانی اور مالی نقصانات سے نہیںبچا جا سکتا ہے۔ اگر یہ ممکن نہیں تو اُترائی پر رہنے والوں کو زیادہ بارش کے موسم میں اپنے گھروں سے نکل کو محفوظ مقامات کو چلے جانا چاہیے۔ پاکستان کو باقاعدہ طورسیلابی پانی کو کنٹرول کرنے کی پالیسی ترتیب دینی چاہیے۔ سب سے پہلے سیلاب کا پانی زخیرہ کرنے کے لیے کالاباغ ڈیم پر کام شروع کرنا چا ہیے ۔ اس کے علاوہ بھارت کے پانی چھوڑنے سے بچنے کے لیے پنجاب میں ہزاروں چھوٹے چھوٹے ڈیم بنا کر اضافی پانی ذخیرہ کرنا چاہیے۔ سب سے بڑا کام کشمیر پر حملہ کر کے بھارت سے اپنی کشمیر چھوڑا لینا چاہیے۔ تاکہ بھارت کسی بھی وقت پانی چھوڑ کر پاکستان کو غرق نہ کر سکے۔ اپنا ملک بچانے کے لیے بھارت سے کشمیر واپس لے کر اپنے سارے دریائوں کو اپنے کنٹرول میں لے لینا چاہیے۔ پاکستان کے پاس دنیا کو بتانے کے لیے اخلاقی جواز موجود ہے۔ بھارت کے پاکستان کا پانی روکنے پر دنیا نے اسے ملامت بھی کیا ہے۔پانی کاسندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر معطل کرنے کے بھارت کے حق کو دنیا نے تسلیم نہیں کیاہے۔ اب جب پاکستان میں زیادہ بارشوں کی وجہ سے سیلاب آیا ہوا ہے۔ اس مشکل کی گھڑی میں اچھے پڑوسی بننے کے بجائے بھارت نے دشمنی کی اور پاکستان کو ڈبونے کے بغیر اطلاع کے دریائوں، ستلج، راوی، چناب میں اضافی پانی چھوڑ کر پاکستان سے دشمنی کا ثبوت فراہم کر دیا ہے۔ پاکستان کو چاہیے کہ اس قبل کہ بھارت پاکستان کو پانی میں ڈبو دے۔ آگے بڑھ کر اپنی کشمیر پر قبضہ کرلے ۔ دریائوں کو اپنے کنٹرول میں میں لے لے، تاکہ پاکستان ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو جائے۔ آمین۔

Exit mobile version