پاکستان خاص خبریں دنیا علاقائی

ملک بھر میں آج یوم ختم نبوت منایا جا رہا ہے

دنیا بھر کے مسلمان آج یوم ختم نبوت اس عزم اور عقیدے کے ساتھ مان رہے ہیں کی کہ ختم نبوت پر کوئی آنچ نہ آنے دیں گے آج سے 48 سال قبل پاکستان کے پارلیمان نے اس قادیانی فتنے

دنیا بھر کے مسلمان آج یوم ختم نبوت اس عزم اور عقیدے کے ساتھ مان رہے ہیں کی کہ ختم نبوت پر کوئی آنچ نہ آنے دیں گے آج سے 48 سال قبل پاکستان کے پارلیمان نے اس قادیانی فتنے کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیئے ختم کرتے ہوئے انھیں کا فر قرار دیا تھا اس فتنہ کے خاتمے کا کریڈت سابق وزیر اعظم زولفقار علی بھٹو مولانا مفتی محمود مولانا شاہ اھمد نورانی مولانا غوث ہزاروی سمیت دیگر اکابرین واس وقت کے ارکان قومی اسمبلی کو جاتا ہے جنھوں نے کئی روز کے طویل بحث و مباحثے کے بعد بالتفاق انھیں کافر قرار دیا اس فتنے کے خاتمے کے بعد ذولفقار علی بحتو کو ایک عالمی سازش کے بعد پہلے حکومت اور بعد میں اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑے 1974ء ميں وزیر اعظم پاکستان جناب ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں احمدیوں جن کوقادیانی بھی کہا جاتا ہے، کوغیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا، 30 جون 1974 کو مولانا شاہ احمد نورانی نے ایک بل پیش کیا اور مولانا مفتی محمود قادیانیوں کو کافر قرار دینے والی کمیٹی کے سربراہ بنے قومی اسمبلی میں چھ بل پیش ہوئے ان میں سے ایک بل مولانا غوث ہزاروی نے پیش کیا اور آخری بل مولانا شاہ احمد نورانی نے پیش کیا جس پر قومی اسمبلی کی کاروائی ہوئی 6 ستمبر 1974ء تک بحث و تمحیص کے بعد اسے ایک قانونی شق کی حیثیت دے دی گئی۔ دوسری آئینی ترمیم کے اس حصے جس میں احمدیوں کو واضح طور پر آئین پاکستان نے غیر مسلم قرار دیا ہے، کو آرڈیننس 20 کہا جاتا ہے۔قیام پاکستان کے بعد احمدیوں کے خلاف کئی سال تک تحریکیں چلتی رہیں، 1953ء اس حوالے سے زیادہ مشہور سال ہے ان تحریکوں میں کئی علما مثلاً عبدالستار خان نیازی اور مودودی صاحب کو پھانسی کی سزا بھی سنائی گئی لیکن اس پر عملدرآمد نہ ہوا۔ آزاد کشمیر کی اسمبلی میں احمدی عقائد کے خلاف ایک قرارداد منظور ہو چکی تھی کہ پنجاب کے شہر ربوہ میں 29 مئی کو اسلامی جمعیت طلبہ کے طلبہ پر قادیانیوں نے حملہ کرکے تشدد کیا جس میں ان کے ناک، کان اور جسم کے اعضا بے دردی سے علاحدہ کیے گئے۔ جسے سانحہ ربوہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس واقعے کے بعد ملک بھر میں پریشانی کی ایک لہر دوڑ گئی مولانا یوسف بنوری رحمتہ ﷲ علیہ کی قیادت میں ایک تحریک شروع ہوئی جس کا نام تحریک ختم نبوت ﷺ 1974 ہے مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی نے قومی اسمبلی (پاکستان) میں 30 جون 1974 احمدیوں اور لاہوری گروہ کے خلاف ایک قرارداد پیش کی کہ یہ لوگ مرزا غلام احمد قادیانی کو نبی مانتے ہیں جبکہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم آخری نبی اور رسول تھے لہٰذا اس باطل عقیدے کی بنا پر احمدیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا جائے اس تحریک میں سب مکاتب فکر کے علما شامل تھے، فاتح قادیانیت مولانا مفتی محمود رحمتہ ﷲ علیہ کو قادیانیوں کو کافر قرار دینے والی کمیٹی کے سربراہ بنے مفتی محمود کا نام قادیانیوں کو کافر قرار دینے میں پہلے نمبر پر ہے، اس تحریک میں علماء کے علاوہ دیگر بہت سے سیاست دانوں نے حصہ لیا جن میں نوابزادہ نصر اللہ خان کا نام نمایاں ہے، سوائے چند ایک رکن قومی اسمبلی پاکستان کے اکثر ارکان نے اس قرارداد کی حمایت میں دستخط کر دیے، احمدی اور لاہوری گروپ کے نمائندوں کو ان کی خواہش کے مطابق اپنی صفائی کا مکمل موقع دیا گیا اور دوماہ اس پر بحث ہوتی رہی پوری قومی اسمبلی کے ارکان کو ایک کمیٹی کی شکل دے دی گئی تھی اور کئی کئی گھنٹے کیمرے کے سامنے بیانات و دلائل و جرح کا سلسلہ جاری رہتا، اس وقت کے اٹارنی جنرل جناب یحیٰ بختیار فریقین کے مؤقف کو سن کر ایک دوسرے تک بیان پہنچانے کا فریضہ سر انجام دیتے رہے۔ کمیٹی اس بات کی پابند تھی کہ کئی سال تک اس مناظرے کو کہیں نشر نہیں کرے گی۔ اب پاکستان کے مسلمان غیر سرکاری طور پر 7 ستمبر کو یوم ختم نبوت کے طور پر مناتے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri