صدر مملکت کو افہام و تفہیم کا بادشاہ تسلیم کیا جاتا ہے ان کی ساری سیاست مذاکرات کے گرد گھومتی ہے اور ان کی خواہش ہے کہ ملک کے تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کیے جائیں ، چنانچہ ملک میں جاری سیاسی کشید گی کو ختم کرنے کیلئے انہوں نے ایک بار پھر افہام وتفہیم اور مذاکرات کی پیشکش کی ہے تاکہ فریقین ایک میز پر بیٹھ کر اس ملک کو مسائل کے گرداب سے نکال سکے ، اب گیند تحریک انصاف کے کورٹ میں ہے کہ افہام وتفہیم کی سیاست تسلیم کرے گی یا مسلسل احتجاجی سیاست کا رنگ اختیار کیا کرے گی لیکن صدر مملکت کا یہ کہنا نہایت اہم ہے کہ ہمارے پاس وقت کم ہے ایک بہت بڑا اشارہ ہے کہ اس کا مقصد جمہوریت اور جمہوری اداروں کو بچانا ہے گوکہ صدر مملکت کا پارلیمنٹ سے خطاب ایک آئینی ذمہ داری ہوتا ہے مگر اس کے اندر صدر مملکت بہت ساری اہم باتیں کرجاتے ہیں ، گزشتہ روز صدر مملکت آصف زرداری نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے،ہمارے پاس وقت بہت کم ہے ،سیاسی ماحول کی از سرِ نو ترتیب کی جا سکتی ہے، ہم سیاسی درجہ حرارت میں کمی لا سکتے ہیں، ملک کو درپیش چیلنجز پر قابو پانا نا ممکن نہیں ، ملکی مسائل کے حل کیلئے بامعنی مذاکرات ، پارلیمانی اتفاق رائے درکارہے ، بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا، سیاسی قیادت کو پسماندہ علاقوں کی خاص ضروریات کو ترجیح دینا ہوگی، حکومت نوکریاں پیدا کرنے ، مہنگائی کم کرنے ، ٹیکس نیٹ وسیع کرنے کیلئے معاشی اصلاحات کرے گی، تمام لوگوں اور صوبوں کے ساتھ قانون کے مطابق یکساں سلوک ہونا چاہیے، دہشت گردی کا عفریت ایک بار پھر اپنا گھناو¿نا سر اٹھا رہا ہے ، دہشت گردی سے ہماری قومی سلامتی ، علاقائی امن و خوشحالی کو خطرہ ہے، پاکستان دہشت گردی کو مشترکہ خطرہ سمجھتا ہے ، پڑوسی ممالک سے دہشت گرد گروہوں کا سختی سے نوٹس لینے کی توقع رکھتے ہیں، ہمیں اپنی مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر فخر ہے ، ہم دشمن عناصر کو اہم منصوبے کو خطرے میں ڈالنے ، دونوں ممالک کے مابین مضبوط تعلق کو کمزور کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔امیدہے اراکین ِپارلیمنٹ اختیارات کا دانشمندی سے استعمال کریں گے ، بنیادی مسائل کے حل کیلئے کڑی اصلاحات پر بروقت عمل درآمد یقینی بنانا ہوگا۔، معیشت کی بحالی کیلئے سب کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاری لانا ہمارا بنیادی مقصد ہونا چاہیے، حکومت کاروباری ماحول سازگار بنانے کیلئے جامع اصلاحات کے عمل کو تیز کرے ، مقامی ، غیرملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے پیچیدہ قوانین آسان بنانا ہوںگے۔ اپنے عوام کی استقامت پر میرا یقین غیر متزلزل ہے، جب بھی ہم مشترکہ مقصد کیلئے متحد ہوئے ، ہم نے اپنے وعدوں کو پورا کیا، جانتا ہوں کہ ملک کو پیچیدہ سماجی ، ماحولیاتی اور معاشی چیلنجز کا سامنا ہے ، ہمارے مسائل پیچیدہ ضرور ہیں مگر ان کا حل ممکن ہے۔
آئی ایم ایف پاکستان کو سپورٹ کرنے کیلئے تیار
عالمی مالیاتی ادارے پاکستان کی مدد کرنے کیلئے تیار ہے مگر ملک کے اندر چند عاقبت نااندیش سیاستدان یہ مدد رکوانے میں مصروف ہیں ،کبھی وہ آئی ایم ایف کو خط لکھتے ہیں ،کبھی پریس کانفرنسوں کا سہارا لیتے ہیں کسی طریقے پاکستان کی جائز عالمی امداد روک دی جائے مگر عالمی مالیاتی ادارے سمجھتے ہیں کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہے جو بروقت قرضوں کی ادائیگی ممکن بناتا ہے ، اسی حوالے سے لندن میںآئی ایم ایف کے نمائندے جہاد آزور پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عالمی مالیاتی ادارہ پاکستان کو سپورٹ کرنے کیلئے تیار ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے حجم سے زیادہ اصلاحات کا پیکیج اہم ہے۔ اس مرحلے پر اصلاحات کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔ پاکستان کو ترقی کی مکمل صلاحیت کی فراہمی کےلئے اصلاحاتی ڈھانچے کو دگنا کرنا اہم ہے۔دوسری جانب وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور بلوم برگ حکام درمیان رو¿انڈ ٹیبل اجلاس ہوا جس میں پاکستان کی معیشت سمیت دیگر امور پر بات کی گئی۔اس دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے زرمبادلہ ذخائرمضبوط اور شرح تبادلہ مستحکم ہیں، آنے والے برسوں میں معاشی شرح نمو 4 فیصد سے تجاوز کرجائے گی۔ آئی ایم ایف مشن کا دورہ پاکستان مئی میں متوقع ہے، روپے کی قدرمیں مزید کمی کی کوئی وجہ نظرنہیں آتی، روپے کی قدر میں سالانہ روایتی 6 سے8 فیصد سے زیادہ کمی کا کوئی جواز نہیں۔ ترسیلات زر اوربرآمدات میں اضافہ ہورہا ہے۔ پاکستان یو ایس انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ فنانس کارپوریشن کے ساتھ مل کر کام کرےگا۔ پاکستان ایگزم بینک کے ساتھ بھی کام کرے گا۔ وزیرخزانہ نے آئی ٹی، زراعت اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقعوں پر بھی گفتگو کی۔اس سے قبل وزیر خزانہ محمداورنگزیب نے پاکستان اسٹاف ایسوسی ایشن آف ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سے بھی ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے ایسوسی ایشن کو حکومت کے اصلاحاتی ایجنڈے کے بارے میں آگاہ کیا۔ ملاقات کے دوران ٹیکس بنیاد وسیع، توانائی شعبے میں اصلاحات، نجکاری، ڈیجیٹلائزیشن، پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پر بات چیت ہوئی۔
سکھ یاتریوں کابیساکھی میلہ
کرتارپور راہدارای بننے سے مشرقی پنجاب کے ساتھ ہمارے تعلقات بہت بہتر ثابت ہوئے ہیں اور ان میں روز بروز استحکام آتا جارہا ہے ،سکھ بھائی اپنی مذہبی رسومات کی ادائیگی کیلئے آسانی کے ساتھ کرتارپور آ جارہے ہیں اور اس حوالے سے حکومت پاکستان کے شکر گزار اور احسان مند ہیں ،سکھوں کے مذہبی تہوار بیساکھی میلہ کے موقع پر منعقدہ تقریبات میں وزیراعلیٰ پنجاب کی شرکت اس بات کی ثبوت ہے کہ دونوں مذاہب کے ماننے والے امن اور سکون کے متلاشی ہے ، اسی حوالے سے کرتارپور میں بیساکھی میلے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ سکھ برادری کو بیساکھی تہوار کی بہت مبارک ہو، تمام سکھ مہمانوں کو میری اور نوازشریف کی جانب سے جے آیا نوں، سکھ بہن بھائیوں کا ادھر آنا ہمارے سر ماتھے پر ہے ۔ اس موقع پر نواز شریف کو یہاں میرے ساتھ ہونا چاہیے تھا، سکھ یاتریوں کو پاکستان میں دیکھ کر خوشی ہوئی، تمام سکھ برادری کو خوش آمدید کہتی ہوں، پنجاب میں سرکاری طور پر پہلی بار بیساکھی کا تہوار منایا جا رہا ہے جس پر خوش ہوں۔ جانتی ہوں پنجاب کے لوگوں کو خوشیاں منانی آتی ہیں، آج میں بیساکھی کا تہوار سکھ بہن بھائیوں کے منا رہی ہوں، ہم پنجاب میں بستے ہیں اور پنجاب ہمارے دل میں بستا ہے، پنجاب کی بہن اور بیٹی ہونے کے ناطے کہتی ہوں اپنے بزرگوں اور بھائیوں کی پگ کا شملا اونچا رکھوں گی۔وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ بھارت کے پنجابی کھل کر اپنی زبان بولتے ہیں، میرا دل کرتا ہے پاکستانی پنجابی بھی کھلے دل سے اپنی زبان بولیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں کینیڈا، امریکا اور دوسرے ممالک سے سرمایہ کاری کیلئے کالز آتی ہیں، ہم چاہتے ہیں سکھ برادری کے مقدس مقامات کو بہتر بنائیں، سکھ مہمانوں کیلئے پاکستان کی دھرتی کے دروازے ہمیشہ کھلے ہیں، کوشش ہوگی میں اور حکومت آپ کی ہر طرح سے خدمت کریں، دعا ہے آپ خیریت سے اپنے گھر جائیں، مجھے یہاں آکر بہت خوشی ہوئی۔دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے روس کے سفیر البرٹ خوریف نے ملاقات کی، ملاقات میں زراعت، ٹیکنالوجی، تجارت اور دیگر باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو ہوئی۔وزیراعلی پنجاب اور روسی سفیر نے ملاقات میں خطے کی مجموعی صورتحال پر بات چیت بھی کی، روس کے سفیر البرٹ خوریف نے وزیراعلیٰ مریم نوازشریف کو پہلی خاتون وزیراعلیٰ منتخب ہونے پر مبارک باد دی۔ اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ روس پاکستان کے تعلقات کو مزید تقویت دینے کےلئے باہمی تجارت کو مزید بڑھانا چاہتے ہیں، روس کے زرعی تجربے سے استفادہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، روس سے زیادہ پیداوار والے بیج کی پیداوار حاصل کرنے کے خواہاں ہیں۔روسی سفیر البرٹ خوریف نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات کو مزید بلندیوں پر لے جانا چاہتے ہیں، پاکستان دیرینہ دوست اور خطے کا اہم ملک ہے۔