Site icon Daily Pakistan

مودی دنیا ئے امن کیلئے خطرہ

بھارت میں جہاں اقلیتوں کو سفاکیت کا سامنا ہے وہی پر چھوٹی ذات کے ہندو بھی اپنوں کے مظالم کا شکار ہیں لیکن جب سے مودی برسراقتدار آیا ہے تب سے نہ صرف مقبوضہ کشمیر میں نہتے اور معصوم مسلمانوں کو شہید کیا جارہا ہے بلکہ ہندوستان میں بھی مسلمانوں کو تنگ کرنے کے ساتھ ساتھ مساجد کو بھی شہید کرنے کا سلسلہ شروع کررکھا ہے ایک طرف مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے غاصبانہ قبضے کو 76 سال مکمل ہو گئے جہاں ہندوستانی افواج نے بغیر کسی اخلاقی جواز کے ہندوستان پر قبضہ جما رکھا ہے تو دوسری طرف بابری مسجد کے انہدام کے بعد دیگر تاریخی مساجد بھی مودی سرکار کے نشانے پر ہے ہمارے ہاں الیکشن آتے ہیں تو تو ہمارے سیاستدان ایک دوسرے کی ایسی تیسی پھرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے گلے میں رسہ ڈال کر گھسیٹنے کی باتیں کرتے ہیں اور پھر موقعہ ملنے پر بھائی بھائی بن جاتے ہیں جبکہ بھارت میں انتخابات کے قریب آتے ہی مودی سرکار کامیابی حاصل کرنے کے لئے مسلمانوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے ساتھ ساتھ انتہائی اوچھے اور گھٹیا کام شروع کردیتی ہے مسلمانوں کو اپنے نشانہ پر رکھ کر کبھی مقبوضہ کشمیر میں شہادتوں کا بازار گرم کرتی ہے تو کبھی بھارت میں قائم تاریخی مساجد کو اپنے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کرنا شروع کردیتی ہے اور اب تونئی دہلی کی مساجد کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے قبرستان بھی ہند و انتہا پسندوں کے نشانے پر آگیا نئی دہلی میں صدیوں پرانی اکھونجی مسجد کو مودی سرکار نے منہدم کرنے کے بعد ہندو انتہا پسندوں نے مسجد سے ملحقہ مسلمانوں کی قبروں اور قرآن پاک کے نسخوں کی بھی بے حرمتی شروع کررکھی ہے اورمسلمانوں کے پرانے تاریخی قبرستان کو بھی مسمار کرنا شروع کردیا ہے جہاں قبروں کی اس حد تک بے حرمتی کی گئی کہ کفن اور میتیں بھی نظر آرہی ہیں اسی طرح مقبوضہ کشمیر میں بھی مسلمانوں پر بھارتیوں نے مظالم کی انتہاکررکھی ہے آج سے 76سال قبل ہندوستانی افواج نے بغیر کسی آئینی اور اخلاقی جواز کے کشمیر پر قبضہ کر لیا تھا تقسیم ہند کے وقت کشمیر کی مقامی قیادت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا فیصلہ کیا تھا لیکن مہاراجہ ہری سنگھ نے ہندوستان سے الحاق کے بدلے میں فوجی مدد مانگی لی جس بعد سے لیکر اب تک ہندوستان نے غیر قانونی طورپر مسلم اکثریتی کشمیر میں تقریبا 10 لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک جیل کا منظر پیش کررہا ہے اور پھر 5 اگست 2019 کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی منسوخ کر دی ہندوستانی افواج اب تک مقبوضہ کشمیر میں ڈھائی لاکھ کشمیریوں کو شہید جب کہ 7 ہزار سے زائد ماورائے عدالت قتل کر چکی ہے ایک لاکھ سے زائد بچے یتیم اور 11 ہزار سے زائد خواتین زیادتی کا شکار ہوئیں ہیں مقبوضہ کشمیر میں اب تک 16 لاکھ کشمیری گرفتار جکیے جاچکے ہیںاور بھارتیوں نے مظالمکی انتہا کرتے ہوئے 11 سو سے زائد املاک نذرِ آتش کردی ہیں 2019 سے مقبوضہ کشمیر میں اب تک انٹرنیٹ کی طویل ترین بندش جاری ہے اقوام متحدہ کی جانب سے مقبوضہ کشمیرمیں اب تک 5 قراردادیں منظورکی جا چکی ہیں مگرکسی ایک پر بھی عمل درآمد نہ ہو سکا مقبوضہ کشمیرمیں اس تمام درندگی اور عوام پر بہیمانہ مظالم میں بے جے پی ملوث ہے ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق فروری 2023 میں ہندوستان نے مقبوضہ وادی میں مسلم اکثریتی علاقوں کو مسمار کرتے ہوئے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی اور کشمیر کو ہندوستان کی بربریت کے باعث بے شمار نقصان اٹھانا پڑامقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج نے ظلم وجبر کا ایسا کوئی ہتھکنڈہ نہیں چھوڑا جو بے گناہ اور بے سروسامان کشمیری عوام پرنہ آزمایا ہو لیکن کشمیری عوام جرات، پامردگی اور حوصلے سے اپنے موقف پر قائم ہیں اب یہ اقوام عالم کی ذمہ داری ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں بند کروائیں اور مقبوضہ کشمیر میں انسانیت سوز مظالم دنیا کے سامنے آشکار کرے قوام متحدہ کی منظور شدہ قراردادوں پر عملدرآمد یقینی بنائیں اور عالمی امن کے دعویدار اداروں ، انسانی حقوق کی تنظیموں ، اقوام متحدہ اور اسلامی سربراہی کانفرنس تنظیم کو بھی چاہیے کہ وہ اپنا کردار ادا کرے کیونکہ خطہ میں پائیدار امن کا قیام اس کے بغیر ممکن نہیں آئے روز مختلف انداز میں مسئلہ کشمیر حل کرنے کے راستے تلاش کئے جا رہے ہیں لیکن اس وقت تک کوئی حل قابل قبول اور قابل نفاذنہیں ہوگا جب تک پاکستان اور ہندوستان کے ساتھ ساتھ مسئلہ کشمیر کے تیسرے فریق یعنی کشمیری عوام کو اس عمل میں شامل کرکے کلیدی کردار نہیں دیا جاتا کیونکہ کشمیری عوام کی رائے ہی اہمیت کی حامل ہے اب بھی وقت ہے کہ بھارت کو یک طرفہ اور جانبدارانہ پالیسیاں اور جارحانہ طرز عمل اختیار کرنے سے گریز کرتے ہوئے سنجیدگی کے ساتھ مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے اور مذاکرات سے پہلے کشمیر میں امن وامان کی صورت حال کو بہتر بنا کر مذاکرات کے لئے ماحول کو سازگار بنایا جائے تشدد کا راستہ ترک کرکے بھارتی فوج کو واپس بلایا جائے تاکہ دینا پر واضح ہوجائے کہ بھارت مذاکرات کے لئے سنجیدہ ہے اس ماحول کے بعد مذاکرات نتیجہ خیز ثابت ہوں گے اسکے علاوہ اور کوئی قابل عمل حل نظر نہیں آتا جبکہ عالمی برادری کی خاموشی سے شہ پا کر ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر کو مقتل گاہ میں تبدیل کردیا ہے ریاست کے مسلم تشخص کو اقلیت میں بدلنے کے لیے غیر ریاستی انتہا پسند ہندوو¿ں کی اسرائیل طرز کی کالونیاں بسائی جارہی ہیں،طویل لاک ڈاو¿ن کے ذریعے ریاست جموں وکشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کردیا ہے معروف کشمیر رہنماﺅں فاروق آزاد ،شہزاد نازکی،فیصل نازکی اور سردار محمد انور کا کہنا ہے کہ انسانی آزادیوں ور جمہوریت پر یقین رکھنے والے انسان اور ممالک ہندوستان پر دباﺅ ڈالیں کہ وہ کشمیریوںکو ان کو بنیادی اور پیدائشی حق حق خودارادیت فراہم کرے کیونکہ ہندوستا ن کی قیادت نے عالمی برادری سے عہد کیاتھاکہ وہ کشمیریوںکو حق دے گی کہ وہ اپنی آزادی و مرضی سے اپنے سیاسی مستقبل کا فیصلہ کریں ہندوستان اپنے اس عہدسے بھی منحرف ہوچکاہے اگر ہندوستان ہٹ دھرمی ترک نہیں کرتا تو دو کروڑ کشمیری اپنا حق مزاحمت استعمال کریںگے ابھی تک توہندوستان کی فوج کو چند مجاہدین نے شکست سے دوچار کررکھاہے اگر لاکھوں کشمیری اٹھ کھڑے ہوئے تو فوج کو ہماچل پردیش سے پرے دھکیلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اتنی قربانیوں کے باوجود بھی پر امن کشمیری دنیا کو امن کاپیغام دے رہے ہیں اگر دنیا نے توجہ نہ دی توپھر مودی دنیا کے امن کے لیے خطرہ بن جائے گا۔

Exit mobile version