اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا ہے کہ عمران خان کو فرد جرم کے لیے خود پیش ہونا پڑے گا،یہ بات انھوں نے توشہ خانہ کیس/ اسلام آباد ہائیکورٹ میں عمران خان کی وارنٹ منسوخی کرنے کی درخواست پر سماعت کے دوران کہے انھوں نے کہا کہ میں خلاف قانون کوئی حکم جاری نہیں کرسکتا،آپ خطرات کو خود بڑھاتے ہیں، گزشتہ پیشی پر جو عدالتوں کے باہر مجمع لایا گیا اس میں کچھ بھی ہوسکتا تھا،کیا مجمعے میں آنے والے ہر شخص کی نیت کا پتہ لگایا جاسکتا؟ عمران خان کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ عمران خان کو سکیورٹی تھریٹس ہیں جس پرچیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ تھریٹس مجھے بھی ہیں تو کیا میں عدالت بند کردوں؟ انھوں نے کہا کہ میں خلاف قانون کوئی حکم جاری نہیں کرسکتا، آپ فرد جرم عائد ہونے کے لیے پیش ہوں بعد میں استثنیٰ لیتے رہیں چارج فریم ہونے دیں چیف جسٹس نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ بتائیں قانون میں اور کیا طریقہ ہے کسی ملزم کو عدالت بلانے کا وارنٹ جاری ہونے کا مقصد ہمیشہ ملزم کی پیشی یقینی بنانا ہوتا ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ کا وکلا کو عمران خان سے ہدایات لے کر آدھے گھنٹے میں آگاہ کرنے کا حکم
عمران خان کو فرد جرم کے لیے خود پیش ہونا پڑے گا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ

عمران خان کو فرد جرم کے لیے خود پیش ہونا پڑے گا چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ
