Site icon Daily Pakistan

مسئلہ کشمیر برصغیر کے امن میں رکاوٹ، وزیر اعظم کا خیال

idaria

نگران وزیر اعظم نے اپنے آپ کو غیرجانبدارثابت کرتے ہوئے کہا ہے کہ وطن واپسی پر نواز شریف کو آئین اور قانون کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ان کی راہ میں حائل جو قانونی رکاوٹیں ہیں ان کا حل تو قانون کے پاس ہی ہے اور قانون ہی اس کا علاج ہے ، اس وقت پاکستان میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہے اور ہم کوئی غیر آئینی یا غیر قانونی اقدام نہیں اٹھاسکتے ، اسی طرح عمران خان کے حوالے سے ایک انٹرویو کے دوران کئے گئے سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ عمران خان کو قانون کا سامنا کرنا چاہیے اور اپنے کیخلاف عائد الزامات کے قانونی دفاع کے لئے عدالتوں سے چارہ جوئی کرنا چاہیے ، میں کوئی مغل شہزادہ نہیں کہ میرے منہ سے نکلنے والا لفظ حکم بن جائے اور میں اس حوالے سے کوئی فیصلہ کروں ، ان کا کہنا تھا عدالتوں میں جن رہنماو¿ں کے مقدمات زیر سماعت ہے وہ وہاں پر اپنا دفاع کرے اور اگر وہاں سے وہ بری ہوتے ہیں تو الیکشن لڑنے کیلئے وہ پوری طرح آزاد ہے ، ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی سیاسی جماعت کےلئے ان کے دل میں کوئی نرم گوشہ نہیں اور لوگ یہ تاثر دے رہے ہیں کہ ان کا جھکاو¿کسی مخصوص سیاسی جماعت کی طرف ہے تو یہ ان کی خام خیالی ہے کیونکہ وہ مکمل طور پر غیر جانبدار رویہ اپنائے ہوئے ہیں اور ان کی بنیادی ذمہ داری ملک میں آزادانہ اور غیر جانبدارانہ انتخابات کا انعقاد ہے ، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھی نگران حکومت نے ایک واضح پالیسی اپنائی کہ اور حکومت کا کہنا ہے کہ اس مسئلے کے حل کے بغیر خطے میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے ، دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان دیرینہ تنازعہ کسی وقت ناخوشگوار واقعات کا پیش خیمہ بن سکتا ہے ، اس لیے اس مسئلے کا پرامن اور باضابطہ حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جلد از جلد ڈھونڈنا چاہیے ، گزشتہ روز نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے نجی ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویومیں کہاہے کہ نواز شریف واپس آ کر سیاست میں حصہ لینا چاہتے ہیں تو انہیں کئی قانونی رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا،نواز شریف کی وطن واپسی کے فیصلے سے نگران حکومت کا کوئی لینا دینا نہیں، مسلم لیگ ن سمیت کسی بھی سیاسی جماعت کیلئے کوئی نرم گوشہ نہیں ہے، عمران خان کی قید یا رہائی کے حوالے سے میں مغل بادشاہ کی طرح کوئی فرمان جاری نہیں کر سکتا، پاکستان فلسطینیوں کی دوریاستی تجویز اور مہاجرین کی زمینوں پر واپسی کا حامی ہے، عام انتخابات وقت پر کرانے کیلئے تیاریاں مکمل ہیں،سکیورٹی اور پولنگ اسٹیشنز کے حوالے سے بھی انتظامات حتمی مراحل میں ہیں،جس تاریخ کو انتخابات کا اعلان کیا جائے گا اسی پر ہوجائیں گے، پاک بھارت تعلقات میں آرایس ایس کی سوچ اور مسئلہ کشمیر حائل ہے،بلوچستان کا ایک مسئلہ سکیورٹی ہے دیگر وسائل کی کمی شامل ہے۔دریں اثناءنگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے او آئی سی کے سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی جموں و کشمیر یوسف ایم الدوبے نے ملاقات کی، وزیراعظم نے او آئی سی کے وفد کے دورہ پاکستان اور آزاد جموں و کشمیر کا خیرمقدم کیا، وزیراعظم نے کشمیر کاز کی حمایت میں او آئی سی کی مسلسل کوششوں کو سراہا۔وزیر اعظم نے وفد سے 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا ذکر کیا، پاکستان اور کشمیر کے عوام کو او آئی سی سے بہت زیادہ تواقعات وابستہ ہیں، جموں و کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں کشیدگی کی جڑ ہے، مسئلہ کشمیر کے حل تک خطے میں امن کے قیام کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازع کشمیر کے منصفانہ اور پرامن حل کے لئے پرعزم ہے، وزیراعظم نے دنیا بھر میں خاص طور پر ہندوتوا کی شکل میں اسلاموفوبیا کے عروج پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسلاموفوبیا عالمی امن اور سلامتی کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔نگران وزیراعظم نے اسلاموفوبیا قوتوں کا مقابلہ کرنے کے لئے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا، یوسف الدوبے نے وزیراعظم کو جموں و کشمیر کے تنازع پر او آئی سی کے اصولی مو¿قف کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ او آئی سی کشمیر کاز کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔نیز وزیراعظم سے کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرزکے وفدنے ملاقات کی۔وفد نے وزیراعظم کو پاکستانی اخبارات کو درپیش مسائل سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم نے وزارت اطلاعات و نشریات اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی کہ اخبارات کو درپیش تمام مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے خلاف منفی پراپیگنڈے کی منظم مہم چلائی جاتی ہے۔ معاشرے میں مثبت بحث و مباحثے اور تنوع و اختلافِ رائے پر مبنی گفتگو سننے کے ماحول کو فروغ دینا ہوگا جس میں اخبارات کا کلیدی کردار ہے۔
حماس ، اسرائیل جنگ ، عالمی برادری سیز فائر کی کوشش کرے
حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ جاری ہے اور اب تک حماس کے طوفان الاقصیٰ آپریشن میں اسرائیلی ہلاکتوں کی تعداد 1300ہوگئی جبکہ غزہ پر ہفتے سے جاری اسرائیلی بمباری میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 1500تک پہنچ گئی اور 6ہزار 268افراد زخمی ہیں، اسرائیل نے اپنے باشندوں کی رہائی تک غزہ کی پانی، بجلی، خوراک اور ایندھن کی سپلائی بحال کرنے سے انکار کردیا۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق فلسطینی حریت پسند تنظیم حماس کے اسرائیل پر تاریخی اور حیران کن حملے کے بعد اسرائیلی افواج کی مشتعل ہوکر ہفتے سے غزہ پر بمباری جاری ہے، اسرائیلی افواج بلاامتیاز رہائشی عمارتوں، خواتین اور بچوں کو بھی نشانہ بنارہی ہیں جس کے سبب ہلاکتوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔دنیا بھر کے ممالک نے اسرائیل کے غزہ کا محاصرہ کرنے اور بمباری کی شدید مذمت کی ہے اور فوری طور پر حماس اور اسرائیل سے جنگ بندی سمیت اسرائیل سے غزہ کا محاصرہ ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔فلسطینی وزارت صحت کے بیان میں مزید کہا گیا کہ غزہ پٹی پراسرائیلی وحشیانہ جارحیت کے باعث 50 سے زائد طبی عملہ شہید ہوا ہے، اسرائیلی بمباری سے وسیع تباہی سے غزہ پٹی میں ماحولیاتی آلودگی اور وبائی امراض پھیلنے کا خطرہ ہے۔ غزہ میں بجلی کی کمی کے باعث اسپتالوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے،غزہ کی پٹی کے واحد بجلی گھر نے ایندھن کی قلت کی وجہ سے کام کرنا بند کر دیا تھا۔ موجودہ صورتحال سے علاقائی سلامتی اور استحکام کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ فلسطین کی سرزمین فلسیطینیوں کی ہے اور انھیں ایک آزاد ریاست کا مکمل حق حاصل ہے،فریقین مذاکرات کی میز پر آئیں جس کے لیے ہم ثالثی کا کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔ فریقین جنگ کو طول دینے کے بجائے سب کے لیے قابل قبول امن مذاکرات کے حل کی طرف آئیں گے۔ جنگ کو ہر قیمت پر پھیلنے سے روکنا وقت کی اہم ضرورت ہے ورنہ اس کا اثر بین الاقوامی صورتحال پر پڑے گا، فلسطینی جس سرزمین پر رہتے ہیں وہ تاریخی طور پر ان کی اپنی سرزمین ہے۔ فلسطینیوں کو اپنی ایک آزاد ریاست کے قیام کا پورا حق حاصل ہے۔
افغان باشندوں سے پاکستانی پاسپورٹوں کی برآمدگی لمحہ فکریہ
موجودہ حکومت اور ایپکس کمیٹی جو پاکستان کے اندر موجود غیر قانونی طور مقیم غیر ملکی باشندوں کو نکالنے کے لئے بھر پور جدوجہد کررہی ہے ، اسے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی بہت ساری کامیابیاں حاصل ہورہی ہیں اور بیرون مقیم غیر ملکی شہری جنہوں نے دھوکہ دہی سے پاکستانی پاسپورٹ حاصل کئے ہوئے ہیں کا سراغ لگالیا ہے ، ایک خبر کے مطابق افغان شہریوں کو بڑی تعداد میںپاکستانی پاسپورٹ جاری کرنے کا انکشاف ہوا ہے۔سعودی عرب نے 12 ہزار افغان شہریوں سے پاکستانی پاسپورٹ بر آمد کر لیے جس کے بعد ڈی جی پاسپورٹس ڈائرکٹوریٹ مصطفی قاضی اور ایف آئی اے نے تحقیقات شروع کر دیں۔ جعلی پاسپورٹ بنانے والے گروہ کے مرکزی ملزم کو لاہور سے جبکہ پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ اسلام آباد کا ایک حاضر اور ایک ریٹائرڈ ملازم بھی گرفتار کیا گیا ہے۔افغان شہریوں کو پاکستانی پاسپورٹ جعلی شناختی کارڈز پر جاری کیے گئے تھے۔پاکستانی پاسپورٹس اینڈ امیگریشن حکام کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ ڈائریکٹوریٹ اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے۔نادرا ڈیٹا بھی کاو¿ نٹر چیک کر رہے ہیں۔اب ہونا یہ چاہیے کہ غیر ملکی شہریوں کو جن سرکاری ملازمین نے قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر مدد کی انہیں کڑی سزائیں دی جانی چاہیے اور بھاری جرمانے عائد کئے جانے چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ دہرائے جاسکے ۔

Exit mobile version