گلگت بلتستان کی حکومت نے اراضی اصلاحات یعنی لینڈ ریفارمز منظور کر کے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے ۔ یہ ایسا مثبت فیصلہ ہے جس سے گلگت بلتستان کے سماجی و اقتصادی منظرنامے میں انقلابی تبدیلی کی توقع ہے۔ اس اقدام سے اراضی کے مالکانہ حقوق کے لیے طویل عرصے سے کیئے جانے والے عوامی مطالبات کا اطمینان بخش حل پیش کیا گیا ہے۔ طویل مدت سے اراضی کی ملکیت کا مسئلہ التوا میں رہنے کے باعث ایک ناقابل حل تنازعے کی سی شکل اختیار کر چکا تھا ۔ یہ تاریخی فیصلہ گلگت بلتستان کے وزیر اعلی حاجی گلبر خان کی پریس کانفرنس کے دوران سامنے آیا۔ وزیر اعلی کے اعلان کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے ایک سرکاری بیان جاری کیا جس میں تصدیق کی گئی کہ اراضی اصلاحات کے قانون کو صوبائی کابینہ نے اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع مشاورت کے بعد منظور کیا ہے۔ بیان میں حکومت نے اس عزم کو بھی اجاگر کیا کہ وہ اراضی کی ملکیت کے حق کا تحفظ کرتے ہوئے مستقبل میں بھی قانونی اور ادارہ جاتی اصلاحات کے ذریعے تمام تنازعات کو پرامن انداز میں مشاورت سے حل کرے گی۔اراضی اصلاحات کی منظوری گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔ وہ دہائیوں سے ۔ واضح اراضی حقوق نہ ہونے کے باعث طویل عرصے سے علاقے کے باشندے عدم اطمینان کا شکار تھے۔ خاص طور پر دیہی علاقوں میں اراضی کے تنازعات اور غیر متعین مالکانہ حقوق سے جنم لینے والے تنازعات نے ترقی کے عمل کو مسدود کر دیا تھا۔ لینڈ ریفارمز نے ان مسائل کو حل کرکے اصلامقامی برادریوں کو تحفظ اور انصاف کا احساس دلا یا ہے ۔ گلگت میں ہونے والی ایک پریس بریفنگ میں وزیر اعلی کے خصوصی معاون برائے اطلاعات نے یہ خوش آئند اعلان بھی کیا کہ حال ہی میں منظور شدہ اراضی اصلاحات کے بل کو جلد اسمبلی میں حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے ان اصلاحات کو گلگت بلتستان کے لوگوں کے لیے ایک ایسا "نیا دور” قرار دیا جس میں اراضی کی ملکیت ہر شہری کو قانونی تحفظ کے ساتھ فراہم کیا جائے گا۔ اراضی اصلاحات کی منظوری سے علاقے میں اقتصادی ترقی میں اضافہ متوقع ہے۔ ماضی کے برعکس اب شہریوں کو اپنی اراضی اور جائیداد میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے قانونی تحفظ اور اعتماد ملے گا۔ اصلاحات اس بات کو بھی یقینی بنائیں گی کہ اراضی کے تنازعات ایک شفاف قانونی فریم ورک کے ذریعے حل ہوں۔ یہ اقدام گلگت بلتستان میں امن اور استحکام کو مزید فروغ دینے کا باعث بنے گا۔ عوام کو زمین کی ملکیت کا حق دے کر ریاست پاکستان نے خطے میں مقبوضہ کشمیر پر ظلم و ستم ڈھانے والی بھارتی ریاست کو یہ واضح پیغام دیا ہے کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے عوام محکوم نہیں بلکہ اپنے تمام معاملات میں خود مختار ہیں۔ بھارتی ریاست نے چھ برس قبل مقبوضہ کشمیر کی خود مختاری پر کاری وار کیا اور آئین کے آرٹیکل 370 کو منسوخ کر کے علاقے کی خصوصی حیثیت کو پامال کر دیا ۔۔ بھارت کے غاصبانہ رویے کے برعکس آزاد کشمیر میں ایک خود مختار حکومت فعال ہے ۔جبکہ گلگت بلتستان کی اسمبلی اور اس کے منتخب نمائندے اپنے معاملات جمہوری طریقے سے مکمل خود مختاری کے ساتھ طے کر رہے ہیں۔پریس کانفرنس میں وزیر اعلی گلبر خان نے گلگت بلتستان کی فلاح ،بہبود اور مساوی ترقی کے لیے اپنی ھکومت کی اہم ترجیحات کا اعلان بھی کیا۔ انہوں نے خطے میں سیاحت کی صنعت کے فروغ کی اہمیت کو کو اجاگر کیا اور کہا کہ گزشتہ سال ایک ملین سے زیادہ سیاحوں نے شمالی علاقہ جات کا دورہ کیا۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ گلگت بلتستان ایک اہم سیاحتی مقام کے طور پر مقامی معیشت کے فروغ میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اراضی اصلاحات اور سیاحت پر گفتگو کے علاوہ وزیر اعلی نے این ایف سی ایوارڈکے تحت گلگت بلتستان کے حصے کی رقم کی جلد ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہوئےوسائل کی تقسیم پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت وسائل سے مناسب حصہ ملنا ضروری ہے۔ انہوں نے وسائل کی نظر ثانی شدہ تقسیم کا مطالبہ کیا تاکہ علاقے میں ترقی کا عمل مزید تیز کیا جا سکے۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان نے عوام کو یہ بھی یقین دلایا کہ علاقے میں امن و امان کی صورتحال مستحکم ہے۔ امن کو برقرار رکھنے اور گلگت بلتستان میں حکومتی ڈھانچوں کو مستحکم کرنے کےلئے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے کوششیں جاری ہیں۔ انہوں نے اپنی حکومت کی توجہ امن کے قیام اور علاقے میں سماجی و اقتصادی ترقی کو فروغ دینے کےلئے اقدامات پر مرکوز رکھنے کا اعادہ کیا۔ اراضی اصلاحات کے قانون کی منظوری اور امن و امان میں بہتری کے ساتھ ساتھ مساوی ترقی کی کوششیں گلگت بلتستان کی تاریخ میں ایک اہم پیش رفت کی نشاندہی کررہی ہیں۔ یہ اصلاحات علاقے کے لوگوں کے لیے خوشحالی، استحکام اور انصاف کے نئے دور کا نقطہ آغاز ثابت ہوں گی۔
گلگت بلتستان میں لینڈ ریفارمز : عوامی امنگوں کی تکمیل
