خاص خبریں

آڈیو لیکس کیس؛ چیف جسٹس سمیت تین ججز پر حکومتی اعتراضات پر فیصلہ محفوظ

فوج کیسے فیصلہ کرتی ہے فلاں بندہ آرمی ایکٹ کے تحت ہمارا ملزم ہے، سپریم کورٹ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر نے کہا ہے کہ بغیر تصدیق آڈیوز پر پریس کانفرنس کرنیوالے وزیر کو استعفی دینا چاہیے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجربنچ نے آڈیو لیکس کیخلاف دائر درخواستوں پر سماعت کی۔اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے حکومت کی جانب سے بنچ پر اٹھائے گئے اعتراضات پڑھ کر سنائے۔چیف جسٹس نے ان سے کہا کہ آپ ایک چیز مس کر رہے ہیں، چیف جسٹس پاکستان ایک آئنی عہدہ ہے، مفروضہ کی بنیاد پر چیف جسٹس کا چارج کوئی اور نہیں استعمال کر سکتا، چیف جسٹس آف پاکستان موجود ہیں انہوں نے فیصلہ کرنا ہے کہ کسی جج کو الگ کرنا ہے یا نہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں چیف جسٹس دستیاب تھے جنہیں کمیشن کے قیام پر آگاہ نہیں کیا گیا، چیف جسٹس کے علم میں نہیں تھا اور کمیشن بنا دیا گیا، کیا آپ اس پوائنٹ پر جا رہے ہیں کہ ہم میں سے تین ججز متنازعہ ہیں؟ اگر اس پر جاتے ہیں تو آپ کو بتانا ہوگا کہ آپ نے کس بنیاد پر فرض کر لیا کہ ہم میں سے تین کا کنفلکٹ ہے، دوسرا اور اہم ایشو عدلیہ کی آزادی کا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri