Site icon Daily Pakistan

ڈیجٹیل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم

دو روزہ ڈیجٹیل فارن ڈایریکٹ انویسٹمنٹ فورم (ڈی ایف ڈی آئی) کا اختتام پاکستان کو علاقائی سطح پر نمایاں مقام دلانے کے عزم کے اعادہ کے ساتھ ہوا، مذکورہ فورم کی خاص بات یہ رہی کہ اس میں 45 سے زائد ملکوں کی 40 کے قریب بین الاقوامی کمپنیوں اور اسٹارٹ اپس نے اپنی مصنوعات پیش کیں ۔ اس اہم فورم میں 35 وزرا ،30 عالمی مقررین اور معروف آئی ٹی فرموں کے 50 سے زائد سی ای اوز بھی شریک ہوئے، درحقیقت ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن (ڈی سی او ) کے تعاون سے وزارت آئی ٹی اور ٹیلی کمیونیکیشن کے زیر اہتمام ڈی ایف ڈی آئی 2025 کے انعقاد کا اولین مقصد پاکستان کو ڈیجیٹل سرمایہ کاری اور اختراعات کے لئے ایک ایسے ملک کے طور پر پیش کرنا ہے جو علاقائی ہی نہیں عالمی سطح پر نمایاں مقام کا حامل قرار پائے۔ اسے یقینا حکومت کی نمایاں کامیابی کے طور پر دیکھنا چاہے کہ مذکورہ فورم میں دنیا بھر سے سرمایہ کار، پالیسی ساز اور اس صنعت کے رہنما اسلام آباد میں اکھٹے ہوئےتاکہ ڈیجیٹل معیشت میں ترقی کے مواقع تلاش کرسکیں ۔ اس ضمن میں میں وفاقی وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ ٹیلی کمیونیکیشن شزہ فاطمہ خواجہ کا اختتامی تقریب سے خطاب بھی کلیدی اہمیت کا حامل تھا ، مثلا انھوں نے یہ کہہ کر پاکستان کی نمائندگی کا حق ادا کردیا کہ ہمارا ملک ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل سرمایہ کاری کا مرکز بننے کے لئے تیار ہے۔ان کے بعقول مضبوط پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ، ترقی پسند پالیسیوں اور ہنر مند آئی ٹی پروفیشنلز کی بڑھتی ہوئی تعداد پاکستان کے لیے کلیدی اہمیت کی حامل ہے۔ وفاقی وزیر نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ پاکستان میں سرمایہ کاری کرتے ہیں تو ہم یقینی بنائیں گے کہ سرمایہ کاروں کو ہر قسم کی سہولیات میسر آئیں۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان کی صلاحیتوں سےاستفادہ کرنے کے لئے آئی ٹی، زراعت، صحت ، مالیات، تعلیم اور مینوفیکچرنگ میں سرکاری اور بین الاقوامی شراکت داروں میں تعاون کی ضرورت ہے ” ۔یقینا عصر حاضر کو ٹیکنالوجی کی صدی کہنا کسی طو پر غیر نامناسب نہ ہوگا ۔ سچ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی اب کسی ایک شعبے تک محدود نہیں رہی بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ساتھ اس کا دائرہ وسیع سے وسیع تر ہورہا ہے ، ماہرین کے مطابق ہماری زندگی کے بشیتر شعبوں کا ڈیجیٹل دنیا پر بتدریج منتقل ہونا ترقی کے منفرد چیلنجز اور نئے مواقع فراہم کررہا ہے۔ پاکستان اس لحاظ سے خوش نصیب ہے کہ ہماری آبادی میں نوجوانوں کی شرح کم وبیش 70 فیصد ہے ۔ اگر آبادی کے اس حصے کا رخ ٹکینالوجی کی جانب موڈ دیا جائے تو نئی نسل کا بہتر اور محفوظ مسقتبل یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔اس ضمن میں یہ سوال یقینا پوچھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ پس منظر میں شبہازشریف حکومت کا کیا کردار ہے تو جواب یہ ہے کہ ڈیجیٹل نیشن پاکستان ایکٹ، نیشنل اے آئی پالیسی، سائبر سکیورٹی پالیسی، ٹیکنالوجی پارکس اور خصوصی ٹیکنالوجی زونز مضبوط سٹارٹ اپ ایکو سسٹم اور کیش لیس معیشت میں منتقلی کلیدی اہمیت کے حکومتی منصوبہ حامل ہیں۔ حکومت کی جانب سے ایسے اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں کہ پاکستان مکمل ڈیجیٹل ماحولیاتی نظام کی جانب تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ شہبازشریف حکومت کوشاں ہے کہ ملک میں ایک طرف بے روزگاری کی شرح بتدریج کم ہو تو دوسری جانب ملکی معیشت کو ایسی مضبوط بنیاد فراہم کی جائے جو بجا طور پر مستقبل کے تقاضوں کا مقابلہ کرسکے، مذکورہ پالیسوں کے ٹھو س نتائج کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ تقریبا 75,000 آئی ٹی گریجویٹس اور 300,000 تصدیق شدہ پیشہ ور افراد ہر سال پاکستان کی افرادی قوت میں شامل ہوکر مجموعی ترقی کے لئے ٹھوس بنیاد فراہم کررہے ہیں۔ یہ پیش رفت اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اپنی معیشت اور معاشرے کو ڈیجیٹل طور طریقوں میں بدلنے کو تیار ہے ، یہاں یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہے کہ گلوبل ویلج بن جانے والی اس دنیا میں کوئی بھی ملک تن تنہا تعمیر وترقی کی منازل طے نہیں کرسکتا اس کے لیے لازم ہے کہ علاقائی اور عالمی سطح پر مل جل کر کام کیا جائے ، اسی لیے ملکی ہی نہیں غیر ملکی سرمایہ سرمایہ کار بھی ٹیکنالوجی کے شعبہ میں اپنا پیسہ لگا کر یقینی منافع حاصل کرنے کے موقعے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں پاکستان 2026 میں ڈیجیٹل کوآپریشن آرگنائزیشن کی صدارت سنبھالے گا۔ اس ضمن میں بڑی حد تک کام مکمل کرلیا گیا ہے ، عالمی منڈی کے تقاضوں ، ملکی ٹیلنٹ اور سرمایہ کاری تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ٹیکنالوجی کوریڈور کو بتدریج وسعت دی جارہی ہے ۔اس سلسلے می ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان، وزارت تجارت، مقامی انتظامیہ، سکیورٹی اداروں اور خاص طور پر نجی شعبے کا تعاون کسی طور پر نظر انداز کرنے کے قابل نہیں ، دو روزہ ڈیجٹیل فارن ڈایریکٹ انویسٹمنٹ فورم کے انعقاد میں پاکستان سافٹ ویئر ایکسپورٹ بورڈ سمیت وزارت آئی ٹی اور اس سے منسلک اداروں نے بڑھ چڑھ کر کردار ادا کیا ۔ادھر خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)حقیقی معنوں میں پاکستان میں سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھانے میں پیش پیش ہے ، یہ بات پورے وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ پاکستانی معیشت آئی ایم ایف اور دیگر مالیاتی اداروں کے چنگل سے اسی وقت نکل سکت ہے جب وہ تیزی کے ساتھ ٹیکنالوجی کی دنیا میں خود کو منوانے کا کارنامہ سرانجام دے ڈالے۔

Exit mobile version