میاں ذکر اللہ مجاہد صاحب، وائس چیئرمین الخدمت فاو¿نڈیشن پاکستان نے ربیع الاوال کے مہینے کی حرمت اور تعلیم کے ساتھ اس کا تعلق بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ الخدمت فاو¿نڈیشن بھی ہر سال اس ماہ ربیع الاول کو علم و آگہی کے مہینے کے طور پر منانے کا اہتمام کرتی ہے۔سنت رسول کی پیروی کرتے ہوئے گزشتہ دو دہائیوں سے بلاتفریق رنگ و نسل اور مذہب ضرورت مند اور ہونہار طلبا کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کیا جارہا ہے۔طلب کرنا علم کا، ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔“ (مشکوٰة شریف) حضرت علی کرم اللہ وجہہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم نے ارشاد فرمایا کہ علم کا سیکھنا ہر مومن پر فرض ہے اس سے مراد روزہ، نماز ، حلال و حرام اور حدود و احکام کی معرفت حاصل کرنا ہے۔حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ نے کہ جو شخص علم کی طلب میں نکلا وہ گویا اللہ کی راہ میں جہاد کرنے والا ہے، یہاں تک کہ وہ اپنے وطن واپس لوٹے۔ (مشکوٰة شریف)آپ نے فرمایا: ” بلاشبہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں۔“ (بہ حوالہ: الرسول المعلم)
اقتصادی سروے 21-2020 کے مطابق پاکستان میں خواندگی کی شرح 62.8فیصد ہے۔جو جنوبی ایشیا ئی ممالک میں کم ترین ہے۔اقتصادی سروے 2022 کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران ملکی جی ڈی پی کا صرف 1.7 فیصد تعلیم پر خرچ ہوا۔پاکستان میں دو کروڑ 30 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں۔ پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح 1.9 فیصد سالانہ ہے۔جبکہ شرح خواندگی میں اضافہ تقریباً ایک فیصد سالانہ کے حساب سے ہورہا ہے۔
میاں ذکر اللہ مجاہد نے نادار اورذہین طلبا کو وظائف بارے بتایا کہ ہمارے ہاں شرح خواندگی میں کمی کی بہت ساری دیگر وجوہات کے علاوہ ایک بڑی وجہ طلبہ وطالبات کی معاشی صورتحال ہے۔والدین کی ایک کثیر تعداد ایسی ہے جو اپنے مالی وسائل کے باعث ذہین اور ہونہار بچوں کو مزید تعلیم نہیں دلا سکتے لہٰذا اچھے گریڈز کے باوجود بچوں کو تعلیم ادھوری چھوڑنی پڑتی ہے۔الخدمت الفلاح اسکالر شپس ایسے ہی ہونہار نوجوانوں کے لئے امید کی ایک کرن ہے۔
الخدمت الفلاح سکالر شپس الخدمت فاو¿نڈیشن کے شعبہ تعلیم کاہی ایک حصہ ہے۔جس کے تحت گزشتہ دو دہائیوںسے زائد عرصہ سے مالی دشواریوں کا شکار ہزاروں ذہین طلبہ وطالبات کو حصول تعلیم میں مدد فراہم کی جا چکی ہے۔اس مشن کا آغازالخدمت فاو¿نڈیشن کے نائب صدر محمد عبدالشکور نے اپنے چند علم دوست اور خدمت خلق کے جذبہ سے سرشارساتھیوں کے ساتھ ملکرایک مثبت اور تعمیری سوچ کے ساتھ 1998ءمیں کھاریاں سے کیا۔ذہین اور مالی مشکلات کے شکار طلبہ و طالبات کا میرٹ پر انتخاب کیا جاتا ہے اور پھر انہیں ہائر ایجوکیشن کےلئے وظائف فراہم کئے جاتے ہیں۔سب سے بڑھ کر الفلاح سکالر شپس نے وظائف کا سلسلہ اتنا باوقار بنارکھا ہے کہ کسی مرحلے پر طالب علموں کی عزت نفس مجروح نہیں ہوتی۔
اس وقت الفلاح اسکالر شپ اسکیم کے تحت وطن عزیز کے چاروں صوبوں بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے 936ہونہار اور مستحق طلبہ و طالبات کو اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے بلاتفریق رنگ و نسل، مذہب و ذات اور سیاسی وابستگی تعلیمی وظائف کی فراہم کیے جارہے ہیں۔اب تک جن اسکالرز نے الفلاح اسکالرشپ اسکیم کی مدد سے اپنی تعلیم مکمل کی ان میں 604 ڈاکٹرز ، 710 انجینئرز، 1150بی ایس آنرز/ماسٹرز ، 256ایسوسی ایٹ انجینئرنگ، 528 گریجوایشن اور 2021 انٹر شامل ہیں۔اس طرح آج تک مجموعی طور پر5269ذہین اور ہونہار طلبہ وطالبات کو وظائف فراہم کئے جا چکے ہیں۔ یہ کامیاب اسکالرز اس وقت نہ صرف اپنے خاندان کی کفالت کر رہے بلکہ مختلف انتظامی اداروں اوردیگرشعبہ جات زندگی میں بھی احسن طریقے سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔
سال23-2022 میں 1336 سکالرز کو 7 کروڑ 44 لاکھ کے وظائف مہیا کئے گئے جبکہ اب تک مجموعی طورپر 43 کروڑ 69 لاکھ کے وضائف 5269 سکالرز کو مہیاکئے جا چکے ہیں۔
الخدمت کے منیجر اطلاعات جناب شعیب ہاشمی نے راقم الحروف کو بتایا کہ الفلاح اسکالر شپ وظیفہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پورا سال طالب علم کی کارکردگی کا جائزہ لیتی اور راہنمائی بھی فراہم کرتی ہے۔ الفلاح اسکالرز کومستقبل میں اپنے کیریئر کے انتخاب کے حوالے سے راہنمائی کے لئے مینٹرنگ، کوچنگ اور کیر ئیر کونسلنگ سیمینار کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔
ہر سال کنونشن منعقد کیا جاتا ہے جس میں ملک بھر سے موجودہ اور سابقہ الفلاح اسکالرز، ان کے والدین اورمختلف شعبہ زندگی سے شخصیات کومدعو کیا جاتا ہے۔کنونشن کا مقصدجہاں ایک طرف ان طلبہ کو حوصلہ دینے اور ان کو نئی منزلوں کے خواب دکھانا ہوتاہے وہیں مخیر حضرات کو پاکستان کے ہونہار مگر مالی مشکلات سے دوچار طلبا و طالبات کو سپانسر کرنے کےلئے توجہ دلانا بھی مقصود ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ اپنے نصب العین کے مطابق الخدمت الفلاح سکالر شپ سکیم اپنے غیر مسلم پاکستانی بھائیوں کے ساتھ بھی مکمل تعاون کر رہی ہے۔
اپنے غیر مسلم بھائیوں کو الفلاح کی سرگرمیوں سے آگاہ کرنے اور انہیں بچوں کی تعلیم کی جانب مائل کرنے کے لئے بھی کنونشن منعقد کیا جاتا ہے۔ جس میں غیر مسلم طبقہ سے تعلق رکھنے والے سکالرز،ان کے والدین، سابقہ سکالرز اورمختلف شعبہ جات سے تعلق رکھنے والی شخصیات کومدعو کیا جاتا ہے۔