Site icon Daily Pakistan

معیشت کی مضبوطی کاسفرجاری!

مضبوط معیشت مستحکم ملک کی ضمانت ہے اوروطن عزیز پاکستان میں جہاں دیگراہم اُمورپرکامیابیاں جاری ہیں وہیں معیشت کاپہیہ ایک دفعہ پھرتیزی سے رواں دواں ہے اوراِس ڈیڑھ سالہ سفرمیں حکومت کی کاوشیں اوردوست ممالک کابھرپورتعاون بھی شامل ہے۔آج دُنیاگلوبل ویلج بن چکی ہے ،فاصلے سمٹ کر مسافتوں پر آگئے ہیں دُنیا میں جتنی بھی ترقی یافتہ اقوام ہیں وُہ معاشی طور پر نہ صرف پوری دُنیا سے لنک ہیں بلکہ بیرونی سرمایہ کاری سے اپنی ملکی معیشت کومزید مستحکم کررہی ہیں ۔وطن عزیز پاکستان میں اس وقت مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت قائم ہے اور وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف اور اِن کی معاشی ٹیم کے سربراہ وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹرمحمد اورنگزیب کی دِن رات کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت تیزی سے مستحکم ہورہی ہے۔بھارتی جارحیت کے بعد پاکستان کی جانب سے آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پرجہاں اقوام عالم پاکستان کی دفاعی ،خارجہ ،داخلہ پالیسیوںکوسراہ رہی ہیں وہیں پاکستان کی معیشت کیلئے بھی بین الاقوامی سرمایہ کاری میں اضافہ ہورہاہے ۔پاکستان کے سرکاری ادارے جوگزشتہ حکومتوں کی ناکام پالیسیوں کی وجہ سے خسارہ میں جارہے تھے حکومت کے ڈیڑھ سالہ دور حکومت اورکامیاب پالیسیوں کی بدولت نہ صرف کارکردگی بہترکرچکے ہیں بلکہ منافع بخش بھی ہوچکے ہیں۔ اِن میں سب سے بڑی مثال پی آئی اے کی ہے گزشتہ حکومت میں پی آئی اے کو جس نہج پر پہنچایاگیاوُہ بھی تاریخ کا حصہ ہے لیکن مسلم لیگ ن کی حکومت نے ایک سالہ دورحکومت میں ہی پی آئی اے کوبھی پائوں پرکھڑاکردیا۔ اِسی طرح ریلوے وُہ ادارہ ہے جس میں نہ صرف حکومتی اخراجات میں اضافہ ہورہاتھا بلکہ گزشتہ حکومتوں میں ریلوے کوبھی پٹڑی سے اُتاردیاگیاہے تھا۔گزشتہ ڈیڑھ سال میں ریلوے بھی ریکارڈمنافع دے رہاہے اورمسافروں کوبھی جدیدترین سہولیات میسر کی جارہی ہیں۔ریلوے کی وزارت کا قلمدان اِس وقت وفاقی وزیرحنیف عباسی کے پاس ہے اورحنیف عباسی نہ صرف ایک منجھے ہوئے سیاستدان ہیں بلکہ سابق وزیراعظم وصدرمسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کے قریبی ساتھی بھی ہیں۔گزشتہ روزوفاقی وزیر ریلوے نے پاکستان ریلوے کی 77 سالہ تاریخ میں ریکارڈ کامیابیوں کا اعلان کرتے ہوئے بتایا ہے کہ مالی سال کے گیارہ ماہ کے دوران ریلوے نے 83 ارب روپے آمدنی حاصل کی ہے جو کہ اس ادارے کا اب تک کا سب سے بڑا ریکارڈ ہے۔ وفاقی وزیر نے بتایا کہ اِس کامیابی کے ساتھ ساتھ عید الاضحیٰ کے موقع پرمسافروں کی سہولیات کیلئے پانچ خصوصی ٹرینیں چلانے کے علاوہ تین دن کے لیے مسافروں کو کرایوں میں 20 فیصد خصوصی رعایت بھی دی جائے گی۔وزیر ریلوے نے کہا کہ رائل پام ایکسپریس کی انٹرنیشنل ٹینڈرنگ مکمل ہو چکی ہے اور آئوٹ سورسنگ کے تحت متعدد اہم منصوبے جاری ہیں جن میں ہسپتال اور 14 سکولوں کی آئوٹ سورسنگ بھی شامل ہے تاکہ ملازمین کو سستی اور معیاری طبی سہولیات اور تعلیم دی جاسکے۔اِسی طرح ملازمین کے بچوں کو نجی تعلیمی اداروں جیسی معیاری تعلیم دی جائے گی اور فیس ریلوے کی شرائط کے مطابق ہوگی۔انہوں نے کہا کہ چکلالہ اور مارگلہ سٹیشنز پر صفائی کا اعلیٰ انتظام کیا گیا ہے اور فوڈ کوالٹی پر کڑی نگرانی کی جا رہی ہے۔ چاروں صوبوں کی فوڈ اتھارٹیز بھی ریلوے میں فوڈ کوالٹی کو بہتر بنانے پر کام کر رہی ہیں۔ فرنٹ ڈیسک اور ٹرین ہوسٹس سروسز کو بھی جلد متعارف کرایا جائے گا تاکہ مسافروں کو بہترین خدمات فراہم کی جا سکیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پنجاب ماڈل کے تحت اینٹی انکروچمنٹ آپریشن سختی سے نافذ کیے جا رہے ہیں اور اربوں روپے کی قیمتی زمین واگزار کرائی جائے گی، سٹیشن یارڈز، کمرشل، زرعی اور رہائشی زمینوں کو خالی کرانے کے منصوبے بھی جاری ہیں۔ پنجاب حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات قائم ہو چکے ہیں اور 2016 سے رکے ہوئے متعدد منصوبے دوبارہ فعال کیے جا رہے ہیں۔ گرین پاکستان پروگرام کے تحت ریلوے ٹریک کے اطراف درخت لگائے جائیں گے جبکہ پنجاب کے لیے 45 ارب روپے کے ریلوے منصوبے پربھی کام جاری ہے۔ریلوے کی تاریخ میں انقلابی رفتار 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کرنے کی بھی منصوبہ بندی ہو رہی ہے جس سے لاہور سے راولپنڈی کا سفر دو گھنٹے میں مکمل ہوگا۔ اس کے علاوہ 1413 نئی ویگنز کی تیاری بھی جاری ہے جن میں سے 500 کو فریٹ سروس کیلئے شامل کیا جائے گا۔ 15 جون سے لاہور سے نارووال کیلئے نئی ریل سروس شروع ہوگی اور اسی ماہ روس کے لیے لاہور سے ملتان، سندھ اور سرحد تک فریٹ ٹرین روانہ کی جائے گی۔ قازقستان کے ساتھ بھی ریلوے کے ترقیاتی منصوبوں پر کام جاری ہے۔ریکوڈک اور تھر کول کی ترسیل کے لیے ریلوے کو اپ گریڈ کرنا ناگزیر ہے۔ تین غیر فعال فریٹ اور آڈٹ کمپنیوں کو بند کر دیا گیا ہے تاکہ نظام کو مزید موثر بنایا جا سکے۔معیشت کی مضبوطی کیساتھ ہی عوام کوبھی ثمرات ملناشروع ہوگئے ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی،پیٹرول ،ڈیزل کی قیمتوں میں کمی،مہنگائی کی شرح کم ہونے کیساتھ ساتھ بین الاقوامی سرمایہ کاری بھی جاری ہے۔اُمید واثق ہے کہ معیشت کی مضبوطی کایہ سفررواں دواں رہے گااورانشااللہ پاکستان بہت جلدخطہ میں معاشی ٹائیگر کی حیثیت سے اُبھرے گا۔

Exit mobile version