اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے العزیزیہ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کردی جب کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنی اپیل پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے میرٹ کے مطابق فیصلہ کرنے کی استدعا کی ہے۔العزیزیہ اسٹیل ملز ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن نے کی، جس میں نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ اور نیب پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے۔دوران سماعت نواز شریف کے ساتھ اسحاق ڈار، مریم اورنگزیب، عطا تارڑ سمیت دیگرلیگی رہنما بھی موجود تھے۔ عدالت نے نواز شریف کی سزا کے خلاف اور نیب کی سزا بڑھانے کی اپیل کو یکجا کرکے سماعت کی۔ اس موقع پر نواز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپیل پر اپنے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے سپریم کورٹ کے احکامات پر ریفرنسز دائر کیے جن میں ایک جیسا الزام تھا۔وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ فلیگ شپ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو بری کر دیا تھا ۔ ایک ہی الزام پر الگ الگ ریفرنس دائر کیے گئے۔ ہم نے درخواست دی تھی کہ ایک الزام پر صرف ایک ہی ریفرنس دائر ہونا چاہیے تھا۔ 8 نومبر 2017ء کے فیصلے میں احتساب عدالت نے کہا کہ ایک ساتھ تینوں ریفرنس نمٹائے جائیں گے۔ احتساب عدالت نے ٹرائل الگ الگ کیا لیکن فیصلہ ایک ساتھ سنانے کا کہاتھا۔نواز شریف کے وکیل نے عدالت کو مزید بتایا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کاایک ساتھ ہی فیصلہ سنانے کا حکم برقرار رکھا تھا اور اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ ایک ساتھ تینوں کیسز کے فیصلے سے آسمان نہیں گر جائے گا۔عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ اس میں الزام کیا تھا ؟، جس پر وکیل نے جواب دیا کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کا کیس تھا ۔ اس کیس میں 22 گواہ ہیں جن میں 13 وہ ہیں جنہوں نے ریکارڈ پیش کیا ۔ وقوعہ کا کوئی چشم دید گواہ نہیں ہے ۔ صرف دو گواہ رہ گئے ، ایک محبوب عالم اور دوسرے واجد ضیا۔ ایک نیب کے تفتیشی افسر اور دوسرے جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں۔ میں ان گواہوں کے بیانات سے کچھ پورشن عدالت میں پڑھ کر سناؤں گا۔وکیل نے اپنے دلائل میں عدالت کو بتایا کہ جے آئی ٹی کے مطابق سعودیہ کی اتھارٹیز کو ایم ایل اے بھیجا جس کا جواب نہیں آیا۔ پچھلے 7 سال میں یہ مؤقف رہا کہ میرے والد نے العزیزیہ اسٹیل ملز بنائی تھی۔ نواز شریف کا کبھی بھی کسی طور پر اس سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ العزیزیہ اسٹیل ملز 2001ء اور ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ 2005ء میں بنائی گئی۔ حسین نواز کی عمر اس وقت 28 سال تھی جب العزیزیہ ملز لگائی گئی۔نواز شریف کا یہ کیس پچھلے کیس سے بھی بہتر ہے کہ وہ اس عرصہ میں پبلک آفس ہولڈر بھی نہیں تھے۔