دنےا بھر مےں حضرت عےسیٰ علےہ السلام کے ماننے والے 25دسمبر کو کرسمس ڈے کے طور پر مناتے ہےں کہ اس روز حضرت ےسوع مسےح اس دنےا مےں تشرےف لائے مگر اہل پاکستان کےلئے اس دن کی دوہری اہمےت ہے کہ ےہی دن بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح ؒ کا ےوم پےدائش بھی ہے جن کی دور بےن نگاہوں نے بر صغےر کے مسلمانوں کےلئے الگ مملکت کی ضرورت کا احساس کےا اور پھر اس کے قےام کےلئے انتھک جدوجہد اور بے بدل قےادت سے اس تصور کو حقےقت مےں تبدےل کر کے دم لےا ۔بلاشبہ پاکستان کا معرض وجود مےں آنا گزشتہ صدی کا نہاےت اہم واقعہ ہے کہ کسی فوجی طاقت ،کسی مسلح جدوجہد کے بغےر اےک نئی مملکت وجود مےں آئی ،جسے اس وقت دنےا کی سب سے بڑی مملکت کا درجہ حاصل ہوا ۔اس مےں شک نہےں کہ پاکستان خالص جمہوری عمل اور برطانوی رواےات کے دائرے کے اندر جدو جہد کے ذرےعے معرض وجود مےں آےا ،ےہ الگ بات ہے کہ اپنے قےام کے تھوڑا عرصہ بعد ہی اس جمہوری عمل سے پرے ہٹنے کا سلسلہ شروع ہو گےا اور جمہورےت اس نئی مملکت کے امور سے بے دخل ہوتی گئی ،تاہم جمہورےت کی بے دخلی کا ےہ عمل بانی پاکستان کے اس دنےا سے رخصت ہونے کے بعد شروع ہوا اگر وہ کچھ عرصہ بقےد حےات رہتے تو شاےد معاملات کی شکل وہ نہ ہوتی جو ان کی وفات کے بعد بن گئی اور جس کا خمےازہ ےہ نوزائےدہ قوم اب تک بھگتتی آ رہی ہے ۔علامہ اقبال نے مرد مومن کی جن تےن شخصی خصوصےات ےعنی ےقےن محکم اور عمل پےہم ،محبت فاتح عالم کا ذکر کےا ہے ،قائد اعظمؒ کی شخصےت انہی سے گندھی ہوئی تھی ۔ان کی پوری زندگی مےں جو کردار سامنے آتا ہے اس مےں پختہ ےقےن اور پےہم عمل ابھر کر سامنے آتے ہےں ۔قےام پاکستان کوئی معمولی واقعہ نہےں بلکہ اس صدی کا سب سے بڑا معجزہ تھا جو قائد اعظمؒ کی فقےدالمثال قےادت مےں رونما ہوا ،انہوں نے اےک ماےوس اور بکھری ہوئی مسلم اقلےت کو مجتمع کر کے منزل مراد تک پہنچاےا جو بہت مشکل اور کٹھن کام تھا ۔قائد اعظمؒ نے ہندوﺅں اور انگرےزوں سے تو جنگ لڑنی ہی تھی لےکن مسلمانوں کے بہت سے طبقات بھی قائد اعظم ؒ کےلئے سد راہ بنے ہوئے تھے۔قائد اعظمؒ نے ان تمام قوتوں کا بڑی دلےری اور جرا¿ت سے مقابلہ کےا ۔قائد اعظم ؒ اےک با اصول اور دےانت دار وکےل تھے ۔ان کی ذاتی و سےاسی زندگی قول و فعل کی ہم آہنگی کا حسےن نمونہ تھی ۔وہ جو بات کہتے تھے اس پر ان کا کامل ےقےن ہوتا تھا ۔سےاست مےں ان کا مقابلہ چانکےائی سےاست کے علمبرداروں (کانگرس) سے تھا جو گرگٹ کی طرح اپنا رنگ اور موقف بدلنے مےں ثانی نہےں رکھتے تھے ۔انہےں انگرےزوں کی بھی مکمل اشےرباد حاصل تھی ۔قائد اعظم نے ہندوستان کے سےاست دانوں مےں آزادی کےلئے سب سے طوےل سےاسی جدوجہد کی ۔قائد اعظمؒ نے اپنی سرگرمےوں کا آغاز 1906ءمےں کےا ۔اس سے قبل وہ انگلستان مےں بھی 1894-95ءمےں دادا بھائی نوروجی کی قےادت مےں سےاسی کام کرتے رہے ۔قائد اعظمؒ نے 1906ءسے 1947ءتک مسلسل کام کےا ۔41سال مسلسل سےاسی جدوجہد کرنا قائد کا ہی طرہ امتےاز ہے ۔کانگرےس کا کوئی لےڈر اس طوےل جدوجہد مےں ان کا ہم پلہ نہےں ۔گاندھی نے 1918ءکے بعد سےاست مےں اہم مقام حاصل کےا ۔پنڈت نہرو اس کے بعد سےاست مےں آئے ۔اسی طرح سردار پٹےل ،ڈاکٹر راجندر پرشاد اور دےگر کانگرسی رہنما 1919،1920ءکی پےداوار ہےں ۔قائد اعظمؒ کے ساتھی گوکھلے سرےندر ناتھ ،سی آرس داس اور حکےم اجمل خان تھے ۔ےہ تمام حضرات 1930ءسے قبل انتقال کر گئے ۔گوےا تحرےک آزادی کے حوالے سے ہندوستان کے سےاستدانوں کے دو دور تھے اےک دور 1906ءسے شروع ہو کر 1920ءتک تھا اور دوسرا دور 1920ءسے 1947ءتک تھا ۔قائد اعظمؒ کی تنہا ذات تھی جو ان دونوں ادوار کا سنگم تھی ۔قائد اعظم ؒنے سےاست کا آغاز کانگرس سے کےا اور ہندو مسلم اتحاد کے سفےر کہلائے ۔1916ءمےں معاہدہ لکھنو کے تحت ہندو مسلم جدا گانہ قومےت کا موقف تسلےم کرواےا ۔ےہ اےک بہت بڑی کامےابی تھی ۔1920ءمےں ترک موالات کی تحرےک مےں کانگرس سے جرا¿ت مندانہ اختلاف کےا ۔جب انہوں نے دےکھ لےا کہ ہندو مسلم کبھی بھی اکٹھے نہےں رہ سکتے تو انہوں نے مسلم لےگ مےں شمولےت اختےار کر لی ۔1919ءمےں جب ہندوستان مےں رولٹ اےکٹ منظور ہوا تو احتجاجاً امپرےل قانون ساز کونسل سے مستعفی ہو گئے ۔قائد اعظمؒ کی اکتالےس سالہ سےاسی جدوجہد مےں ان کا دامن کسی قسم کی نا انصافی ،کرپشن اور سکےنڈل سے محفوظ رہا بلکہ سچی بات تو ےہ ہے کہ قائد اعظم نے وکالت سے جو کچھ کماےا وہ سب سےاست کی نذر کر دےا ۔قائد اعظمؒ نے جب پاکستان حاصل کر لےا تو اپنے لئے وزارت عظمیٰ کا با اختےار منصب حاصل کرنے کے بجائے گورنر جنرل کا منصب لےنا پسند کےا اور نہ ہی اختےارات مےں اضافے کےلئے اےکٹ1935ءمےں ترمےم کروانا پسند کےا بلکہ جونہی آپ نے گورنر جنرل کا منصب سنبھالا مسلم لےگ کی صدارت سے الگ ہو گئے کہ جماعتی ،ملکی اور حکومتی عہدے الگ الگ ہےں ۔بحیثےت گورنر جنرل آپ حکومتی معاملات مےں بالکل مداخلت نہےں کرتے تھے حالانکہ ملک آپ کی جدوجہد کا ہی ثمر تھا ۔بحیثےت گورنر جنرل آپ سے منسوب واقعات سے حکمرانوں کو کس قدر رہنمائی ملتی ہے ۔اےک بار آپ کا اےک قرےبی عزےز گورنر جنرل ہاﺅس مےں آےا اور آپ کے اے ڈی سی (جنرل گل حسن ) کو اپنا کارڈ دےا جس پر لکھا تھا کہ ”برادر آف گورنر جنرل“قائد نے کارڈ دےکھ کر سخت غصے کا اظہار فرماےا اور اس سے ملنے سے انکار کر دےا ۔اے ڈی سی کو ہداےت دی کہ اس کو فوراً باہر نکال دو کہ ےہ آدمی ان کے منصب اور رشتے کو اےکسپلائٹ کرنا چاہتا ہے ۔دوسرا واقعہ قائد اعظمؒ کو مشرقی پاکستان جانا تھا لےکن حکومت کے پاس جو طےارہ موجود تھا اسے پٹرول لےنے کےلئے راستہ مےں بھارت کے شہر مےں رکنا پڑتا تھا ۔قائد اعظم بھارت مےں رکنا نہےں چاہتے تھے ،کہا گےا کہ برطانےہ سے طےارہ چارٹر کر لےتے ہےں ،قائد اعظم نے اخراجات کے بارے مےں پوچھا تو زےادہ اخراجات باعث انکار کر دےا کہ مےرا ملک اس قدر اخراجات کا متحمل نہےں ہو سکتا ۔چنانچہ پاکستانی طےارے کو ہی مشرقی پاکستان پہنچاےا گےا ۔تےسرا واقعہ ےہ ہوا کہ آپ زےارت مےں علےل تھے کہ سٹاف نے آپ کے اےک پرانے کک جو فےصل آباد کا رہنے والا تھا اور جس کا پکا ہوا کھانا آپ کو بہت مرغوب تھا کو زےارت بلاےا گےا ۔جب قائد اعظمؒ کو اس واقعے کا علم ہوا ،استفسار کےا کہ اس کک کو فےصل آباد سے کس نے منگواےا اور اخراجات کس نے برداشت کئے تو کہا گےا کہ حکومت نے اس کا اہتمام کےا اور سرکاری خزانے سے رقم ادا ہوئی ہے ۔آپ نے ےہ سن کر سٹاف سے سختی کی اور اس کے آنے کے جملہ اخراجات جےب سے ادا کئے کہ ےہ کہاں لکھا ہے کہ گورنر جنرل کےلئے سرکاری خرچ پر کک فےصل آباد سے منگواےا جائے ۔ےہ تھی وہ شخصےت جس نے پاکستان بناےا ۔وہ پاکستان کو حقےقی جمہوری ملک بنانا چاہتے تھے ۔انہوں نے 1949ءمےں سبی دربار سے خطاب کرتے ہوئے فرماےا کہ ”ہمےں چاہےئے کہ ہم حقےقی اسلامی تصورات اور اصولوں کی بنےاد پر اپنی جمہورےت کی بنےاد رکھےں “۔مگر ان کی وفات کے بعد پاکستان مےں جو ہوا وہ بھی تو ان کے خےالات اور منصوبے کا حصہ نہےں تھا ۔حقےقت تو ےہ ہے کہ اگر آج قائد اعظمؒ کو اپنے بنائے ہوئے ملک کی موجودہ شکل دےکھنے کا موقع نصےب ہو تو حالات کی موجودہ شکل دےکھ کر انہےں ےقےناًبہت بڑے صدمے سے دوچار ہونا پڑے ۔قائد اعظم کا ےوم پےدائش حسب رواےت جوش و خروش سے منانے کا اعلان تو ہو گا مگر ےہ بات بدستور گلدستہ¿ نسےاں رہے گی کہ بابائے قوم پاکستان کو کےسا بنانا چاہتے تھے لےکن ہمارے حکمرانوں نے اس سے پہلو تہی مےں ہی عافےت تلاش کی ۔قائد اعظمؒ پاکستان کو اےک اےسی جمہوری اور فلاحی رےاست بنانے کے خواہش مند تھے جس مےں اقلےتوں کو مساوی حقوق حاصل ہوں ۔انہوں نے قےام پاکستان کے بعد گورنر جنرل کی حےثےت سے کرسمس کی مرکزی تقرےب مےں شرکت کی ۔ہم کرسمس کے تہوار پر اپنے ہم وطن مسےحی بھائےوں کو مبارکباد پےش کرتے ہےں اور ان کی صحت و خوشحالی اور سلامتی کےلئے دعا گو ہےں ۔
قائد اعظمؒ اےک قد آور سےاسی شخصےت
