وزیراعظم شہبازشریف سے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے موقع پر سعودی عرب کے وزیر سرمایہ کاریوزیر خزانہ وزیر صنعت صدر اسلامی ترقیاتی بینکامیر کویت اور دیگر عالمی رہنماوں نے علیحدہ علیحدہ ملاقات کی جبکہ شہبازشریف نے عالمی اقتصادی فورم کے خصوصی اجلاس کے موقع پرمباحثہ سے خطاب کرتے ہوئے عالمی عدم مساوات کو اولین اور سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ صحت کے شعبہ میں ترقی یافتہ اور ترقی پذیر و کم ترقی یافتہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ وزیراعظم نے ریاض میں مصروف دن گزارا اور ورلڈ اکنامک فورم کے خصوصی اجلاس سے خطاب بھی کیا۔سعودی وزیر سرمایہ کاری خالدالفالح نے شہبازشریف کو مین آف ایکشن قرار دیتے ہوئے ان کی قائدانہ صلاحیتوں کو سراہا اور کہا کہ سعودی حکومت وزیراعظم کی کارکردگی اور کام کرنے کی رفتار سے بخوبی آگاہ ہے آپ پاکستان کے ترقی کے مشن کو لے کر چل رہے ہیں جس میں ہم سب آپ کےساتھ ہیں،آپ کا مشن ہمارا مشن ہے ۔ سعودی وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح نےوزیراعظم کو پرائم منسٹر آف ایکشن قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی سرمایہ کاروں کا وفد جلد پاکستان کا دورہ کرے گاسرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ہماری ترجیح ہے زراعت، انفارمیشن ٹیکنالوجی اور توانائی کے شعبے میں بھرپور تعاون جاری رہے گا ۔ وزیراعظم اور سعودی وزیر خزانہ محمد الجدعان نے ملاقات میں اتفاق کیا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا ۔ سعودی وزیر خزانہ نے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے ۔ سعودی وزیر صنعت نے کہا کہ سعودی نجی کمپنیوں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے رابطے میں ہوں اور ان کمپنیوں کے نمائندگان بہت جلد پاکستان کا دورہ کریں گے ۔سعودی وزرا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ میرے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔خوش آئند بات یہ ہے کہ سعودی عرب نے پاکستان کےساتھ اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا بھر انداز میںاظہار کیا ہے ،سعودی عرب کے وزرا نے وزیراعظم کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آپ کا مشن ہمارا مشن ہے اور پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے جبکہ وزیر برائے سرمایہ کاری نے شہباز حکومت کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جلد سعودی سرمایہ کاروں کا وفد پاکستان بھیجنے کا عندیہ دیا ہے۔ سعودی وزرا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے پاکستان کا ہر مشکل میں ساتھ دینے پر خادم حرمین شریفین سلمان بن عبد العزیز آل سعود ،سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم شہزادہ محمد بن سلمان آل سعود اور سعودی وزیر وزرا کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میرے پچھلے دور حکومت میں سعودی عرب کی حمایت اور مدد کی بدولت ہمارے معاشی حالات بہتر ہوئے۔انہوں نے مزید کہا کہ کہا کہ سعودی عرب اور پاکستان ایک دوسرے کے اسٹریٹجک پارٹنرز ہیں۔ وزیراعظم اور سعودی وزیر خزانہ کی ملاقات میں اتفاق کیا کہ سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کے مزید مواقع تلاش کرے گا۔سعودی وزیر خزانہ نے سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کی اقتصادی ترقی کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان کی ترقی سعودی عرب کی ترقی ہے۔ سعودی عرب نے وژن 2030کے حوالے سے حکومتی سطح پر اصلاحات کیں اور مشکل فیصلے کئے۔وزیراعظم سے سعودی وزیر صنعت کی بھی ملاقات ہوئی، انہوں نے زراعت ، معدنیات، آئی ٹی اور دیگر شعبوں میں پاکستان کےساتھ اشتراک کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا اور پیشرفت سے آگاہ کیا۔سعودی وزرا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے نے کہا ہے کہ سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد اپنے اقدامات سے دیکھی انسانیت کی مدد کررہے ہیں ، بل گیٹس فاﺅنڈیشن کی فراخدلی ہے کہ ہر سال پاکستان میں لاکھوں بچوں کو پولیو ویکسین کی فراہمی یقینی بناتی ہے ،مجھے پوری امید ہے کہ اگر ہم اسی طرح اپنی کوششیں جاری رکھیں گئے تو جلد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہوجائے گا ۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے صحت کے شعبے میں عالمی عدم مساوات کو اولین اور سب سے اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کے میدان میں بین الاقوامی سطح پر ترقی یافتہ اور ترقی پذیر و کم ترقی یافتہ ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔اتوار کو سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں وزیر اعظم شہباز شریف سے آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نےعالمی اقتصادی فورم کی سائیڈ لائینز پر اہم ملاقات کی جس میں نئے پروگرام پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو بتایا کہ ان کی حکومت پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹری پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔وزیر اعظم نے کرسٹالینا جارجیوا کا گزشتہ سال آئی ایم ایف سے 3بلین امریکی ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ حاصل کرنے میں پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔یہ شہباز شریف کے دوبارہ وزیر اعظم بننے کے بعد ان کی ایم ڈی آئی ایم ایف کےساتھ پہلی ملاقات تھی، اس سے قبل دونوں کی آخری ملاقات جون2023میں پیرس میں سمٹ فار نیو گلوبل فنانشل پیکٹ کے دوران ہوئی تھی۔ وزیراعظم نے ایم ڈی آئی ایم ایف کو بتایا کہ ہماری حکومت پاکستان کی معیشت کو دوبارہ پٹڑی پر لانے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔ دونوں رہنماں نے پاکستان کے آئی ایم ایف کے ایک اور پروگرام میں داخل ہونے پر بھی تبادلہ خیال کیا تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جا سکے کہ گزشتہ سال حاصل ہونے والے فوائد کو مستحکم کیا جائے تاکہ اقتصادی ترقی کی رفتار مثبت رہے۔امید ہے کہ وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب انتہائی کامیاب رہے گا،اور اسکے دور رس نتائج برآمد ہوں خاص کر سعودی سرمایہ کاری پاکستانی معیشت کو پٹری چڑھانے میں بنیادی کردار ادا کرے گا۔سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل وقت میں ہاتھ تھاما ہے ،یہی تعاون دونوں ممالک کو ایک لڑی میں پرئے رکھنے کا باعث ہے۔
چینی کا مصنوعی بحران ،عام آدمی کا بھرکس نکلنے لگا
ہرسال کی طرح اس بار بھی چینی کا مصنوعی بحران پیدا کر دیا گیاہے جس کے نتیجے میں ملک میں چینی کی قیمت میں ایک بار پھر اضافہ ہوگیا ہے ، ملکی مارکیٹ میں فی کلو اوسطاً قیمت 158 روپے تک پہنچ گئی ،ایک ہفتے کے دوران مختلف شہروں میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے ۔ ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتے کے دوران چینی کی فی کلو اوسطاً قیمت 5 سے 8 تک روپے بڑھ گئی ہیں۔ کوئٹہ میں چینی کی فی کلو اوسطاً قیمت 158 روپے تک ہے کراچی میں چینی کی فی کلو اوسطاً قیمت 155 روپے فی کلو ہے لاہور میں بھی چینی 150 روپے فی کلو تک میں فروخت ہو رہی ہے۔ پشاور میں فی کلو چینی اوسطاً 150 روپے میں دستیاب راولپنڈی اسلام آباد میں بھی چینی کی فی کلو اوسطاً قیمت 150 روپے تک ہے،گجرانوالہ، سیالکوٹ میں فی کلو چینی 145 روپے میں دستیاب ہے، فیصل آباد،سرگودھا میں چینی کے دام 145 روپے فی کلو تک ہیں ۔اس سب کے پیچھے شوگر مافیا کا وہ کھیل ہے جو ایکسپورٹ امپورٹ کی آڑ میں کھیلا جاتا ہے۔بدقسمتی اس ضمن میں پالیسیاں بنانے والے حکومت میں اور یہ سب شوگر انڈسٹری سے جڑے ہوئے ہیں۔ان کے بیچ بس ایک عام آدمی لٹتا رہتا ہے۔