Site icon Daily Pakistan

نو مئی، سمجھوتہ نہ ڈیل،پاک فوج کا عزم

بانی پی ٹی آئی سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کےخلاف 9مئی 2023 کو پیش آنے والے تشدد اور جلاﺅ گھیرا کے واقعات نے جہاں اقوام عالم میں پاکستانی قوم کو شرمندگی کی شدید کیفیت سے دوچار کیا وہاں معاشی مسائل سے پریشان پاکستانی عوام ،خصوصا پسے ہوئے طبقات کے لوگوں میں اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش کا پہلو بھی ابھارا تحریک انصاف کے کارکنوں نے مسلح افواج کے شہدا کی یادگاروں، جی ایچ کیو سمیت قومی اور عسکری اہمیت کے متعدد مقامات، کور کمانڈر کی رہائش گاہ اور سرکاری املاک کو جس طرح تخریب کاری کا نشانہ بنایا وہ ناقابل معا فی جرم ہے اور پوری قوم کی یہ خواہش ہے کہ تشدد”جلاﺅ گھیراﺅ“ اور تخریب کاری کے واقعات میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ آئندہ کسی کو سیاست کا لبادہ اوڑھ کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرنے اور قومی املاک کو نقصان پہنچانے کی جرات نہ ہوسکےایسا نہ ہونے کا مطلب ان تمام عناصر کی حوصلہ افزائی کے مترادف ہوگاجو یاتواس درجہ خود غرض ہیں کہ انہیںملک وقوم کے مفاد کو اپنے وقتی سیاسی مفادات کی بھینٹ چڑھادینے میں کوئی عار نہیں یا پھر ایسی ملک دشمن طاقتوں کے دانستہ یا نادانستہ آلہ کار ہیں جو اپنے سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت وطن عزیز کی وحدت و سالمیت کو پارہ پارہ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں اللہ تبارک تعالی کی یہ شان ہے کہ وہ اپنے بندے کو اقتدار’ مال ودولت’ عزت وشہرت سے کر بھی آزماتا ہے اور اس سے یہ سب کچھ چھین کر بھی آزماتا ہے پاکستان میں ایسی بہت سی شخصیات موجود ہیں جنہیں اللہ تبارک تعالی نے عزت”دولت“ شہرت حتی کہ اقتدار تک بخشا تو ان کی گردن میں تکبر کا سریا آگیا اور اللہ تعالی نے جب اقتدار سے محروم کردیا تو اللہ تعالی سے اپنی غلطیوں اور کوتاہیوں کی معافی طلب کرنے کے بجائے میں نہیں مانتا کہ گردان شروع کردی ایوب خان سے لے کر عمران خان تک سب حکمرانوں کی مثال قوم کے سامنے ہے سابق وزیر اعظم عمران خان نے اقتدار سے محرومی کے بعد اپنی غلطیوں ”کوتاہیوں“ حکمت عملی اور متکبرانہ رویے پر غور کرنے اور اللہ تبارک تعالی سے اس پر معافی مانگنے کے بجائے بھائی سے بھائی کو لڑانے’ ملک کو انتشار’ افراتفری اور عدم استحکام سے دوچار کرنے قومی اداروں کو متنازعہ بنانے کا جو خطرناک راستہ اختیار کر رکھا تھا 9 مئی کے واقعات اسی تسلسل کی کڑی تھے پاک فوج کے ترجمان کی اس بات سے کوئی بھی ذی شعور محب وطن پاکستانی انکار نہیں کرسکتا کہ کسی بھی ملک میں اس کی فوج پر حملہ’ فوج کے شہدا کی یاد گاروں کی تضحیک’ فوج اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنا یہ سب ایسے کام ہیں جن سے صرف نظر نہیں کیا جاسکتا بانی پی ٹی آئی نے اقتدار سے رخصتی کے بعد اپنی سیاسی تحریک کو حق و باطل کے درمیان جنگ قرار دینے کے لئے آزادانہ طور پر مذہبی تصویر کشی کی انہوں نے مسلسل مسلح افواج اور موجودہ آرمی چیف کو بدنام کیا ان پر حملہ آور ہوئے اور انتہائی چالاکی کے ساتھ حقیقی آزادی کے نعروں کے ساتھ اپنے گروہ کو تیار کیا جس کا مقصد انہیں تشدد پر اکسانا تھا جس کا پوری قوم نے9مئی 2023 کو مشاہدہ کیا بانی پی ٹی آئی کی مارچ 2022 سے 8مئی 2023 تک کی تقریں سنیں اور ان کے بیانات کو دیکھیں تو عوام کو اپنے ہر سوال کا جواب بخوبی مل جائے گا نو مئی ایک دن کا واقعہ نہیں بلکہ ایک عرصے پر محیط فسطائیت پر مبنی سوچ کا تسلسل تھا پر تشدد مظاہروں’ جلاﺅ’ گھیراﺅ’ سرکاری املاک پر حملوں بالخصوص کور کمانڈر ہاو¿س پر حملے کی خطرناک منصوبہ بندی کا مقصد لاشیں حاصل کرکے ملک کو انارکی اور خانہ جنگی کا شکار بنانا تھا کور کمانڈر ہاﺅس لاہور پر حملے کی مذموم منصوبہ بندی اس لئے کی گئی تھی کہ فوج اپنا شدید رد عمل دے اور پھر اسے سیاسی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاسکے مگر پاک فوج نے اپنی ساکھ کی پراوہ نہ کرتے ہوئے انتہائی تحمل اور بردباری کا مظاہرہ کرتے ہوئے صبر اور برداشت سے کام لیا اور تحریک انصاف گھناﺅنی اور ملک دشمنی پر مبنی سازش کو ناکام بنا دیا جمہوری معاشروں میں احتجاج کواظہار رائے کی ایک صورت کے طور پر قبول کیا جاتا ہے مگر اس میں قانونی واخلاقی حدود قیود سے تجاوز کا کوئی تصور موجود نہیں ہے پر تشدد احتجاج محض انارکی کو جنم دیتا ہے جس کی کسی معاشرے میں اجازت نہیں دی جاسکتی اس قسم کے واقعات میں ملوث عناصر کو اگر کیفر کردار تک نہ پہنچایا جائے تو ملک کے نظام انصاف پر سوال کھڑے ہوجاتے ہیں اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے محفوظ رہنے کیلئے نو مئی کے واقعات میں ملوث شرپسند عناصر کے مقدمات کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچا کر ایک مثال قائم کی جائے پاک فوج نے پاکستان کی سلامتی کے خلاف سازشیں کرنیوالے نادیدہ عناصر کو سرحدوں پر بھی اور ملک کے اندر بھی ہمیشہ ہزیمتوں سے دوچار کیا ہے اور انکے مذموم عزائم کبھی کامیاب نہیں ہونے دیا اپنا آج ملک وقوم کے کل کے لئے قربان کرنے والے پاک فوج اور دیگر سیکورٹی اداروں کے افسران و اہلکار پوری قوم کے ہیرو ہیں اور قوم کو شہدا کی لازوال قربانیوں پر ناز ہے بلکہ دہشت گردی کے ہاتھوں مارے جانے والے تمام سویلین بھی پاکستان کے ہیرو ہیں ان تمام شہدا کی عظیم قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی بلا شبہ تمام شہدا کی قربانیاں اور غازیوں کی خدمات ہمارا قیمتی اثاثہ اور سرمایہ ہیںافواج پاکستان سے محبت دراصل پاکستان سے محبت ہے اور چونکہ پاکستان اللہ تعالی کی عطا کردہ بہت بڑی نعمت ہے اس لئے اس کی سرحدوں کی حفاظت صرف پیشہ ورانہ تقاضا ہی نہیں بلکہ دینی اور قومی فریضہ بھی ہے’ پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کے لئے جاگنا’ نقل وحرکت اور تربیت حاصل کرنا جیسے افعال عبادت میں شمار ہوتے ہیں آج کا خطرناک منظر نامہ عکاسی کر رہا ہے کہ پاکستان کے اندر سادہ لوح عوام کو غلط معلومات کے ذریعے ریاستی اداروں کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا کرنے کی کوشش جاری ہے پاکستان کی معیشت کو زمین بوس کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے داخلی تصادم’ لاقاونیت اور سیاسی عدم استحکام کو بڑھا دینا اس حکمت عملی کا حصہ ہے دہشت گرد گروپ ان کے سہولت کار اور فنانسرز پاکستان میں عسکری وسول اداروں کا ٹکراﺅ چاہتے ہیں تاکہ ملک کا نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائے اور پاکستان کی سلامتی کے ضامن ریاستی ادارے داخلی تنازعات میں پھنس کر رہ جائیں- ملک اس وقت ففتھ جنریشن وار کے عمل سے گزر رہا ہے ہمارا دشمن ڈیجیٹل میڈیا یا پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے محاذ کو بنیاد بنا کر ہمیں داخلی اور خارجی دونوں محاذوں پر کمزور اور تقسیم کرنے کی منصوبہ بندی کو انتہائی عیاری اور مکاری کے ساتھ آگے بڑھا رہے ہیں وہ ہمیں کمزور کرنے کیلئے معاشرے میں سیاسی’ سماجی’ مذہبی’ فرقہ ورانہ اور لسانی بنیادوں پر تقسیم پیدا کرنے میں مصروف ہیں تاریخ گواہ ہے کہ ماضی میں بھی پاکستان مخالف قوتوں نے پاکستانی عوام اور فوج کے درمیان دراڑ پیدا کرنے کی بھرپور کوشش کی لیکن ان کی یہ کوششیں بری طرح ناکام ہوئیں اور انشا اللہ آئندہ بھی ہوں گی افواج پاکستان ملک کی سلامتی اور استحکام کی ضامن ہیں دشمن ملکوں کے جارحانہ عزائم ہوں یا دہشت گرد تنظیمیں پاک فوج ہی انہیں شکست دے سکتی ہے ضرورت اس امر کی ہے ارض پاک کو درپیش اندرونی و بیرونی چیلنجوں سے نمٹنے دشمن کی پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازشوں کو ناکام بنانے اور وطن عزیز کو دنیا میں بلند مقام دلوانے کیلئے سیاسی جماعتیں منفی حربے اور ہتھکنڈے استعمال کرکے ایک دوسرے پر بر تری حاصل کرنے کے شوق فضول کو ترک کردیں اور صدق دل اور خلوص نیت سے ملک کو درپیش چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لئے باہمی تعاون واشتراک سے آگے بڑھیں یہ ایک مشکل اور صبر آز ما کام ضرور ہے لیکن صرف یہی وہ واحد طریقہ ہے جس سے ملک دشمنوں کی گھناﺅنی سازشوں کو ناکام بنایا جاسکتا ہے۔

Exit mobile version