وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ لندن میں نواز شریف اور شہباز شریف کی ملاقات میں نئے آرمی چیف کی تعیناتی پر بات ہوئی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آرمی چیف کی تعیناتی پر ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے ، ایک دو ،روز میں بڑی پیش رفت ہوسکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں نوازشریف تب وطن واپس آئیں جب حالات کی سمت کا تعین ہوجائے۔پانچ دس دن میں حالات واضح ہوجائیں گے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ آئی ایس پی آر کی طرف سے آرمی چیف کی الوداعی ملاقاتوں کا بیان خود ایک بہت بڑا اشارہ ہے کہ ادارہ کس طرف اس معاملے کو لے جا رہا ہے، الوداعی ملاقاتوں کا سلسلہ آج سے نہیں تین چار روز سے جاری ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ملک میں مارشل لا کا کوئی امکان نہیں، فوج ایسے کسی غیر آئینی اقدام کی مرتکب نہیں ہوگی۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے حوالے سے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انہیں گولیاں نہیں ذرات لگے ہیں۔عمران خان کا مقصد صرف سعودی ولی عہد کا دورہ پاکستان خراب کرنا ہے ۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ عمران خان نے ساری زندگی اپنے محسنوں کا احسان یاد نہیں رکھا، ان کے پاس دو صوبوں کی حکومت موجود ہے، وہ اپنی ذمہ داری ٹھیک طرح سے ادا نہیں کرپا رہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ارشد شریف کو خود ان لوگوں نے باہر بھیجا، اس کی جان کو خطرہ تھا یا پھر اس کی جان لینے کیلئے ارشد شریف کو باہر بھیجا گیا۔
خواجہ آصف نے مزید کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی جس کے اتحادی ہیں اور جس کی وجہ سے وزیراعلیٰ پنجاب بنے ہیں وہ بھی انہیں مختلف لوگوں کے سامنے گالیاں دیتے ہیں۔
نئے آرمی چیف کی تعیناتی مقتدر حلقوں میں مشاورت جاری

نئے آرمی چیف کی تعیناتی مقتدر حلقوں میں مشاورت جاری