لحمراءآرٹس کونسل لاہور کے ہال میں صوبائی رحمت اللعالمین کانفرنس کاانعقادہوا جس میںنگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نبی پاک پوری کائنات کے لئے رحمة للعالمین بن کر تشریف لائے۔ حضرت محمد سے محبت کا عملی تقاضا آپ کی سیرت اور احکامات کی پیروی کا متقاضی ہے۔ عالم اسلام کو درپیش مسائل کا حل سیرت النبی میں پنہاں ہے۔
نبی آخرالزماںنے امن، اخوت، احترام انسانیت، مساوات، عفو و درگزر اور عدل و انصاف کا درس دیا۔محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم سب نبی پاک سے محبت کا دعویٰ تو کرتے ہیں لیکن نبی پاک کے احکامات پر عمل نہیں کرتے۔نبی پاک کے احکامات پر عمل کرلیں تو زندگی بدل جائے گی۔ پوری ٹیم کی کوشش ہے کہ جتنا وقت میسر ہے عوام کی بھرپور خدمت کریں۔ ہم نبی کریم کے ماننے والے ہیں،مایوس نہیں ہوں گے، پاکستان ٹیک آف کرے گا۔ ہمارے پیارے نبی پاک پر بہت مظالم ہوئے، سازشیں ہوئیں لیکن آپ کبھی مایوس نہیں ہوئے۔ملک کی تباہی کا سوچنے والے خود تعلیمات نبوی سے دور ہیں۔ اگر ہم نبی پاک کے ماننے والے ہیں تو خدا را مایوسی چھوڑ دیں،پاکستان نے ترقی کرنی ہے اور پاکستان ترقی کرے گا۔ پاکستان آگے بڑھنے کے لئے بنا ہے اور پاک وطن آگے بڑھے گا۔ سب ملکر ترقی میں اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے تو ملک بہت آگے نکل جائے گا۔
ریاست طیبہ اور پاکستان دونوں کی بنیاد 27رمضان المبارک کو رکھی گئی۔ پاکستان کی تباہی کے بارے باتیں کرنے والے مایوسی چھوڑ دیں۔ ہم سب متحد ہیں،ایک نبی کریم کے ماننے والے ہیں جو کبھی مایوس نہیں ہوئے۔نگران وزیر اعلیٰ نے کہا کہ جس عظیم شخصیت کا ہم دن منا رہے ہیں آپ نے اقلیتوں کے تحفظ کے لئے بڑے واضح احکامات دئیے ہیں۔ حکومت وقت کا فرض ہے کہ نبی پاک نے جو تعلیمات دی ہیں ان پر عمل کریں۔ اقلیتو ں کے جان ومال اور حقوق کا تحفظ حکومت کا فرض ہے۔ افسوس ہے کہ کئی جگہوں پر اقلیتوں کے حقوق سلب ہوتے ہیں،جس سے دنیا میں منفی تاثر جاتا ہے۔ جڑانوالہ کے مسلمان بھائیوں نے مسیحی بھائیو ں کے لئے مسجدوں کے دروازے کھول دئیے تھے۔ جڑانوالہ کی امن کمیٹی نے مسیحی بھائیو ں کو صبح کے وقت مسجد میں اپنی عبادت کرنے کی اجازت دی جو بھائی چار ے کی بہترین مثال ہے۔ نگران وزیراعلی نے سیرت النبی پر کتب اورنعت رسول مقبول لکھنے والی شخصیات میں شیلڈز اور انعامات تقسیم کئے۔کانفرنس میں تمام مسالک کے علماءکرام و مشائخ عظام، مسیحی ،سکھ،ہندواوردیگر مذاہب کے رہنماو¿ں نے شرکت کی۔ لاہور آرٹس کونسل الحمرا میں 12 ربیع الاول کی مناسبت سے الحمراءآرٹ گیلری میں خطاطی کی نمائش دیکھی۔رسول اکرم کی تیئس سالہ حیات طیبہ تمام پہلوو¿ں کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔آپ نے جنگ وجدل کی بجائے مفاہمتی عمل سے لوگوں کو قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش فرمائی۔حضوراکرم نے تکریم انسان کی داغ بیل ڈالی۔ انسان تو انسان آپ نے جانوروں اور شجر و حجر کی بربادی کو ردّ کردیا۔رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت عالم گیر ہے، آپ پوری د±نیا کے لیے چراغِ راہ بن کر تشریف لائے تھے۔آپ کی زندگی ایک مسلسل مفاہمتی عمل کا نمونہ ہے۔ اللہ کے نبی اور صحابہ کرامؓ کو جب کفار نے صرف ایمان باللہ اورایمان بالرسول کی وجہ سے اپنے محبوب وطن مکہ مکرمہ میں ستانا شروع کیا اور ناقابلِ برداشت اذیتیں پہنچائیں، جان کے درپے ہوگئے لیکن فتح مکہ کے وقت آپ نے عام معافی کا اعلان کر دیا۔ صحابہ کرامؓ نے بار بار اصرارکیا کہ ان دشمنان اسلام کو قتل کر دیا جائے جنہوں نے آپ کو ایذا پہنچائی مگر آ پ خاموش رہے تیسری بار دریافت کرنے پر آپ نے فرمایا کہ یہ اس وقت کےلئے تھا ،میں رحمت اللعالمین بنا کر بھیجا گیاہوں لہذا ان سب کو عام معافی ہے۔حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات مبارکہ اخلاق حسنہ و سیرت طیبہ کے اعتبار سے وہ منور آفتاب ہے، جس کی ہرجھلک میں حسن خلق نظر آتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات پاک میں حضرت عیسیٰؑ کا حلم حضرت موسیٰ ؑکا جوش اور حضرت ایوبؑ کا صبر پایا جاتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تبلیغ اسلام کے لئے بستیوں اور بیابانوں میں اللہ کا پیغام پہنچایا، مخالفین کی سنگ زنی وسختیاں سہیں۔ حضرت ابراہیمؑ کی طرح وطن چھوڑا اور ہجرت کی مگر پھر بھی دنیا انسانیت کو امن و محبت، رحمت اور سلامتی کا پیغام دیا۔ حضرت سلیمانؑ کی طرح اس دنیا میں حکمت کی طرح ڈالی غرض وہ تمام خوبیاں، اوصاف حمیدہ جو پہلے نبیوں میں پائی جاتی تھیں۔ وہ سب بدرجہ کمال حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات میں موجود تھیں۔مطالعہ سیرت نبوی کی ضرورت و اہمیت پر گفتگو باہر تحصیلِ حاصل معلوم ہوتی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ آج ہم جس طرح اس فریضہ سے غفلت برت رہے ہیں وہ محض اس وجہ سے ہے کہ اس کی حقیقی ضرورت و اہمیت کا احساس ہمارے دلوں سے محو ہو گیا ہے۔ ہماری زندگیوں کی نہج کچھ ایسی بن گئی ہے کہ ہمیں اس اہم خلاءکا احساس بھی کم ہوتا ہے جو ہماری زندگیوں میں مطالعہ سیرت کے فقدان یا کمی کی بناءپر پیدا ہو گیا ہے اور جس کی وجہ سے ہم اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کی تشکیل و تعمیر کے لئے حقیقی روشنی اور رہنمائی کے سر چشمے سے محروم ہو گئے ہیں۔ اور یہ وہ محرومی ہے جس کا ذمہ دار خود ہمارے اپنے سوا کوئی نہیں ہے۔
نبی پاکﷺ نے امن ، اخوت، احترام انسانیت کا درس دیا
