آج کے کالم میں دوجانوروں کی خوبیوں اور خامیوں کا زکر ہے۔ ایک ہاتھی اور دوسرا کتا ۔لگتا ہے جانور ہم بعض انسانوں سے اچھی عادات کے مالک ہوتے ہیں۔ ہاتھی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ دنیا کی سپر پاور امریکا کی ایک سیاسی پارٹی کا نشان بھی ہے۔ دنیا بھر کے چڑیا گھر ہاتھی کے بغیر نامکمل ہوتے ہیں۔ ہاتھی جتنی طاقت رکھتا ہے اس کے باوجود دوسرے جانوروں پرندوں پر طاقت وہ دکھاتا نہیں۔ کہا جاتا ہے جب ایک ہاتھی کو ایک ملک سے دوسرے ملک شفٹ کیا جاتا ھے تو اسے ایک بہت بڑے لکڑی کے صندوق میں بند کر کے جہاز میں لایا جاتا ہے۔ لیکن حیرت کی بات یہ ہے کہ اس صندوق کے اندر ہاتھی کے ساتھ ننھے ننھے چوزے بھی رکھے جاتے ہیں۔سوال ہے کہ نرم، نازک، کمزور چوزے رکھنے کی کیا وجہ ہوتی ہے ؟ اس کی وجہ یہ بتائی جاتی ہیکہ کیونکہ ہاتھی اپنی دیوہیکل جسامت کے باوجود فطری طور پر نہایت محتاط رویے کا مالک ہوتا ہے۔ وہ کسی جاندار کو نقصان پہنچانے سے ہمیشہ گریز کرتا ہے۔ چوزوں سے گھرے ہونے کے بعد ہاتھی پورے سفر کے دوران بالکل خاموش اور ساکت کھڑا رہتا ہے اس لئے کہ کہیں کسی چوزے پر پاں نہ آ جائیں اور وہ مر نہ جائیں۔ یہ اس کے صبر، اس کی طاقت اور اس کی شرافت کا پہلا امتحان ہوتا ہے۔اس غیر معمولی رویے نے سائنسدانوں کو حیران کر دیا۔ تحقیق سے پتا چلا کہ ہاتھی کے دماغ میں spindle cells نامی وہ خاص اعصابی خلیے موجود ہیں جو ہمدردی خود آگاہی اور سماجی رشتوں سے وابستہ ہیں۔ یہ خلیے انسانوں میں بھی پائے جاتے ہیں لیکن لگتا ہے یہ خلیے انسانوں میں ناپید ہو رہے ہیں مگر یہ خلیے بندر اور ہاتھی میں اب بھی موجود ہیں۔ ہاتھی صرف جسمانی طور پر ہی نہیں، جذباتی طور پر بھی عظیم سمجھا جاتا ہے۔ اس لئے کہ وہ محسوس کرتا ہے۔ سمجھتا ہے اور ہر موقع پر رحم کو جبلت پر ترجیح دیتا ہے۔ صدیوں پہلے لیونا رڈو دا ونچی نے ہاتھی کی انہی صفات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا تھا ہاتھی عدل، عقل اور اعتدال کی علامت ہے۔وہ کہتا ہے، ہاتھی جب دریا میں اترتا ہے تو شور نہیں مچاتا، بلکہ باوقار انداز میں نہاتا ہے۔ گویا کوئی مقدس عمل انجام دے رہا ہو۔ وہ بھٹکنے والوں کو راہ دکھاتا ہے۔ تنہا نہیں چلتا، ہمیشہ جھنڈ کے ساتھ رہتا ہے۔راستہ ایک رہنما کے پیچھے طے کرتا ہے یہاں تک کہ جب کسی دوسرے جھنڈ سے سامنا ہو تو وہ اپنی طاقت نہیں جتاتا بلکہ اپنی سونڈ سے نرمی سے راستہ بناتا ہے، بغیر کسی کونقصان پہنچائے لیکن شاید اس کا سب سے گہرا عمل وہ ہوتا ہے جب ہاتھی کو اپنی موت قریب محسوس ہوتی ہے۔ وہ چپ چاپ اپنے جھنڈ سے اکیلا مرنے کے لیے الگ ہو جاتا ہے ۔کمزوری سے نہیں، بلکہ اس لئے کہ کم عمر ہاتھی اپنے دکھ سے محفوظ رہیں تاکہ غم کا بوجھ وہ خود اٹھا لے۔یہ اس کی عزتِ نفس ہے، اس کی رحم دِلی ہے،اس کی شرافت۔انسانوں کے لیئے سوال ھے۔اسی طرح کتا ہے، کتا بھی بہت سی خوبیاں رکھتا ہے، اسی لیے لوگ انہیں پالنا پسند کرتے ہیں۔ چند اہم وجوہات اور خوبیاں اس کی یہ ہیں کتا وفادار جانور ہے کتا، اپنے مالک کے ساتھ بہت وفادار ہوتا ہے۔ وہ مشکل وقت میں بھی ساتھ نہیں چھوڑتے۔ کتا گھر، مال اور اپنے مالک کی حفاظت کرتا ہے۔ کسی اجنبی یا خطرے کا احساس ہوتے ہی بھونک کر خبردار کرتا ہے۔ محبت اور دوستی کرتے ہیں۔کتے بہت محبت کرنے والے ہوتے ہیں۔ وہ اپنے مالک کے قریب رہنا، کھیلنا، اور خوش کرنا پسند کرتے ہیں۔مالک کے احکامات پر عمل کرتے ہیں اور اپنے اردگرد کے ماحول کو اچھی طرح پہچان لیتے ہیں۔کتے انسان کی تنہائی کم کرتے ہیں اور ذہنی سکون دیتے ہیں۔ کئی لوگ انہیں تھراپی یا ذہنی دبا کے علاج کے لیے بھی رکھتے ہیں۔ایماندار اور صاف دل کتے فریب نہیں دیتے۔ وہ خالص محبت اور احساس رکھتے ہیں ساتھ دینے والا دوست ہونے کی وجہ سے گھر کی حفاظت کے لیے بچوں کے ساتھ کھیلنے کے لیے ذہنی سکون اور خوشی کے لیے لوگ کتوں کو پالتے ہیں۔اس لئے کہ کتا پالنے کے فائدے ہیں۔ کتا اپنے مالک کے لیے بے حد وفادار ہوتا ہے، وہ خوشی اور دکھ دونوں میں ساتھ دیتا ہے۔کتا گھر اور اہلِ خانہ کی حفاظت کرتا ہے۔ اجنبیوں یا چوروں کو قریب نہیں آنے دیتا۔ تنہائی کا خاتمہ ہو جاتا ہے کتا انسان کو تنہائی سے بچاتا ہے، دل بہلاتا ہے اور ساتھ کا احساس دیتا ہے۔ ذہنی سکون کتے کے ساتھ وقت گزارنے سے ذہنی دبا کم ہوتا ہے اورخوشی محسوس ہوتی ہے۔ورزش اور صحت:کتے کو سیر کرانے سے خود بھی جسمانی سرگرمی بڑھتی ہے، جو صحت کے لیے اچھی ہے۔ کتا بچوں کو محبت، ہمدردی اور ذمہ داری کا احساس سکھاتا ہے۔گھر میں کتا ہو تو ماحول زندہ دل اور خوشگوار رہتا ہے۔مگر کتا پالنے کے چند نقصانات بھی ہیں کہ اسے وقت اور توجہ کی ضرورت ہوتی ہے۔کتے کو روزانہ وقت دینا پڑتا ہے یعنی خوراک، نہلانا، گھمانا، تربیت دینا وغیرہ۔صفائی کا مسئلہ بال گِرنے، گندگی، یا بدبو سے گھر صاف رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔ اچھی خوراک، ویکسین، ڈاکٹر، اور دیگر ضروریات پر خرچ آتا ہے۔ بیماریوں کا خطرہ الگ اگر کتا ویکسینیٹڈ نہ ہو تو ریبیز یا جلدی انفیکشن جیسی بیماریاں پھیل سکتی ہیں۔ کچھ لوگوں کو کتے سے ڈر یا الرجی ہوتی ہے، اس لیے گھر آنے میں جھجک ہوتی ہے۔ اگر آپ زیادہ سفر کرتے ہیں یا کام میں مصروف رہتے ہیں تو کتے کی دیکھ بھال مشکل ہو جاتی ہے۔ کتے کا ایک عدالتی واقع پیش ہے۔ ایک عورت نے فیملی کورٹ میں حق ذو جیت کا دعوی دائر کیا کہ میں اس کی بیوی ہوں۔ اس نے مجھے گھر سے نکال دیا ہے۔ خاوند عدالت میں پیش ہوا کہا میں تو اس عورت کو جانتا نہیں۔ آج پہلی بار اسے دیکھا ہے۔ بیوی نے کہا میں اس کے ساتھ اس کے گھر میں رہتی رہی ہوں۔ خاوند نے کہا میرے گھر میں میرے ساتھ کتے رہتے ہیں ۔ میری تو شادی نہیں ہوئی۔ اس بچاری سے پوچھا گیا کہ کیا تیرے پاس کوئی گواہی دینے والا ہے کہ تم اس کے گھر رہتی رہی ہو ۔ اس سوال پر بیوی خاموش ہو گئی۔ جج نے کہا کیا تم کتوں کی گواہی کو مان لو گی۔ کہا مان لونگی۔ جج نے خاوند سے کہا یہ عورت کورٹ کے سٹاف کیساتھ تیرے گھر جائے گی۔ اگر یہ اجنبی ہوئی تو کتے اس کو کاٹیںگے۔ کورٹ کے حکم پر ایسا ہی کیا گیا۔ جو ہی گیٹ کھلا کتے اس عورت سے لپٹ گئے۔ اس نے کتوں کو پیار کیا۔ کتوں نے اس سے پیار کیا۔ واپس آکر رپورٹ عدالت کو پیش کی گئی کہ کتوں نے اسے کاٹا نہیں پیار کیا تھا ۔ ان کتوں کی گواہی پر اس کے خاوند کو جھوٹ بولنے کی سزا اور بھاری جرمانہ ہوا۔اب انسانوں کی بات کرتے ہیں۔جو میں اور آپ ہیں انسان سب مخلوقات میں سب سے افضل ہے مگر اس کے اندر خوبیوں کے ساتھ خامیاں بھی پائی جاتی ہیں۔خوبی یہ ہے کہ انسان اچھے اور برے کے فرق کو جانتا ہے۔ انسان اللہ کو ماننے، عبادت کرنے اور نیکی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انسان اگر چاہے تو غصے کو قابو میں رکھ کر دوسروں کو معاف کر دیتا ہے یہ بہت بڑی خوبی ہے۔ انسان اپنی خامیوں کمزوریوں سے بھی لدا ہوا ہے۔ انسان اکثر زیادہ مال، طاقت یا شہرت چاہتا ہے تو ایسے میں دوسروں کا حق مار لیتا ہے۔ اپنے فائدے کے لیے جھوٹ بولنا یا دھوکہ دینا انسان کی بڑی کمزوری ہے۔ناشکری کرنا انسان کی بہت بڑی خامی ہے۔انسان اکثر اللہ کی نعمتوں کو بھول کر شکایت کرتا رہتا ہے۔ انسان میں خوبیاں بھی ہیں اور خامیاں بھی، مگر اصل خوبی یہ ہے کہ وہ اپنی خامیوں کو پہچان کر انہیں درست کر سکتا ہے۔ جو انسان اپنی کمزوریوں پر قابو پا لے، وہی انسان کامیاب، نیک اور محترم کہلاتا ہے۔
خوبیاں اور برائیاں

