Site icon Daily Pakistan

پاک ترک تعلقات نئی جہتوں پر

ترک صدر طیب اردغان کے حالیہ دورہ پاکستان سے دونوں برادر ممالک کے درمیان دیرینہ تعلقات میں نئے باب کا اضافہ ہوگا پاکستان اور ترکی دوستی کے لازوال رشتوں میں بندھے ہوئے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مزید مستحکم اور پائیدار ہوتے جا رہے ہیں دونوں ممالک کے عوام بھی ایک دوسرے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں پاکستانیوں اور ترکوں کی خوشیاں اور غم سانجھے ہیں زلزلہ ہو یا سیلاب ہر مشکل وقت میں دونوں ممالک کی قیادت اور عوام ایک دوسرے کی مدد کو تیار دکھائی دیتے ہیں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات نہ صرف تاریخی ثقافتی اور مذہبی بنیادوں پر قائم ہیں بلکہ سرمایہ کاری تجارت دفاع کے شعبوں میں تعلقات کو مزید مستحکم اور پائیدار بنانا چاہتے ہیں ترک صدر کے دورہ کے دوران باہمی تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک لے جانے کے عزم کا اظہار کیا اور مختلف شعبوں میں 24معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے ان معاہدوں پر جلد عمل درآمد اور مفاہمت کی یادداشتوں کو جلد منصوبوں میں بدلنے پر بھی اتفاق کیا گیا تاکہ دونوں برادر ممالک کو فائدہ ہو۔حال ہی میں پاکستان نے ترک بحری جہازوں کی خریدداری کے معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں ترکی نے پاکستان کو ہیلی کاپٹر اور ڈرون ٹیکنالوجی بھی فراہم کی ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان دفاعی شراکت میں مزید اضافہ ہوا ہے رواں سال میں دونوں ممالک نے مشرقی بحیرہ روم میں مشترکہ بحری مشقیں بھی کی ہیں جس سے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے فوجی تعاون کا بھی اظہار ہوتا ہے پاکستان اور ترکی کے درمیان صدر ایوب کے دور میں بھی بحری مشقیں ہوتی رہی ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان متعدد معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے تھے ۔ دونوں ممالک کے درمیان 2009 میں ایک اعلیٰ سطی تذویراتی تعاون کونسل کا قیام عمل میں لایا گیا تھا جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاع اور تجارت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا تھا کونسل برادر ممالک کے درمیان اقتصادی تجارتی ، دفاعی اور ثقافتی روابط کو مزید مستحکم بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ تاہم یہ امر حیران کن ہےکہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سفارتی تعلقات ہونے کے باوجود تجارتی حجم میں مسلسل کمی دیکھی جا رہی ہے 2011 میں ترکیہ کو پاکستانی برآمدات کا مالیاتی حجم 75 کروڑ ڈالر تھا جبکہ گزشتہ مالی سال میں یہ حجم کم ہو کر صرف 29 کروڑ 28 لاکھ ڈالر پر آگیا جبکہ درآمدات کا حجم گھٹ کر 24 کروڑ 46 لاکھ ڈالر ہو گیا ہے مالی سال 2022 میں دو طرفہ تجارتی حجم 88 کروڑ 33 لاکھ ڈالر تھا جو گزشتہ مالی سال میں گھٹ کر 55 کروڑ 34 لاکھ ڈالر ہو گیا دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں مسلسل کمی کے بنیادی محرکات کیا ہیں اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان اور ترکی کا بین الاقوامی اور امت مسلمہ کے کئی مسائل پر ایک نقطہ نظر رھا ہے پاکستان نے ہمیشہ قبرص کے مسئلے پر ترکی اور ترکی نے مسئلہ کشمیر پر کھل کر پاکستان کے موقف کی حمایت کی ہے صدر طیب اردغان نے دورہ کے دوران اس عزم کو دہرایا کہ وہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے پاکستان کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں اور کہا کہ قبرص کے حوالے سے پاکستان کی حمایت ہمارے لیے بڑی اہمیت کی حامل ہے ترک صدر نے پاکستان ترک بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے بھی خطاب کیا جس میں دونوں اطراف کے سرمایہ کار اور کمپنیوں کے سربراہان اور صنعت و تجارت سے وابستہ افراد نے شرکت کی پاکستان ترک بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم پاکستان میں سرمایہ کاری کے لیے خاطرخواہ کوششیں کر رہا ہےاسی طرح تجارت کو بڑھانے کے لئے بھی ٹھوس اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے درمیان پائیدار شراکت داری کو مزید فروغ مل رہا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان مابین برادرانہ تعلقات نئی بلندیوں کو چھو رہے ہیں۔
دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات میں بھی اضافہ ہوا ہےترک ڈراموں کی پاکستان میں پذیرائی اور پاکستانی ڈراموں کی ترکی میں مقبولیت دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی تعلقات کی عکاس ہے دونوں ممالک کے ثقافتی وفود بھی ایک دوسرے ملک کا دورہ کرتے رہتے ہیں جبکہ عوام ایک دوسرے کی ثقافت اور روایات کا احترام کرتے ہوئے ایک دوسرے کے پروگراموں میں بھی شریک ہوتے ہیں۔
پاکستان اور ترکی کے درمیان پائیدار اور تاریخی تعلقات ہیں 1962 میں پاکستان ایران اور ترکی نے علاقائی تعاون بڑھانے کے لیے آر سی ڈی کے نام سے تنظیم قائم کی تھی 1979 میں جب اس تنظیم کی سرگرمیاں ختم ہوئیں تو 1985 میں ایران پاکستان اور ترکی نے ریجنل کارپوریشن فار ڈویلپمنٹ علاقائی تعاون برائے ترقی کی تنظیم قائم کی تھی جس کا مقصد رکن ممالک کو سڑک ریل اور فضائی روابط کو مستحکم کرنا تھا 1992 میں اس تنظیم میں افغانستان سمیت 7وسطی ایشیائی ممالک کو رکنیت دے دی گئی۔
پاک ترک دو طرفہ تعلقات اور تجارت میں وسعت کی بے پناہ گنجائش ہے اور دونوں حکومتیں اسلام اباد ایران استنبول ائی ٹی ائی روڈ کاریڈور کی بحالی کےلئے مشترکہ کوششیں کررہی ہیں جس سے تینوں ممالک کے درمیان تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہو گا صدر طیب اردغان کا موجودہ دورہ ایک سنگ میل ثابت ہوگا توقع ہے کہ اس سے نہ صرف ترکی کے سرمایہ کار پاکستان میں آئیں گے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم میں نمایاں اضافہ ہوگا ۔

Exit mobile version