خاص خبریں

بلال بن ثاقب کی امریکی سیاستدانوں سے ملاقات، ڈیجیٹل معیشت کے فروغ پر تبادلہ خیال

پاکستان کے وزیر برائے کرپٹو اور بلاک چین، بلال بن ثاقب کی امریکی حکام سے اہم ملاقاتیں

واشنگٹن، ڈی سی، امریکہ — پاکستان کے وزیر مملکت برائے کرپٹو اور بلاک چین، بلال بن ثاقب نے امریکہ کے درجنوں اہم حکومتی عہدیداروں اور قانون سازوں سے ملاقاتیں کیں تاکہ ڈیجیٹل اثاثہ جات، بلاک چین ریگولیشن اور مالیاتی جدت کے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جا سکے۔

وزیر نے سینیٹر سنیتھیا لومِس سے ملاقات کی، جو Lummis-Gillibrand Responsible Financial Innovation Act کی شریک مصنفہ اور BITCOIN Act کی شریک سرپرست ہیں، جس کا مقصد بٹ کوائن کو ایک اسٹریٹجک ریزرو اثاثہ قرار دینا ہے۔ سینیٹر لومس امریکہ میں کرپٹو سے متعلق جامع اور سوچ بچار پر مبنی قانون سازی کی ایک سرگرم حامی رہی ہیں۔

انہوں نے سینیٹر بل ہیگری، جو سینیٹ بینکنگ کمیٹی کے رکن ہیں اور اختراعی ریگولیٹری ماحول کی حمایت کرتے ہیں، اور سینیٹر رک اسکاٹ سے بھی ملاقات کی، جنہوں نے اقتصادی سلامتی اور مالی استحکام پر مسلسل زور دیا ہے۔ مزید برآں، وزیر نے سینیٹر ٹِم شیہی اور سینیٹر جِم جسٹس سے بھی ملاقات کی، جن میں سے بعد الذکر BITCOIN Act کے شریک سرپرست اور سرکاری و انفراسٹرکچر کے شعبوں میں بلاک چین کے اطلاق کے پُرزور حامی ہیں۔

دیگر ملاقاتوں میں سینیٹر ٹیڈ کروز، کانگریس مین ٹرائے ڈاؤننگ (ڈیجیٹل اثاثہ جات کی ہاؤس فنانشل سروسز سب کمیٹی کے رکن)، کانگریس مین ریان زنکی، کانگریس مین رک میک کورمِک، اور کانگریس مین ڈیرک وین آرڈن شامل تھے — جو سب نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز سے متعلق پالیسی سازی میں سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔

کانگریس مین میک کورمک کے ساتھ گفتگو میں نجی ٹیکنالوجی سیکٹر سے EdentifID بلاک چین شناختی پلیٹ فارم کی بانی، محترمہ جل کیلی نے بھی شرکت کی۔ وزیر کی ملاقات وائٹ ہاؤس کے ایسوسی ایٹ کونسلز، کیون کلائن اور اُگونّا ایزے سے بھی ہوئی۔
بلال ثاقب نے کہا:
“ہم سیکھنے، سننے، اور اپنا کردار ادا کرنے آئے ہیں۔ پاکستان دنیا کے بڑے رہنماؤں کے ریگولیشن، جدت، اور مالیاتی شمولیت سے متعلق طریقہ کار کا بغور مطالعہ کر رہا ہے — تاکہ ان بہترین خیالات کو اپنے مخصوص حالات کے مطابق اپنایا جا سکے، نہ کہ اندھا دھند نقل کی جائے۔”

دورے کے دوران پاکستان کی اپنی حالیہ کاوشوں کو بھی اجاگر کیا گیا — جن میں اسٹریٹجک بٹ کوائن ریزرو کے اعلان، ورچوئل اثاثہ جات کا ریگولیٹری فریم ورک بنانے کی کوشش، اور مستحکم کوائنز (Stablecoins) کے ذریعے ترسیلات زر میں بہتری اور مالی رسائی کو وسعت دینے جیسے اقدامات شامل ہیں۔ ان ملاقاتوں میں اس بات پر زور دیا گیا کہ عالمی سطح پر قریبی تعاون کی ضرورت ہے، اور ابھرتی ہوئی منڈیوں جیسے پاکستان کو ڈیجیٹل معیشت کے اگلے باب کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنا ہے۔

معاون خصوصی نے مزید کہا:
“مستقبل کی مالی دنیا کی تشکیل کرنے والوں کے ساتھ ایک ہی میز پر بیٹھنا، ایک ذمے داری بھی ہے اور ایک پیغام بھی: پاکستان محض پیچھے رہ کر سیکھنے والا نہیں — ہم قیادت کے لیے یہاں ہیں۔”
“کیپیٹل ہِل سے وائٹ ہاؤس تک، میں نے پاکستان کا ایک نیا چہرہ پیش کیا — ایک ایسا ملک جو اپنی نوجوان آبادی سے توانائی حاصل کرتا ہے، جدت سے طاقت پاتا ہے، اور ڈیجیٹل ترقی کے لیے عالمی اتحاد بنانے کو تیار ہے۔”

دنیا کی سب سے نوجوان آبادیوں میں سے ایک، ایک ترقی پذیر فری لانس معیشت، اور سالانہ 36 ارب ڈالر سے زائد کی ترسیلات زر رکھنے والا پاکستان، شفافیت، رسائی، اور دیرپا اثرات پر مبنی ذمہ دارانہ جدت (Responsible Innovation) کے لیے ایک مثالی میدان بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے