چین کی مکئی سویا پٹیبین انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی کے تحت پنجاب، سندھ اور خیبر پختونخواہ میں 65 آزمائشی مقامات پر کاشت کی گئی فصل کی کٹائی مکمل کر لی گئی۔ اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ان کھیتوں کی مکئی اور سویابین کی پیداوار بالترتیب 8,490 کلوگرام اور 889 کلوگرام تک پہنچ گئی۔ ان 65 مقامات پر مکئی اور سویابین کی پیداوارجو بالترتیب 8,995 کلوگرام اور 1,531 کلوگرام فی ہیکٹر ہے جبکہ انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی یقینی طور پر بہت زیادہ معاشی فوائد پیدا کرسکتی ہے اور اگر موازنہ کیا جائے تو اس کی پیداواری صلاحیت مزید بڑھے گی۔ سیچوان ایگریکلچرل یونیورسٹی کے پوسٹ ڈاکٹر اور نیشنل ریسرچ سینٹر فار انٹرکراپنگ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کے ڈائریکٹر محمد علی رضا نے بتایا اعلی پیداوار اور منافع کے لیے اب تک بہترین نظام مکئی اور سویا بین کی پٹی کا انٹرکراپنگ سسٹم ہے۔ پچھلے سیزن میں کسانوں نے ہماری ٹیکنالوجی کو 1500 ایکڑ سے زیادہ اراضی پر اپنایا اور یہ تعداد روز بروز بڑھ رہی ہے۔ ڈاکٹر محمد علی رضا نے کہامخلوط کاشت والے کھیتوں میں سویابین کی پیداوار آنے والے دنوں میں مزید بڑھنے کا قوی امکان ہے، درجہ حرارت میں اچانک اضافے سے سویا بین کی پیداوار میں کمی واقع ہوئی، مزید برآں ہمارے پاس ابھی تک یہاں سویا بین کی زیادہ پیداوار والی اقسام نہیں ہیں، جس کے لیے ہمیں اب بھی چین کی مدد کی ضرورت ہے۔ سیچوان ایگریکلچرل یونیورسٹی اور اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور کی جانب سے اگست 2021 میں مشترکہ طور پر قائم کیے گئے نیشنل ریسرچ سینٹر برائے انٹرکراپنگ میں چین کی جدید انٹرکراپنگ ٹیکنالوجی پاکستان میں مختلف اقسام کی فصلوں پر لاگو کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر محمد علی رضا نے کہا ہم نے مکئی،مونگ پھلی، مکئی،مٹر، گنا،سویا بین، گنا،سرسوں، گندم،سرسوں، گندم،سویا بین، گندم،چنا، آلو مکئی، کینولااورمٹر پٹی پرانٹرکراپنگ سسٹم تیار کرنے پر تحقیق شروع کر دی ہے۔ ڈاکٹر محمد علی رضا نے کہا کہ اگلے سیزن میں قومی تحقیقی مرکز برائے انٹرکراپنگ کے سائنس دان ہائبرڈز مکئی کی کھڑی قسم کی ترقی کے لیے کام کریں گے جو پہلے ہی سیچوان زرعی یونیورسٹی کی لیبارٹریوں میں تیار کی جا چکی ہیں اور سایہ برداشت کرنے والی زیادہ پیداوار دینے والی سویا بین کی اقسام کو انٹرکراپنگ سسٹم کے لیے تیار کیا جائے گا۔ پچھلے سیزن میں ہم نے اپنے انٹرکراپنگ مخصوص پلانٹر کے ساتھ 22 ایکڑ مکئی اور سویابین کاشت کیا، ہم اس پلانٹر کو آنے والے موسم بہار میں بڑے پیمانے پر استعمال کریں گے۔