Site icon Daily Pakistan

یوم الحاق پاکستان

قارئین کرام!19جولائی کو ہر سال لائن آف کنٹرول کی دونوں جانب اوردُنیابھر میں مقیم کشمیری پورے جوش وجذبہ کیساتھ یوم الحاق پاکستان مناتے ہیں اور اقوام عالم پرواضح کرتے ہیں کہ بھارت کے عشروں پر محیط غاصبانہ قبضے کے باوجود کشمیری عوام کا عزم اور پاکستان سے ناقابلِ شکست رشتہ آج بھی مضبوطی سے قائم ودائم ہے۔اس دن سری نگر میں سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے اجلاس میں پاکستان سے الحاق کی قرارداد منظور کی گئی تھی۔غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان نے سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر اس تاریخی اجلاس کی میزبانی کی تھی جس میں قرارداد الحاق پاکستان منظور ہوئی اور آگے چل کر24اکتوبر 1947ء کوغازی ملت آزادجموں وکشمیر کے بانی صدر بنے۔سرینگر کے مقام پر تاریخی قرارداد الحاق پاکستان کی منظوری کے بعد آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے عوام نے ایک بڑی جنگ آزادی لڑی اور ریاست کے ایک حصے کو ڈوگرہ مہاراجہ کے ظالمانہ شکنجے سے آزاد کرایا۔آج سات دہائیاں گزرنے کے باوجودنسل در نسل کشمیری مرد، خواتین اور بچے بھارتی قبضے، ظلم و ستم اور قید و بند کے خلاف ڈٹے ہوئے ہیں اور مسلسل مزاحمت اورحق خودارادیت کیلئے کوشاں ہیں۔ آج بھی 10 لاکھ بھارتی افواج کی درندگی اور سفاکیت کشمیریوں کے عزم کو توڑنے میں ناکام رہی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ کشمیریوں کے جذبہ آزادی میں بے پناہ اضافہ ہو اہے۔ آج کشمیریوں کی تیسری نسل اپنے حق خوداردیت کے حصول کے لیے اپنے آبائو اجداد کی طرح پرعزم ہے۔بھارتی حکومت نے لاکھوں فوجی تعینات کر کے مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کوجیل کی شکل دیدی ہے۔اِسی کیساتھ ساتھ بھارت آبادکاری کی نوآبادیاتی پالیسی بھی اپنا رہا ہے اور ایسے اقدامات کر رہا ہے جن سے کشمیری عوام کی سیاسی، مذہبی اور ثقافتی شناخت کو مٹا کر اُن کے حقِ خودارادیت کو سلب کیا جا سکے۔5 اگست 2019 کے بھارتی اقدامات اسی ایجنڈے کا حصہ ہیں جن کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں سیاسی اور آبادیاتی تبدیلی لانا ہے جس کے تحت نئے ڈومیسائل قوانین کی آڑ میں کشمیریوں سے اُن کا روزگار اور نوکریاں چھینی جا رہی ہیں اور اُن کی زمین پر ناجائز قبضہ کیا جا رہا ہے۔جموں و کشمیر کا تنازع 1947 کی تقسیم کا نامکمل ایجنڈا ہے۔بابائے قوم حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے کہاتھاکہ کشمیرپاکستان کی شہ رگ ہے ۔اِسی طرح شہیدحریت راہنما سیدعلی گیلانی کیاخوب کہہ گئے کہ ”ہم پاکستانی ہیں۔ پاکستان ہمارا ہے ”آج بھی یہ نعرہ مقبوضہ کشمیر کی فضاؤں میں گونج رہا ہے۔بھارت سے تین جنگیں لڑنے کے باوجود پاکستان اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق پرامن حل کے مؤقف پر قائم ہے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت کیلئے پاکستان نے ہمیشہ سیاسی اخلاقی،سفارتی حمایت جاری رکھی ہوئی ہے ۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو،محترمہ بینظیر بھٹو شہید ، میاں محمد نوازشریف،وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ہمیشہ ہرعالمی پلیٹ فارم پر کشمیری عوام کابھرپورمقدمہ لڑااور لڑرہے ہیں۔کنٹرول لائن کے دونوں اطراف کے کشمیریوں کایوم الحاق اورعزم اقوام عالم کیلئے واضح پیغام ہے کہ کشمیریوں کی حق خوداردیت کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی اور بھارت کے مقبوضہ کشمیر کی ڈیموگرافی تبدیل کرانے سمیت تمام ہتھکنڈوں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا جائے گا۔مسئلہ کشمیر بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے اور اس کو استصواب رائے کے ذریعے حل کرنے کی ضرورت ہے جس کا وعدہ اقوام متحدہ نے بھی کیا ہے جب تک اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوںکو حق خودارادیت نہیںمل جاتا اور انسانی عزت ووقار کیلئے ان کی جائز جدوجہد کامیابی سے ہمکنار نہیں ہوجاتی وہ اپنی جد وجہد جاری رکھیں گے۔بھارت کشمیر پر بزور طاقت قابض ہے۔ بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم ناقابلِ برداشت ہیں۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیاں اور کشمیریوں کی نسل کشی پر اقوام متحدہ کی خاموشی اور بھارت کیخلاف نوٹس نہ لینا لمحہ فکریہ ہے۔آج اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ کشمیر میں بھارتی مظالم کی روک تھام اور وہاں رائے شماری کے دعدے پورا کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔اگر دنیا امن کی خواہاں ہے تو اسے مصلحتوں کو بالائے طاق رکھ کر مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنا ہوگا۔دوسری طرف اقوام متحدہ سمیت دیگر عالمی اداروں کا یہ فرض بنتاہے کہ وہ بھارت پردبائو ڈالیں کہ وہ انسانی حقو ق سے متعلق ذمہ داریوں کو پورا کر نے کے ساتھ ساتھ اقوام متحد ہ کی قرار داوں کے تحت کیے گئے اپنے وعدوں کی بھی تکمیل کریں اور کشمیریوں کواِن کا حق حق خودارادیت دلوائیں۔

Exit mobile version