Site icon Daily Pakistan

سرمایہ کاری ! سیاسی استحکام ضروری

نو مئی کے سانحے کو ایک سال گزرگیا اس دن کی مناسبت سے جلوس نکالے گئے سیمینارز منعقد ہونے ٹی وی چینلز پر پروگرامز نشر ہوئے اور اخبارات نے خصوصی مضامین شائع کئے وزیراعظم شہباز شریف نے ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ اس سانحہ میں ملوث افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کے لئیے قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔ پاک فوج کے ترجمان نے سات مئی کو پریس کانفرنس سے خطاب میں نو مئی کے واقعات سمیت صحافیوں کے مختلف سوالات کے جواب دیے،انہوں نے افغانستان کی طرف سے بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور امریکہ کو اڈے نہ دینے کی بات کی۔ انہوں نے کہا نو مئی کے واقعات میں ملوث افراد کو سزا ضرور ملے گی۔ پی ٹی آ ئی کے جوڈیشیل کمیشن قائم کرنے کے مطالبے پر کہا دھرنوں لاک ڈاو¿ن جلاو¿ گھرا قرضہ رکوانے کے لئے آ ئی ایم ایف کو خط ، سول نافرمانی اور پی ٹی وی پر حملہ توڑ پھوڑ کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا پی ٹی آ ئی کی قیادت صدق دل سے معافی مانگے لیکن دیکھا یہ گیا ہیے کہ پی ٹی آ ئی کے وکلا اور رہنماں نے سوشل میڈیا کے ذریعے اینٹی اسٹیبلشمنٹ مہم تیز کر دی ہیے۔ دوسری طرف جیل میں سابق صدر عارف علوی کی عمران خان سے ملاقات ہوئی ۔ انہیں بیرسٹر گوہر کی جگہ پی ٹی آئی کا چیرمین بنانے کی آ فر ہوئی لیکن انہوں نے انکار کر دیا ۔ پہلے بھی ڈاکٹر عارف علوی پی ٹی آ ئی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان پل کا کردار ادا کرتے رہے ہیں ۔ اقتدار سے نکلنے کے بعد
وہ زیادہ ایکٹو ہوگئے ہیں ایسا لگ رہا ہے کہ انہیں کوئی خاص ٹاسک سونپا گیا ہے۔شہباز حکومت کی یہ کوشش ہیے کہ ملک میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری آئے وزیر اعظم شہباز شریف کے سعودی عرب کے دوروں اور سعودی وزیر خزانہ او نائب وزیر دفاع کے دورہ پاکستان کے بعد امید بندھی ہیے کہ سعودی قیادت پاکستان میں ریفائنری ہوٹل انڈسٹری اور کان کنی کے شعبوں میں پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتی ہیے ۔سعودی فرمانروا کا دورہ پاکستان ملتوی ہو گیا ہیے ایرانی صدر کے دورہ پاکستان کے موقع پر بھی سرمایہ کاری کی مفاہمت کی یاد داشتوں پر دستخط ہوئے۔ قطر اور کئی یورپی ممالک بھی پاکستان میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرضے کی آ خری قسط جاری کر دی ہیے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اگلے اسٹاف لیول معاہدے کے لئے تیار نظر آ رہا ہیے۔ وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب نے کہا ہے کہ اب سب کو ٹیکس دینا ہو گا اور ہم ٹیکس سے جی ڈی پی کی شرح کو پندرہ فیصد تک لے جائیں گے۔ کیونکہ ٹیکس سے جی ڈی پی کی نو فیصد کی شرح سے کام نہیں چلے گا۔ ایف بی آ ر فائیلرز کی تعداد بڑھانے کے لئے سمیں بند کرنے جیسے سخت اقدامات اٹھا رہا ہیے لیکن اس میں کچھ قانونی رکاوٹیں ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے ایف بی آ ر کے افسران سے خطاب میں کہا کہ 9 ہزار ارب روپے قومی خزانے میں آ تے ہیں جبکہ 24 ہزار ارب کرپشن کی نظر ہو جاتے ہیں جو آفسر اچھی کارکردگی دکھانے گا اسے دس لاکھ تک انعام دیا جائے گا لیکن جو مراعات اور فوائد بیوروکریٹس کو حاصل ہیں انعام کی یہ رقم مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہو گی۔ وزیراعظم نے ایف بی آ ر کے بارہ افسران کو معطل کیا ہے ۔ ہمارے ملک کا اصل مسئلہ کرپشن ہے اور اسے جڑ سے ختم کرنا پڑے گا سپریم کورٹ نے پی ٹی آ ئی کی مخصوص نشستوں کے بارے میں دائر درخواستوں پر پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے سماعت آ گے بڑھا دی۔ اس فیصلے سے پی ٹی آ ئی والے تو بہت خوش ہیں لیکن الیکشن کمیشن اور حکومتی حلقے بہت پریشان نظر آ رہے ہیں۔ پی ٹی آ ئی کے حمایت یافتہ امیدوار آ زاد حیثیت میں جیتنے کے بعد سنی اتحاد کی چھتری تلے تمام مراعات کےساتھ اسمبلیوں میں جلوہ افروز ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے عمران خان کی رہائی کی مہم چلا رکھی ہے۔ ادھر محمود خان اچکزئی اسد قیصر اور پی ٹی آ ئی کے دیگر رہنما آ ئین کی بحالی کی تحریک چلا رہے ہیں جماعت اسلامی کے نو منتخب امیر حافظ نعیم الرحمن جو احتجاجی سیاست کے ماہر ہیں بھی ان کے ساتھ شامل ہو گئے ہیں۔آپ جماعت اسلامی کراچی کے امیر کے طور پر پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو ٹف ٹائم دے چکے ہیں لیکن میر کراچی کی کرسی حاصل نہ کر سکے ۔ لاہور میں وکلا کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر آ گئے وہ لاہور ہائیکورٹ کی بلڈنگ میں داخل ہونا چاہتے تھے پولیس نے روکا جھڑپیں ہوئیں اور پچاس وکلا گرفتار ہوئے۔ حکومت کو چاہیے کہ گرفتار وکلا کو رہا اور ان کے جائز مطالبات مان کر اس مسلے کو حل کرے۔ اس وقت مہنگائی کا گراف نیچے آ رہا ہے بین الاقومی مالیاتی ادارے بھی آ نے والے دنوں میں بہتری کی نوید سنا رہیے ہیں ملک احتجاجی سیاست ہنگاموں اور ہڑتالوں کا متحمل نہیں ہو سکتا ۔ اسمبلیوں میں بیٹھ کر غلط حکومتی پالیسیوں پر تنقید ضرور کریں لیکن ابھی حکومت کو ٹائم دیں۔ اسد قیصر ہوں یا وزیر اعلی کے پی کے ان کے بیانات سے ایسا لگ رہا ہیے کہ وہ مفاہمت کی بجایے مدافعت کی پالیسی جاری رکھیں گے ملک میں معاشی بہتری اسی وقت آ ئیے گی جب سیاسی استحکام ہو گا۔

 

Exit mobile version