Site icon Daily Pakistan

مسلم حکمران فلسطینیوں کی مدد کرنے سے عاری

riaz chu

سعودی عرب میں او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ اجلاس کو فلسطینیوں کی اخلاقی مدد سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں دی جا سکتی۔اس وقت اسرائیل کی ہٹ دھرمی اور اس کے سر پرست ممالک کی سفاکیت کے پیش نظر توقع کی جارہی تھی کہ مسلم ریاستیں جنگ بندی، اسرائیل کے خلاف عالمی کارروائی، اسرائیل کے معاشی و سفارتی بائیکاٹ اور اس کی مدد کرنے والے ملکوں کے متعلق کسی مشترکہ ایجنڈے پر اتفاق کر لیں گے مگر اختتامی اعلامیہ کو دیکھتے ہوئے اجلاس کو مایوس کن قرار دیا جا سکتا ہے۔ دنیا کے ستاون مسلم ممالک اپنے بے پناہ قدرتی و معاشی وسائل کی وجہ سے بلاشبہ اسرائیل پر دباو¿ ڈالنے کی طاقت رکھتے ہیںلیکن ان ممالک کے باہمی اختلافات کی گہری خلیج نے انہیںکبھی بھی اس طاقت سے فائدہ اٹھانے کے قابل نہیں رہنے دیا۔اجلاس میں کچھ ممالک اسرائیل اور امریکہ کے خلاف حتمی فیصلے سے گریزاں رہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس کانفرنس کے حتمی اعلامیے میں جن اہداف پر توجہ مرکوز رہی انہیں کم سے کم درجے کا کہا جا سکتا ہے۔اس وقت فلسطینی عوام کو اخلاقی ہمدردی اور مطالبات سے زیادہ عملی اقدامات درکار ہیں۔مسلم ریاستوں کا فلسطین کے مسئلہ پر فکر مند ہونا اور فلسطینیوں کی شہادت پر دکھ کا اظہار کرنے تک خود کو محدود رکھنا ان کی بے بسی کو ظاہر کرتا ہے۔ایسی کانفرنسوں سے فلسطینیوں کی اشک شوئی نہیں ہو سکتی۔جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا کہ دنیاکی شیطانی قوتیں غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹنے میں مصروف ہیں۔ پچیس لاکھ کی آبادی امریکہ اور اسرائیل کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے۔ سینکڑوں جہاز مل کر بمباری کرتے ہیں، غزہ میں ہیروشیما سے زیادہ بارود استعمال کیا گیا۔اس موقع پر مسلم ممالک کی فوج، اس کا اسلحہ اسرائیل کے خلاف استعمال ہونا چاہیے تھا ۔ تمہارے ٹینک اسلحہ کس کام کا ہے، کب امت کے کام آئے گے، یہ انتظار میں ہے کہ غزہ تباہ ہو جائے، ملبے کا ڈھیر بن جائے، متحد ہو کر اسرائیل کیخلاف کام کرنے کا وقت ہے، فوج کا مقابلہ فوج کرے، اہل فلسطین نے پتھر اٹھا کر ٹینکوں کا مقابلہ کیا ہے۔ 7 اکتوبر کو حماس نے جو آپریشن کیا ، اس میں بتا دیا کہ اسلحہ کے مقابلے میں طاقت ایمان کی ہے۔ حکمرانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ پاکستان عالم اسلام کا سب سے بڑا ملک ہے۔ عظیم حیثیت کے باوجود حکومت نے وہ نہیں کیا جس کی توقع فلسطین کر رہے ہیں۔ ایک ایک مسلمان ملک کو پیغام ہے کہ اللہ کے حکم پر لبیک کہو، عورتوں اور بچوں پر ظلم ہو رہا ہے۔ غزہ میں لاشوں کے مینار بن جائیں گے تب بولیں گے۔امیر جماعت اسلامی نے مطالبہ کیا ہے کہ اس نازک موقع پر مسلمان حکمران پونے دو ارب عوام کی حقیقی نمائندگی کا حق ادا کریں۔جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی برادری فلسطین میں مظالم رکوانے میں کردار ادا کرے۔ حماس قیادت کو بتایا کہ پاکستان کا بچہ بچہ آپ کے ساتھ ہے۔ آج فلسطین پرصیہونی قوتیں حملے کررہی ہیں، بچوں اورخواتین پر بمباری کی جاری ہے، فلسطینی مسلمان بھائی ہیں، ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں، امت مسلمہ کا فرض ہے کہ فلسطین کی مدد کرے۔ او ائی سی نے ان کیخلاف کوئی ٹھوس قدم اٹھانے کی بجائے محض رابطہ گروپس قائم کیے اور قراردادیں منظور کیں جوبھارت، اسرائیل اور دیگر ظالمین کےلئے کوئی درجہ نہیں رکھتیں۔ دراصل او آئی سی کی بڑی ناکامیوں میں اس کی داخلی ہم آہنگی اور اتحاد کا فقدان ہے کیونکہ رکن ممالک کے درمیان بین الریاستی اختلافات ہیں، مسلکی اختلافات، مغربی دنیا کے بڑے اثر و رسوخ ممالک کے ساتھ مخالفانہ خارجہ پالیسی اور علاقائی تنازعات ہیں۔ غزہ میں اس وقت صورتحال یہ ہے کہ الشفاءہسپتال ایندھن ، ادویات اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔الشفاءہسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث 39 بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، ہسپتال بند ہونے سے سیکڑوں مریضوں کی زندگی کو خطرات لاحق ہیں۔ اسرائیل نے الشفاءہسپتال پر فاسفورس بم گرائے۔ غزہ کے 35 میں سے 21 ہسپتال مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے العودہ، القدس اور انڈونیشیا ہسپتال کو بھی گھیر رکھا ہے۔ دوسری جانب، مغربی ممالک کے حکمران لاشیں کھانے والے گدھوں کی طرح غزہ کی صورتحال کو دیکھ رہے ہیں ۔ اگر مسلم ممالک کے حکمران اور کچھ نہیں بھی کرسکتے تو انھیں ایسی تمام کمپنیوں کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کرنا چاہیے تھا جو اپنے منافع سے ناجائز اسرائیلی ریاست کو حصہ دے کر نہتے اور مظلوم فلسطینیوں کےخلاف اس کے ہاتھ مضبوط کرتی ہیں۔ امریکا سمیت ان تمام ممالک کے ساتھ تعلقات محدود کرنے کی بات ہونی چاہیے تھی جو ایک مہینے سے زائد عرصے سے جاری جارحیت میں کھل کر نہ صرف غاصب صہیونی ریاست کی حمایت کررہے ہیں بلکہ اسے اسلحہ اور گولا بارود بھی مہیا کررہے ہیں۔ جب تک مسلم ممالک کے حکمران ایسے اقدامات کی طرف نہیں آئیں گے غاصب صہیونیوں اور ان ظلم و ستم کی حمایت کرنےوالے کے ہاتھ نہیں روکے جاسکیں گے۔

Exit mobile version