Site icon Daily Pakistan

مستونگ میں دہشت گردی،دشمن کا گھناونا کھیل

صوبہ بلوچستان کے علاقے مستونگ میں عیدمیلاد کے ایک جلوس میں ہونے والے ایک خودکش بم دھماکے کے نتیجے میں پچپن سے افراد شہید پچاس سے زائد زخمی ہو گئے ۔ صوبائی حکومت نے اس حادثے پر تین روز ہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔جبکہ صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔جبکہ مستونگ دہشت گردی کے واقعہ پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور یہ پاکستان اور اس کے عوام کے دشمنوں کی پراکسیز ہیں۔دہشت گردی کے واقعہ کے فوری بعد آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہیں مستونگ اور ژوب میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملوں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی،بریفنگ میں نگران وفاقی وزیر داخلہ، نگران وزیراعلیٰ بلوچستان اور دیگر اہم صوبائی وزرا اور اعلیٰ سول اور عسکری عہدیدار بھی شریک تھے، شرکا نے مستونگ، ہنگو اور ژوب میں پیش آنے والے واقعات میں شہید افراد کے لیے فاتحہ کی۔آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا اور کہا کہ 12 ربیع الاول کو دہشت گردی کے اس طرح کے حملوں سے خوارج کے مذموم ارادے ظاہر ہوتے ہیں، جنہیں دہشت گردی کے لیے ریاستی پشت پناہی حاصل ہے۔ جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ان دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مذہب اور نظریے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ پاکستان اور اس کے عوام کے دشمنوں کی پراکسیز ہیں۔ ان برائی کی طاقتوں کو مسلسل ریاست کی طاقت اور بہادر عوام کی مدد سے مسلح افواج کا سامنا کرنا ہوگا۔ دہشت گردوں کے خلاف ہماری کارروائیاں جاری رہیں گی اور مسلح افواج، خفیہ ایجنسیاں اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ملک سے دہشت گردی کے ناسور کا جڑ سے خاتمہ نہیں ہوتا۔ پاکستان کے عوام نے دہشت گردوں کا نام نہاد نظریہ اور ان کے سہولت کاروں کا ایجنڈا مسترد کردیا ہے اور عوام امن، معاشی ترقی اور انسانی بہبود کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہیں جو یقینی طور پر پاکستان کے اندر اور باہر برائی کی طاقتوں کے لیے مکمل طور پر تباہی کا باعث ہے۔ اس موقع پر آرمی چیف نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے مستونگ حملے کے زخمیوں اور ان کے خاندانوں سے ملاقاتیں کیں، جنہیں پاک فوج کی جانب سے مکمل طبی امداد دی جا رہی ہے۔بلاشبہ ایک مقدس دن کے کے موقع پر جس طرح خون کی ہولی کھیلی گئی اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے، اس واقعہ میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی اور انکے اہلکاروں نے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر کے اس بات کا ثبوت دیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے عوام کے تحفظ کی خاطر کسی قربانی سے دریغ نہیں کرتے اور وہ پش پیش رہتے ہیں۔ عید میلاد النبی ﷺکے موقع پر بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات بد امنی پھیلانے کی ایک اور گھناﺅنی سازش ہے۔جس کے خلاف قوم کو متحد ہو کر ان کا مقابلہ کرنا ہے۔مستونگ واقعہ کے بعد عوام کا جذبہ ایثار ملی اخوت اور بھائی چارے کی اعلیٰ مثال رہا ہے۔اسی طرح ہنگو میں مسجد میں ہونے والے خود کش حملے میں پولیس نے بے مثال جرا¿ت اور بہادری سے ایک بڑے نقصان سے بچاﺅ ممکن بنایا، ژوب کے علاقے سمبازہ میں دہشت گردی کی ایک کارروائی کے نتیجے میں چار سکیورٹی اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا۔عید میلاد النبی ﷺ کے مقدس ترین دن کی مناسبت سے ہونے والی تقریب میں معصوم اور نہتے مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے نہ تو مسلمان ہو سکتے ہیں اور نہ ہی پاکستانی ہیں۔ ہمارا ازلی دشمن بھارت جو ہر وقت پاکستان کو نقصان پہنچانے کے درپے رہتا ہے ایسے دہشت گردی کے واقعات کروا کر ہماری اور دنیا کی توجہ اپنے اندرونی اور بیرونی مسائل سے ہٹانا چاہتا ہے۔ حالیہ دنوں میںکینیڈا میں سکھوں کو قتل کرنے میں انڈین گورنمنٹ اور ”را“ براہِ راست ملوث پائے گئے ہیں جسکی وجہ سے انڈیا دنیا میں ایک دہشت گرد سٹیٹ کہلائی جارہی ہے۔ مودی حکومت اس وقت انتہائی پریشر میںہے،بھارتی ٹوئٹر اکاﺅنٹ نے اس امر کی توثیق کی ہے بھارت ڈی ایس پی کے بدلے ڈی ایس پی کی جان لے کے اسے اپنی فتح گردان رہا ہے۔ اِس بات کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ ٹی ٹی پی، داعش وغیرہ کو ڈالرز دے کر پاکستان میں بد امنی پھیلائی جا رہی ہے، جیسا کہ اس سے پہلے بھی بھارت متعدد بار ایسے گھٹیا حربے استعمال کر چکا ۔ بلوچستان کے اندر دہشت گردی کروانے کے ناقابل تردید ثبوت پاکستان پہلے بھی دنیا کو دے چکا۔عالمی میڈیا بھی اس امر کی گواہی دے رہا ہے،ایک امریکی اخبار کا کہنا ہے کہ مودی سرکار کی پھیلائی گئی ہندو قوم پرستی نے دنیا بھر میں وبائی حیثیت اختیار کر لی۔اخبار کے مطابق ہندو قوم پرستی کے معاملے پر امریکی اور کینیڈین یونیورسٹیاں میدانِ جنگ بن گئی ہیں۔ ہندو قوم پرستی کی مخالفت کرنے والوں کو قتل کی دھمکیاں دی جانے لگیں۔دیگرمیڈیا رپورٹس کے مطابق مختلف ممالک نے بھارتی سفارت کاروں، بی جے پی اور آر ایس ایس کی نگرانی شروع کر دی ہے۔

Exit mobile version