ملک بھر میں نومئی 2023کو جو کچھ ہوا وہ عوامی رد عمل نہیں بلکہ پاک فوج اور عوام کو لڑانے کی انتہائی گھناو¿نی سازش تھی چیئرمین پی ٹی آئی یہ سمجھ رہے تھے کہ اگر چند ہزار لوگ بھی باہر آجائیں اور ان کےساتھ تربیت یافتہ کارکنوں کی طاقت ہو تو فوج کو شکست دی جاسکتی ہے اور ان کی یہ سوچ کوئی نئی نہیں بلکہ بہت پرانی تھی جس کا وہ برملا اظہار بھی کرچکے تھے اقتدار سے محرومی کے بعد سے وہ اپنے حامیوں کو فوج کے سامنے کھڑا کرنے کا ماحول بنا رہے تھے میر جعفر سے جانور تک کا بیانیہ سب اسی حکمت عملی کا حصہ تھا کہ عوام کو فوج کے سامنے کھڑا کیا جائے لیکن آخری معرکہ میں عمران خان اس لئے شکست کھا گئے کہ کسی ایک مقام پر بھی دس’ پندرہ ہزار لوگ احتجاج میں شامل نہیں ہوئے اور ان کا آیت اللہ خمینی بننے کا خواب ادھورا رہ گیا مگر ملک وقوم کا جو نقصان ہوگیا ہے اس کا ازالہ شاید سالوں میں ممکن نہ ہوسکے پاکستان میں آئین اور قانون کو اپنے گھر کی لونڈی سمجھنے والے ایک خود سر اور شرپسند گروہ نے اپنے ہی ملک کی فوج کے شہدا کی یاد گاروں کے ساتھ جو سلوک کیا اسے دیکھ کر دنیا دنگ رہ گئی بھارت کے ریٹائرڈ فوجی افسر بھی یہ کہنے پر مجبور ہوگئے کہ جو لوگ اپنے ملک کے شہدا کی عزت و تکریم نہیں کرتے ان کا اس ریاست کا شہری ہونا ایک سوالیہ نشان ہے سانحہ نو مئی نے جہاں ریاست وسماج سمیت تمام شعبہ ہائے زندگی پر گہرے اور دیرپا اثرات مرتب کئے ہیں وہیں اس نے قانونی و عدالتی نظام سے متعلق ہمارے تجاہل عارفانہ کو بھی اجاگر گیا ہے ایک سال گزر جانے کے بعد بھی اس سانحے میں ملوث مجرموں کو سزا نہ ملنا نظام قانون اور انصاف کی سست روی کو نمایاں کرتا ہے اس حوالے سے تمام سقم دور کرنے او ران کیسز کو تیز رفتاری کے ساتھ چلانے کی ضرورت ہے 5جنوری 2024 کو نگران کابینہ نے نومئی کے واقعات کے حوالے سے کابینہ کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی اس کے ٹی او آرز میں یہ چیز شامل تھی کہ نو مئی کے واقعات کا محرک بننے والے معاملات کی تحقیقات کی جائیں اس سلسلے میں کمیٹی نے ان واقعات کی ذمہ داری پی ٹی آئی کی قیادت پر ڈالی ہے اور اپنی رپورٹ میں سفارشات دی ہیں علاہ قانون سازی کے حوالے سے اقدامات کو بھی رپورٹ کا بنایا گیا ہے یہ ایک مفصل رپورٹ ہے جس میں تمام حقائق کے ساتھ ساتھ وجوہات کا بھی جائزہ لیا گیا ہے اطلاعات کے مطابق اس رپورٹ کی روشنی میں وفاقی کابینہ نے قانون سازی کرنے اور نومئی میں ملوث عناصر کےخلاف مقدمات جلد منطقی انجام تک پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے پوری قوم اس بات پر متفق ہے کہ نومئی کے واقعات میں ملوث شر پسندوں کو کسی قسم کی بھی رعایت نہیں ملنی چاہیے جو لوگ کیمروں کے سامنے آکر جلاﺅ گھیراو¿ کرتے رہے ہیں صرف انہی کے خلاف قانونی کارروائی نہیں ہونی چاہیے بلکہ انہیں ایسا کرنے پر اکسانے والوں منصوبہ بندی کرنے والوں ان کے سرپرستوں سہولت کاروں اور مخبروں کا قلع قمع کرنا بھی ضروری ہے کیونکہ پاکستان کا نظام اب مزید سانحے برداشت نہیں کر سکتا پاک فوج صاحت کے ساتھ اس عزم کا اظہار کر رہی ہے کہ نو مئی واقعات کے تمام منصوبہ سازوں مشتعل افراد اور اکسانے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا یہ عزم مستقبل میں قومی استحکام کے لئے ناگزیر ہے کیونکہ گزشتہ سال نو مئی کو جو کچھ دیکھا گیا ہماری قومی تاریخ اس کی کوئی بھی دوسری مثال پیش کرنے سے قاصر ہے ان واقعات کے ذمہ دار اگر قانون کی گرفت اور انصاف کے تقاضوں سے بچ جاتے ہیں یا انہیں کوئی ڈھیل یا پھر سیاسی مصلحتوں کے پیش نظر کوئی ڈیل کرلی جاتی ہے تو پھر مستقبل میں ایسے واقعات کے دھرانے کو رد نہیں کیا جا سکتا لہذا ان خطرات کی بیخ کنی از بس ضروری ہے بہر حال ایک بات طے ہے کہ شدت پسندی مذہبی لسانی علاقائی فرقہ ورانہ ہو یا پھر سیاسی وسماجی نوعیت کی اس کی ہر سطح پر بڑی جرات مندی اور دیدہ دلیری سے نفی کرنا ہوگی جو لوگ بھی ان منفی سرگرمیوں کو بنیاد بنا کر اپنی فکر کو آگے بڑھانے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کی سعی کر رہے ہیں ان کے خلاف ہر سطح پر ہمیں ایک بڑے اتحاد کی ضرورت ہے معاشرے کے سنجیدہ اور علمی و فکری افراد چاہیے وہ کسی بھی شعبے سے ہوں اس سیاسی انتہا پسندی اور پر تشدد رحجانات کے خلاف خاموش رہنے کے بجائے اپنی آواز کو بلند کریں اور اس بیانیے کی کھل کر مخالفت کریں جو لوگوں میں تنگ نظری پیدا کر رہا ہے دنیا بھر میں ابلاغیات کے تیز رفتار ذرائع سہولت کے ساتھ ساتھ حکومتوں اور عوام کیلئے نئے چیلنجز اور خطرات کو بھی دعوت دے رہے ہیں دنیا کا ہر خطہ ہر ملک اور ہر فرد ان چیلنجوں سے اپنے اپنے طور پر نبرد آزما ہے اور اس حوالے سے سخت قانون سازی کی جارہی ہے سوشل میڈیا ٹولز کا بنیادی مقصد انسانوں کو ایک دوسرے کے قریب لانا اور ہم خیال افراد کو باہمی رابطے کی بہتر سہولیات فراہم کرنا اور علم کو فروغ دینا ہے مگر یہ امر انتہائی تشویش ناک ہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کا طاقتور طبقہ مذہبی فرقہ پرست حتی کہ جرائم مافیا سوشل میڈیا کے سارے ٹولز پاکستان کی قومی سلامتی کے خلاف استعمال کر رہا ہے ملک میں سماجی میڈیا کا منفی استعمال اب اس کے فوائد پر غالب آچکا ہے اور اس کے مضمرات کو نظر انداز کرنا ممکن نہیں ملک کے سادہ لوح عوام کو غلط معلومات کے ذریعے ریاستی اداروں کے بارے میں شکوک وشبہات میں مبتلا کرنے کی کوشش جاری ہے پاکستان کی معیشت کو زمین بوس کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا جارہا ہے داخلی تصادم لا قاونیت اور سیاسی عدم استحکام کو بڑھا دینا اس حکمت عملی کا حصہ ہے دہشت گرد گروپ ان کے سہولت کار اور فنانسرز پاکستان میں عسکری و سول اداروں کا ٹکرا چاہتے ہیں تاکہ ملک کا نظام ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو جائے اور پاکستان کی سلامتی کے ضامن ریاستی ادارے داخلی تنازعات میں پھنس کر رہ جائیں ڈیجیٹل دہش گردی معاشرے کیلئے خطرہ اور اسکے نقصانات بڑھتے جارہے ہیں حکومت کے سدباب کیلئے اداروں کو بھر پور فعال اور قوانین پر عمل درآمد کیلئے ٹھوس اقدامات کے ساتھ ساتھ جھوٹی اطلاعات پھیلانے اور ملکی اداروں کے خلاف پراپیگنڈہ کرنے والوں سے سختی کے ساتھ نمٹے اور اس حوالے سے کسی مصلحت کا شکار نہ ہو دشمن قوتوں او ران کے سرپرستوں کی ڈیجیٹل دہشت گردی کا سدباب ملک کی بقا اور سلامتی کے لئے بھی ضروری ہے اور اس کام میں تاخیر کسی بڑے سانحہ کا پیش خیمہ بن سکتی ہے۔