حلقہ احباب سردار خان نیازی

وزیر اعظم سے طویل ترین ملاقات اور نیازی قبیلہ

سیاست ، صحافت
وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف سے سی پی این ای کے وفد کی طویل ترین ملاقات ہوئی جو کہ تقریباً پونے دو گھنٹے پر محیط تھی، اس دوران بہت زیادہ مسائل اور سیاسی حالات پر سیر حاصل گفتگو کی گئی، وزیر اعظم نے انتہائی خندہ پیشانی سے سب کی گفتگو سنی ، اس وفد میں سی پی این ای کے صدر کاظم خان، سینئر نائب صدر ایاز خان، ارشاد احمد عارف ، انور ساجدی ، سیکرٹری جنرل عامر محمود، ڈپٹی سیکرٹری جنرل یوسف نظامی، سابق سیکرٹری جنرل اعجاز الحق ، جوائنٹ سیکرٹری غلام نبی چانڈیو، تنویر شوکت ، طاہر فاروق، شکیل احمد، عارف بلوچ اور رکن رمیزہ نظامی بھی شریک تھےں، اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب ، سیکرٹری اطلاعات شاہیرہ شاہد اور پرنسپل انفارمیشن آفیسر مبشر حسن بھی موجود تھے،اس ملاقات میں وزیر اعظم زیادہ تر مجھ سے ہی دوست نیازی صاحب کہہ کر مخاطب رہے ، انہوں نے تین چار مرتبہ عمران نیازی کا ذکر کیا لیکن جس انداز سے وہ نیازی کے الفاظ ادا کررہے تھے محسوس ہو رہا تھا کہ اس میں کہیں نہ کہیں طنز پوشیدہ ہے ، اس موقع پر کاظم خان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ میرے غصے کو بھانپ گئے اور انہوں نے مجھے بات کرنے کو کہا جوکہ موقع کے مطابق بہت اچھا وقت تھا، میں نے وزیر اعظم سے کہا کہ نیازی قبیلہ ملک کا ایک بڑا قبیلہ ہے،اس قبیلے نے ملک کیلئے بڑی قربانیاں دی ہیں لیکن آپ نیازی کا لفظ طنز کے طور پر استعمال کر تے ہیں،جو میں پچھلے چھ سالوں سے اس لفظ کو سن رہا ہوں ، میں نے سخت الفاظ بھی بولے ، وزیرا عظم شہباز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے میرے سخت الفاظوں کو ہضم کر لیا، یوں تو چھ سال سے ٹی وی کے پروگراموں میں اور اپنے ہر دوسرے پروگرام ، آرٹیکل میں یہ بات کرتا رہا ہوں لیکن وزیر اعظم کے رو برو جو گفتگو ہوئی اس میں اس حوالے سے میں نے ان کو احساس دلایا جس کا میں کاظم خان کا بھی مشکور ہوں ، یہ بات اہم ہے کہ عمران خان کا بڑا کارنامہ تھا اس نے اپنے مخالف میڈیا کو متحد کر دیا تھا اور آپ نے نیازی قبیلے کو یکجا کر دیا،کچھ باتیں جو میں نے زیادہ سخت کیں ان کو میں یہاں بیان نہیں کر سکتا ، وزیر اعظم نے کہا کہ آپ اور مولانا عبد الستار خان نیازی بہت بڑے نیازی ہیں، آپ دوست نیازی صاحب ہیں، اور مخالف عمران نیازی ہیں، پھر وہ اسی طرح تمام سوالوں کے جواب میں دوست نیازی صاحب کہہ کر پکارتے رہے اور کہا کہ دوست نیازی صاحب مخالف عمران نیازی کو کیوں نہیں سمجھاتے ،وزیر اعظم نے میرے سوالوں کے جواب میں نیازی خاندان کے حوالے سے تاریخی وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ نیازی خاندان کا طرہ ہمیشہ بلند رہا ہے، یہ فیصلے تاحیات تاریخ میں یاد رکھے جانے والے ہوتے ہیں،میں نے وزیر اعظم کو بتایا کہ ہمارے نیازی قبیلے کے دوسرونگ جنرلز نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں جام شہادت نوش کیا،آدھا افغانستان نیازیوں سے بھرا پڑا ہے، بھارت کے پہلے گورنر بھی نیازی ہی تھے ، پھر میرے بزرگ ہدایت اللہ نیازی 65کے ہیرو ستارہ جرا¿ت اور ستارہ امتیاز ہیں، میں بھی ستارہ امتیاز اور محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان کی طرف سے نیو کلیئر رپورٹنگ گولڈ میڈل حاصل کرنے ساتھ بے انتہاءنیشنل ، انٹر نیشنل ایوارڈزحاصل کیے،میری خبروں ، کالموں پر سپریم کورٹ کے از خود نوٹسز کے حوالے سے آرکائیو بھری پڑی ہے ، مسنگ پرسنز ، شوگر سکینڈلز ہوں ،کرپشن کیسز ہوں ان حوالوں سے سپریم کورٹ کی پی ایل ڈی گواہ ہے ، پیکا آرڈیننس کے بارے میں بھی بات ہوئی اور سی پی این ای کے روح رواں اعجا ز الحق نے مسئلہ اٹھایا اس پر وزیر اعظم نے جواب دیا کہ ہائیکورٹ کا پیکا آرڈیننس کے حوالے سے جو فیصلہ ہے اگر ایف آئی اے سپریم کورٹ گئی ہے جس کا ہمیںعلم نہیں تو ہم اسے واپس لے لیں گے اور تازہ ترین خبر کے بارے میں لاعلم تھے جو کہ صحافی کے کیخلاف ایف آئی آر کی بات ہوئی تو انہوں نے کہا کہ اس کو بھی دیکھ لیں گے اور ختم کر دیں گے، میرا خیال ہے کہ یہ جو جیت ہے اس کا کریڈیٹ سارے میڈیا کی یکجہتی ، سی پی این ای اور اے پی این ایس کے سرمد علی ، میرابراہیم ، پی بی اے کے صدر عامر محمود ، سیکرٹری جنرل شکیل مسعود اور پی ایف یو جے کے صدر جو ہمارے ساتھ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے ممبر ہیں، ان کی ٹیم اور سب کی محنت کا صلہ ہے، ورنہ میڈیا کے ساتھ بڑا ہاتھ ہو جانا تھا، غر ض یہ کہ سب نے مل جل کر محنت کی تو ثمر حاصل ہوا، اسی طرح اتحاد رہنا چاہئے کیونکہ باہمی اتحاد ہی سے مسائل حل ہوتے ہیں اور نفاق سے ناصرف دوریاں پیدا ہوتی ہیں بلکہ درپیش مسائل بھی گھمبیر ہوتے چلے جاتے ہیں، وزیر اعظم نے یہ یقین دہانی کرائی کہ ان کی حکومت آزادی صحافت پر کسی قسم کی بھی قدغن نہیں لگائے گی، اس ملاقات کے دوران میں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کام کرنے والی شخصیت ہیںاور وہ کام کرنا چاہتے ہیں، اسی طرح انہیں اپنی ٹیم سے بھی امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ملک کی ترقی اور درپیش مسائل کو حل کرنے میں قابل قدر خدمات سر انجام دے گی ،شہباز شریف چاہیں گے کہ میڈیا آزاد رہے تاکہ ان کے کاموں کو ہائی لائٹ کرتا رہے۔

]]>

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے