Site icon Daily Pakistan

انٹرنیٹ مسائل پاکستان کا اقتصادی نقصان

انٹرنیٹ شہریوں کی سماجی سے زیادہ اقتصادی ضرورت بن چکا ہے حکومت نے رواں سال آئی ٹی برآمدات کا ہدف 10 ارب ڈالر مقرر کیا ہے جو اس وقت تک ممکن نہیں جب تک حکومت انٹرنیٹ کی بلا تعطل فراہمی یقینی نہیں بناتی ترقی یافتہ ممالک میں بھی تکنیکی خرابی کے باعث انٹرنیٹ سست روی کا شکار ہو جاتا ہے مگر ایسی صورت میں حکومتیں نہ صرف بحالی کے فوری انتظامات کرتی ہیں بلکہ عوام کو خرابی کی وجہ سے بھی آگاہ کیا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی اچانک بندش پر عوام کو اعتماد میں لینا بھی ضروری نہیں سمجھا جاتا جس سے بد خواہوں کو افواہیں پھیلانے کا موقع ملتا ہے اور حکومت کی ساکھ متاثر ہوتی ہے ملک بھر میں مسلسل کئی روز سے انٹرنیٹ سروسز کی رفتار سست ہونے سے اس سے وابستہ تمام شعبے بالخصوص آئی ٹی آپریشنز بری طرح متاثر ہورہے ہیں وائرلیس اور انٹرنیٹ سروس پروائیڈرز ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں گزشتہ چند ہفتوں سے انٹرنیٹ کی رفتار کم ہوکر 30 سے 40 فیصد پر آگئی ہے صورت حال اس حد تک خراب ہوچکی ہے کہ عالمی فری لانسنگ کمپنیاں پاکستان کو اپنی فہرست سے خارج کر رہی ہیں جس کے اثرات آئی ٹی انڈسٹری کے مستقبل پر بھی مرتب ہوں گے ٹیک انڈسٹری نے انٹرنیٹ کی حالیہ سست روی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ ان رکاوٹوں سے پاکستان کو 30 کروڑ ڈالر تک نقصان ہوسکتا ہے پاکستان بزنس کونسل نے بھی انتباہ کیا ہے کہ متعدد ملٹی نیشنل کمپنیاں پاکستان سے اپنے دفاتر کو منتقل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہیں یا پہلے ہی ایسا کر چکی ہیں کیونکہ فائر وال لگانے کی اطلاعات سے پورے ملک میں انٹرنیٹ میں بڑے پیمانے پر خلل پڑا ہے یہ صورت حال حکومت کی معاشی پالیسیوں پر اعتماد کی کمی کو ظاہر کرتی ہے اعتماد کے اس فقدان میں اہم کردار ادا کرنے والے عوامل میں کاروبار کرنے کی بلند لاگت سیاسی بے یقینی بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں اور امن وامان کی بگڑتی صورت حال شامل ہے پی بی سی کا کہنا ہے کہ ہم بجلی کی پیدوار میں غیر استعمال شدہ صلاحیت کے اخراجات کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں اب ہمیں ابھرتے ہوئے سافٹ ویئر سیکٹر میں فائر وال کی ناقص کارگردگی کی وجہ سے صلاحیت کے متاثر ہونے کے خطرے کا مقابلہ کرنا ہوگا آوور سیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری( او آئی سی سی آئی) کا کہنا ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کی مسلسل رکاوٹیں ملک کی معاشی ترقی کو پٹڑی سے اتار سکتی ہیں پاکستان سافٹ ویئر ہاسز ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ یہ رکاوٹیں محض تکلیفیں نہیں ہیں بلکہ صنعت پر اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنا لوجی شزا فاطمہ خواجہ نے انٹرنیٹ کو بند اور رفتار کم کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وی پی این کے بڑھتے ہوئے استعمال سے مسئلہ ہوا’ انٹرنیٹ سپیڈ میں بہتری کے لئے چار نئی کیبلز بچھائی جارہی ہیں جس سے سپیڈ میں واضح بہتری آئے گی کوشش ہے کہ آنے والے دنوں میں انٹرنیٹ صارفین کو مشکلات نہ ہوں وزیر اعظم کی ترجیح ہے کہ آئی ٹی میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے ہم آئی ٹی کی انڈسٹری کی سپورٹ میں کھڑے ہیں اور کھڑے رہیں گے وی پی این دراصل ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک ہے جو عام طور پر انٹرنیٹ کے محفوظ استعمال کے لئے کام آتے ہیں وی پی این ہماری شناخت اور مقام چھپا لیتا ہے یوں صارفین ایسی ویب سائٹس اور مواد تک رسائی حاصل کر لیتے ہیں جن پر ملک میں پابندی عائد ہے رواں برس فروری کے عام انتخابات کے دوران انٹرنیٹ کی بندش اور ایکس تک محدود رسائی کی وجہ میں ملک میں وی پی اینز کا استعمال بڑھ گیا ہے مارچ میں وی پی این کی سروسز فراہم کرنے والی سوئس کمپنی پروٹون نے بتایا تھا کہ پاکستان میں گذشتہ ایک سال کے اندر وی پی این کے استعمال میں چھ ہزار فیصد اضافہ ہوا ہے وی پی اینز بنانے والی دوسری کمپنیوں نے بھی پاکستانی صارفین بڑھنے کی نشاندہی کی ہے اس تناظر میں وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ کی اس بات میں کچھ حد تک حقیقت ہے کہ وی پی این کے استعمال سے انٹرنیٹ کو سست روی کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ وی پی این آپ کا آئی پی ماسک کر کے کسی اور ملک سے کنیکٹ کرتا ہے تاہم وی پی این لگانے کی نوبت تو بعد میں آتی ہے یہاں سوال یہ ہے کہ وی پی این کے بغیر انٹرنیٹ اتنا سلو کیوں ہے اور واٹس ایپ میں خلل کیوں آ رہا ہے؟ جب ہم وائی فائی یا ڈیٹا پر انٹرنیٹ کنکشن آن کرتے ہیں تو وہ سپیڈ اتنی کم کیوں ہے؟ وی پی این بند کرکے انٹرنیٹ سروسز استعمال کرنے کے باوجود کونٹینٹ ڈان لوڈنگ اپ لوڈنگ اور سروسز تک رسائی میں خلل کیوں آرہا ہے؟ اس کی بڑی وجہ شاید یہی ہے کہ حکومت نے انٹرنیٹ کو کنٹرول کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی سسٹم لگایا ہے اب یہ کس قسم کا نظام ہے اور اس کی صلاحیت کیا ہے اس بارے میں حکومت کو عوام اور متعلقہ سٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لینا چاہیے بلا شبہ سائبر سیکورٹی اس وقت پوری دنیا کا مسئلہ ہے اور بیشتر ممالک داخلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے فائر وال یا اس سے ملتا جلتا نظام استعمال کر رہے ہیں لیکن وہاں انٹرنیٹ سروسز بھی بلا تعطل کام کر رہی ہیں مگر ہاں صورت حال بالکل مختلف ہے ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور فری لانسنگ کے شعبے میں عالمی صارفین کا اعتماد حاصل کرنا ایک مشکل ہدف ہوتا ہے پاکستانی نوجوان ان دونوں شعبوں میں اپنی صلاحیتیں منوا کر ملکی معیشت میں قابل ذکر حصہ ڈال رہے ہیں لیکن انٹر نیٹ سروسز متاثر ہونے کی وجہ سے انہیں کافی مشکلات کا سامنا ہے اور وہ موجودہ صورت حال سے مایوسی کا شکار ہورہے ہیں بہتر یہی ہے کہ انٹر نیٹ سروسز متاثر ہونے کی جو بھی وجوہات ہیں حکومت نہ صرف ان کا فوری ازالہ کرے بلکہ اس بارے عوام کو بھی اعتماد میں لیا جائے تاکہ ملک کی آئی ٹی انڈسٹری پھل پھول سکے۔

Exit mobile version