Site icon Daily Pakistan

غزہ میں جنگ بندی کے امکانات روشن

غزہ میں جنگ بندی کے امکانات واضح ہوتے جا رہے ہیں، دو روز قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کےلئے جوسیز فائر کا منصوبہ پیش کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ جنگ ختم کرنے کا وقت ہے اور ہم اس موقع کو گنوا نہیں سکتے،جس پر نیتن یاہو حکومت سے مناسب ریسپانس نہیں آیا تھا،مگر اب اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے قریبی ساتھی اور مشیر نے غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے امریکی صدربائیڈن کے پیش کردہ منصوبے کو اسرائیل کی جانب سے تسلیم کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکی منصوبہ اچھا نہیں ہے لیکن پھر بھی اسرائیل اسے قبول کرتا ہے۔ امریکی صدر نے غزہ میں سیز فائر کا اسرائیل کا منصوبہ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیز فائر کے بدلے حماس تمام قیدیوں کو رہا کرے اور یہ اس تنازع کو ختم کرنے بہترین طریقہ ہے۔ نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی کے چیف ایڈوائزر نے برطانوی جریدے سنڈے ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی تجویز ایک معاہدہ ہے جس پر ہمارا اتفاق ہے کہ یہ کوئی اچھی ڈیل نہیں ہے لیکن ہم تمام یرغمال افراد کو رہا کرانا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہت سی تفصیلات پر کام کرنا باقی ہے اور یرغمالیوں کی رہائی کےساتھ ساتھ حماس کو مٹانے سمیت اسرائیلی شرائط میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔ جو بائیڈن نے غزہ میں جاری جنگ کے خاتمے کے لیے نیتن یاہو حکومت کی جانب سے تین مرحلوں پر مشتمل ایک معاہدے کی پیشکش کی تھی۔بائیڈن نے کہا تھا کہ پہلے مرحلے میں جنگ بندی اور حماس کے زیر قبضہ کچھ یرغمالیوں کی واپسی ہو گی جسکے بعد فریقین دوسرے مرحلے میں اپنی دشمنی کے خاتمے پر بات چیت کریں گے اور باقی زندہ بچ جانے والے یرغمال افراد کو رہا کیا جائے گا۔ بائیڈن نے پچھلے چند ماہ کے دوران جنگ بندی کی متعدد تجاویز کا خیرمقدم تو کیا ہے لیکن عملی صورت میں کچھ نہ کیا،جنگ بندی کی ہر کوشش میں سے ہر ایک کا کم و بیش اسی طرح کا فریم ورک تھا جس طرح کا خاکہ انہوں نے جمعہ کو پیش کیا تھا لیکن وہ ساری ہی تجاویز ناکامی سے دوچار ہوئی تھیں۔ اس سے قبل فروری میں انہوں نے کہا تھا کہ اسرائیل نے رمضان المبارک تک لڑائی روکنے پر رضامندی ظاہر کی ہے لیکن 10 مارچ کو شروع ہونے رمضان میں بھی اسرائیلی بمباری جاری رہی تھی اور جنگ بندی نہیں ہو سکی تھی۔دوسری طرف اسرائیل کی ضدرہی ہے کہ وہ حماس کو تباہ کرنے تک صرف عارضی طور پر لڑائی روکے گا اور مستقبل جنگ بندی پر کسی طور راضی نہیں ہو گا لیکن دوسری جانب حماس کا کہنا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی تک یرغمال افراد کو رہا نہیں کرے گا۔جمعہاکتیس مئی کو وائٹ ہاو¿س میں کی گئی اپنی تقریر میں بائیڈن نے کہا تھا کہ میری تازہ ترین تجویز کے تحت غزہ میں حماس کے اقتدار میں آئے بغیر بہتر صورتحال جنم لے گی تاہم وہ یہ وضاحت کرنے سے قاصر رہے تھے کہ ایسا کس طرح ہو گا۔اس موقع پر انہوں نے تسلیم کیا تھا کہ پہلے مرحلے سے دوسرے مرحلے میں جانے تک بہت سی باتوں پر بات چیت کرنے کی ضرورت ہے۔ نیتن یاہو کے خارجہ پالیسی کے چیف ایڈوائزر اوفیر فاک نے جہاں بائیڈن فاروملے کی حمایت کا علان کیا ہے وہاں انہوں نے نیتن یاہو کے اس موقف کا اعادہ کیا کہ جب تک ہمارے تمام مقاصد پورے نہیں ہو جاتے، مستقل جنگ بندی نہیں ہو گی۔دوسری جانب جنگ بندی کی صورت میں اسرائیلی وزیر اعظم کو ان کے کابینہ کے اراکین نے مستعفی ہونے کی دھمکی بھی دے رکھی ہے۔ حماس نے بھی عارضی طور پر بائیڈن کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔حماس کے سینیئر عہدیدار اسامہ حمدان نے ہفتے کے روز الجزیرہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بائیڈن کی تقریر میں مثبت خیالات پر مبنی تھی لیکن ہم چاہتے ہیں کہ ایک ایسا جامع معاہدہ ترتیب دیا جائے جو ہمارے مطالبات کو پورا کرے۔بائیڈن کی جانب سے پیش کیا گیا یہ منصوبہ تین مرحلوں پر مشتمل ہو گا جس میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلہ چھ ہفتوں پر مشتمل ہو گا جس میں مکمل سیز فائر ہو گا اور آبادی والے علاقوں سے اسرائیلی فورسز کا انخلا ہو گا اور دوران اسرائیل اور حماس کے درمیان بات چیت جاری رہے گی اور وہ دوسرے مرحلے تک پہنچنے کےلئے مذاکرات کرتے رہیں گے، اگر مذاکرات میں 6ہفتوں سے زائد کا عرصہ لگا تو جب تک بات چیت جاری رہیں گی، اس وقت تک سیز فائر بھی جاری رہے گا۔ معاہدے کے دوسرے حصے کے مطابق حماس کو تمام زندہ بچ جانے والے اسرائیل کے یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرنا ہو گا اور اسکے بدلے اسرائیل کی بقیہ افواج کا بھی وہاں سے انخلا ہو گا۔ معاہدے کے تیسرے مرحلے میں غزہ کی ازسرنو تعمیر کا بڑا منصوبہ پیش کیا جائے گا۔اس سے قبل رواں سال کے آغاز میں جنگ بندی کےلیے ایک اور تجویز پیش کی گئی تھی جس میں بیمار، زخمی اور بزرگ قیدیوں کی رہائی کے بدلے چھ ہفتے کے عبوری سیز فائر کا منصوبہ رکھا گیا تھا اور بعد میں اس میں توسیع کی جانی تھی لیکن اس مجوزہ معاہدے کی امیدیں بھی اس وقت دم توڑ گئی تھیں جب اسرائیل نے مستقبل جنگ بندی کو مسترد کرتے ہوئے رفح پر چڑھائی کردی تھی۔اس لئے امریکہ اس بات کو بھی یقینی بنائے کی اس طرح کی کوئی مزید حرکت نہ ہونے پائے ورنہ اس کی امن کوشش کوخاک می مل جائے گی۔
مسیحی خاتون کرنل کی بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی
کرنل ڈاکٹر ہیلن میری کی بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی کو ملک بھر میں سراہا جا رہا ہے۔وہ پاکستان مسیحی برادری کے لیے امید کی کرن ہے جو پاک فوج میں میرٹ اور قومی نمائندگی کی ایک اور زندہ مثال بھی ہے۔ یوں وہ پاک فوج میں بریگیڈیئر کے عہدے پر ترقی پانے والی پہلی مسیحی خاتون بن گئیں ہیں۔ محترمہ میری رابرٹ 26 سال سے پاکستان آرمی میڈیکل کور میں پیتھالوجسٹ کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں۔ وہ پاکستانی فوج میں رہتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت کرنے کو اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتی ہیں۔وزیر اعظم شہباز شریف نے مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والی پہلی خاتون کو آرمی میڈیکل کور میں برگیڈئیر کے عہدے پر ترقی دیے جانے پر خصوصی مبارکباد پیش کی ہے۔آئی ایس پی آرنے ان کی اس کامیابی کو سراہتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاک فوج میں کسی بھی طرح کے امتیازی سلوک نہ ہونے اور میرٹ کی ایک زندہ مثال ہیں۔بریگیڈیئر رابرٹس سے پہلے میجر جنرل نگار جوہر جون2020ءمیں لیفٹیننٹ جنرل کے عہدے پر ترقی پانے والی ملک کی پہلی خاتون افسر بنی تھیں۔ اتوار کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق بانی پاکستان، قائداعظم محمد علی جناح نے 11 اگست1947کو پہلی دستور ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھاکہ آپ آزاد ہیں، آپ جس مذہب، ذات یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں اس کا ریاستی معاملات سے کوئی تعلق نہیں ۔ایک اور موقع پر، بانی پاکستان نے کہا تھا کہ اقلیتوں کو بلا تفریق ذات پات، رنگ، مذہب یا عقیدہ کے پاکستان کا شہری سمجھا جائے گا اور وہ اپنے تمام حقوق اور مراعات اور شہریت کے حقوق سے لطف اندوز ہوں گی۔ پاک فوج نے قائد اعظم کے اسی فرمان کو نعرہ بنایا اور آج پاک فوج میں مذہبی، لسانی اور صنفی امتیاز سے بالاتر ہو کر فیصلے کئے جاتے ہیں۔
بھارت کی آبی جارحیت
پاکستان کے خلاف بھارت کی آبی جارحیت نئی نہیں ہے وہ اول روز سے اس یہ گھناو¿نا کھیل کھیل رہا ہے۔کبھی وہ پانی کو اچانک دریاو¿ں میں چھوڑ دیتا ہے اور کبھی وہ اسے روک لیتا ہے،اب تازہ ترین اطلاع یہ ہے کہ دریائے چناب کا17 ہزار کیوسک پانی چوری کر لیا گیا ہے۔ دریائے چناب میں پانی کا بہاو¿ انتہائی کم ہوگیا۔متعلقہ اداروں کے مطابق گرمی کی شدید لہر کے باوجود دریائے چناب میں پانی کا بہاو¿ صرف 37 ہزار کیوسک ریکارڈکیا گیا ہے جو بھارت کی جانب سے دریائے چناب کے پانی میں مداخلت کا واضح اشارہ ہے۔

Exit mobile version