مریم نواز صاحبہ نے پنجاب کی وزارت اعلی سنبھال لی ہے۔مسلم لیگ ن میں وہ اس منصب کے لیے موزوں ترین شخصیت ہیں۔ نہ صرف میاں نواز شریف صاحب اس پر خوش ہیں بلکہ محترمہ کلثوم نواز صاحبہ کی روح بھی مطمئن اور مسرور ہو گی کیونکہ مریم نواز صاحبہ اپنی والدہ محترمہ کا خواب اور اپنے والد کی تعبیر بن کر سامنے آئی ہیں۔
جب نواز شریف پر مشکل وقت تھا تو ان کی اہلیہ کلثوم نواز میدان میں آئیںاور یہ وہ وقت تھا جب بڑے بڑے نام خاموش رہنے میں عافیت سمجھ رہے تھے ۔ انہوں نے جمہوری جدوجہد کی اور اس بھر پور طریقے سے کی کہ میاں صاحب کے لیے جیل کے دروازے کھل گئے ۔ وہ تصویر اب مزاحمتی جمہوری سیاست کا ایک باب ہے جس میں سرکاری کرین نے ایک کار کو اٹھایا ہوا ہے اور اس میں کلثوم نواز صاحبہ بیٹھی ہیں۔ ایک گھریلو اور غیر سیاسی خاتون ہونے کے باوجود انہوں نے کسی خوف کے بغیر نڈر طریقے سے مہم چلائی اور اسے کامیاب کیا ۔
میاں صاحب پر دوسرا مشکل وقت آیا تو کلثوم نواز صاحبہ علیل تھیں۔ اسی دور ابتلا میں ان کا انتقال ہو گیا ۔ یہ ایک قیامت تھی جو میاں صاحب پر بیت گئی۔ اس مشکل دور میں کلثوم نواز صاحبہ کے خواب مریم نواز کو منتقل ہو چکے تھے۔ ایک لڑائی اہلیہ نے لڑی اور رفاقت کا حق ادا کر دیا۔یہ دوسری لڑائی تھی جو بیٹی نے لڑی اور بیٹیوں کو سرخرو کر دیا۔
مریم نواز ایک طرف اس ماں کا خواب ہیں جو مشکل وقت میں ڈھال بن گئی تھیں اور دوسری جانب وہ اپنے باپ کی تعبیر ہیں۔ باپ نے سیاسی وراثت بیٹی کو دے دی۔ سفر وہیں سے شروع ہو رہا ہے جہاں سے باپ نے کیا تھا۔ پنجاب کی وزارت اعلی سے۔ یہ سب سے بڑا صوبہ ہے جو یہاں سرخرو ہو گیا سمجھیں قومی سیاست میں بھی سرخرو ہو گیا۔
یہ بہت بڑا امتحان ہے۔ مسلم لیگ ن کامستقبل مریم نواز کی کارکردگی سے طے ہو گا۔ یہ عہدہ انہیں ان کی قابلیت اور صلاحیت کی بنیاد پر ملا ہے۔ امید ہے وہ اس کا حق ادا کریں گی اور ناقدین کو لاجواب کر دیں گی۔
ان کی انتظامی صلاحیتیں سب دیکھ چکے۔ مشکل وقت میں جس طرح وہ پارٹی کو لے کر چلیں اور جوابی بیانیہ مرتب کر دیا یہ بہت بڑی بات تھی۔ باپ کا انہیں اعتماد حاصل ہے اور یہ اعتماد شفقت پدری کی وجہ سے نہیں بلکہ مریم نواز صاحبہ نے اپنی کارکردگی سے خود کو اس منصب کے اہل ثابت کیا ہے۔
اب آگے ان کا امتحان ہے ۔ ان کی اپنی صلاحیت ، توانائی ، عزم اور حوصلے کے ساتھ میاں نواز شریف کی رہنمائی بھی انہیں حاصل ہے۔ اس لیے ان کی کامیابی کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔ وہ محنتی ہیں ، نڈر ہیں ، ہمت اور جرات کے ساتھ فیصلے کرتی ہیں۔ انشا اللہ کامیاب ہوں گی۔
ان کی پہلی تقریر بھی نہایت اچھی ہے۔ میں دعا گو ہوں وہ اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھیں ۔ ان کی ٹیم کا انتخاب ابھی باقی ہے تا ہم مریم اورنگزیب صاحبہ کو صوبے میں اپنے ساتھ رکھنا ایک اہم اور خوش آئند فیصلہ ہے ۔ مریم اورنگزیب باصلاحیت خاتون ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ان کی وفاداری مسلمہ ہے۔ محترمہ طاہرہ اورنگزیب صاحبہ کا گھرانہ گر م سرد حالات میں جس طرح نوز شریف صاحب کے ساتھ ڈٹا رہا وہ بہت غیر معمولی کام ہے۔
میں ذاتی طور پر بھی مریم نواز صاحبہ کی کامیابی کے لیے دعا گو ہیں۔ کیپٹن صفدر میرے اس وقت سے دوست ہیں جب ابھی انہوں نے میدان سیاست میں قدم نہیں رکھا تھا۔ اس خاندان کے ساتھ میرا ایک دیرینہ تعلق ہے۔ جنید صفدر بھی ایک ذہین اور قابل نوجوان ہیں ۔ ان کا میں نے جاتی امرا میں ایک تفصیلی انٹر ویو کیا تھا اور میں ان کی خوبیوں کا معترف ہوں۔