Site icon Daily Pakistan

اقوام متحدہ بھارت پردباﺅڈالے

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس دیرینہ تنازعہ کشمیر کو حل کرنے اور نریندر مودی کی زیر قیادت بھارتی حکومت کی طرف سے جاری کشمیریوں کی نسل کشی روکنے کےلئے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔ تقریبا 10لاکھ بھارتی فوجیوں کی موجودگی نے مقبوضہ جموں وکشمیرکو دنیا کا سب سے زیادہ فوجی جماو¿ والا علاقہ بنا دیا ہے جہاں انسانی جان اپنا احترام، وقار اور قدر کھو چکی ہے۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں قابض بھارتی فوجیوں کی طرف سے ماورائے عدالت قتل،بلاجواز گرفتاریاں، تشدد اور بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیاں روز کا معمول ہے۔ کشمیری عوام کو اپنے ناقابل تنسیخ حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر بدترین مظالم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ اقوام متحدہ کےلئے یہ بہترین وقت ہے کہ وہ بھارت پر دباﺅ ڈالے کہ وہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو عالمی ادارے کی قراردادوں کے مطابق حل کرے۔بدنام زمانہ بھارتی تحقیقاتی ادارے این آئی اے کی ایک عدالت نے اپنے مادر وطن پر بھارت کے غیر قانونی قبضے کو چیلنج کرنے پر ضلع پلوامہ سے تعلق رکھنے والے ایک کشمیری عاشق حسین کو اشتہاری مجرم قرار دے دیاہے۔ واضح رہے مودی حکومت جدوجہد آزادی سے وابستہ تمام افراد کو اشتہاری مجرم قرار دینے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے تاکہ بھارت مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام پر ان کی جائیدادیں ضبط کی جاسکیں۔ادھر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے سرینگر میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مقبوضہ علاقے میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے بھارتی حکام کے دعووں کو بے بنیاد قرار دیا کہ اگر مقبوضہ علاقے کے حالات میں واقعی بہتری آئی ہے تو ہزاروں کشمیری سلاخوں کے پیچھے کیوں ہیں۔فاروق عبداللہ نے قابض بھارتی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ کشمیریوں پر ظلم وستم بند کرے اور جیلوں میں بند کشمیریوں کو رہا کر کے انہیں عزت ووقار کے ساتھ زندگی گزارنے دے۔ بھارتی حکومت کالے قانون افسپا پر نظرثانی کرنے اور منسوخ کرنے میں ناکام رہی ہے جبکہ یہ قانون بھارتی فوجیوں کو وادی میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں معاونت فراہم کر رہا ہے ۔ اس قانون کے تحت گزشتہ طویل عرصے سے بھارتی فوج بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔ بھارت گزشتہ 75 سال سے بڑی ڈھٹائی کے ساتھ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی سنگین خلاف ورزی کرتے ہوئے کشمیریوں کا بے دریغ خون بہا جا رہا ہے‘ لیکن اپنے اپنے مفادات کی اسیر عالمی طاقتیں اس سے صرف نظر کئے ہوئے ہیں۔ اس مسئلہ کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کی اصل ذمہ داری برطانیہ پر عائد ہوتی ہے جس کے نمائندے لارڈ ماو¿نٹ بیٹن کے بھارت نواز رویئے کے باعث یہ مسئلہ پیداہوا۔ انگریز گورنر جنرل قانوناً اور اخلاقاً اس بات کا پابند تھا کہ وہ تقسیم ہند کے ریاستوں کے بارے میں فارمولے پر عمل کراتا۔ بھارت کے غاصبانہ قبضے کے بعد بھی برطانیہ نے اس ضمن میں وہ کردار ادا نہیں کیا جو اس کا فرض بنتا تھا۔ بعد میں یہ مسئلہ عالمی سیاست کا شکار ہو گیا۔ اب جس طرح دولت مشترکہ سربراہ کانفرنس کے انعقاد کے دوران اس مسئلہ کو اجاگر کرنے کیلئے انسان دوست اور آزادی پسند حلقوں نے کوشش کی ہے‘ اگر ایسی کوششیں اسی شدومد اور جذبے سے جاری رکھی گئیں تو یقینا ہمارے کشمیر کاز کو تقویت پہنچے گی۔ اقوام متحدہ کا ادارہ ڈی پی آئی دنیا کے مختلف خطوں میں پائی جا رہی کشیدگی کے خاتمے میں کردار ادا کر سکتا ہے اور بھائی چارہ قائم کرنے میں مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ اس ادارے کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملات کو اجاگر کرنا چاہیے۔ کشمیر،میانمار اور فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہو رہی ہیں۔ ڈی پی آئی ان خلاف ورزیوں کو اجاگر کرے تاکہ انسانی حقوق کے تحفظ کے سلسلے میں اقدامات ہوں۔کشمیر ایک بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ تنازعہ ہے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے زیادہ سرگرم کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے ۔ حریت رہنماو¿ںنے پاکستان پر زوردیا کہ دنیا بھر میں قائم اپنے سفارت خانوں اور سفارتی چینلوں کو مزید متحرک کرے اور انہیں کشمیریوں کی جدوجہد اور جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں کو اجاگر کرانے کی ذمہ داری سونپ دے۔ پاکستان مسئلہ کشمیر کا ایک اہم فریق ہے اور اس تنازعے کا حتمی حل پاکستان کی شمولیت کے بغیر ممکن نہیں ہے، لہٰذا پاکستان کو جرات اور حوصلے کے ساتھ اپنا موقف پیش کرنے کی ضرورت ہے۔حریت فورم کے چےئرمین میرواعظ عمر فاروق نے جو مسلسل گھر میں نظر بند ہیں اپنے ایک پیغام میں کہا کہ کشمیری عوام اور حریت رہنماو¿ں نے ہر سطح پر پاکستان کی غیر متزلزل حمایت کی ہمیشہ تعریف کی ہے۔مقبوضہ جموں و کشمیر میں تازہ برفباری کے بعد معمولات زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئے ہیں۔سرینگر جموں شاہراہ سمیت اہم سڑکیں اور شاہراہیں بند ہیں جبکہ سرینگر ائر پورٹ پر پروازوں کی آمد و رفت منسوخ ہو گئی ہے۔ وادی کشمیر اور جموں ڈویژن کے کئی علاقوں میں برف باری کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔موسمی حالات کے پیش نظر کشمیر یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام امتحانات ملتوی بھی کئے ۔

Exit mobile version