پاکستان دنیا

بھارت نے ایران کا ساتھ چھوڑ دیا

بھارت نے ایران کا ساتھ چھوڑ دیا

اسرائیل اور ایران کے مابین حالیہ کشیدگی کے دوران بھارت کی جانب سے مکمل خاموشی اور پس پردہ سرگرمیوں نے دہلی کی نام نہاد ایران دوستی کو بے نقاب کر دیا ہے۔ ایران، جو بھارت کو اپنا اسٹریٹجک شراکت دار سمجھتا رہا، آج خود کو سفارتی طور پر تنہا محسوس کر رہا ہے، جب کہ بھارت تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو ترجیح دے رہا ہے۔
ظاہر میں دوستی، باطن میں سازش
بھارت نے ایران کے ساتھ تعلقات کو ہمیشہ بڑھا چڑھا کر پیش کیا، خصوصا چابہار بندرگاہ اور توانائی کے شعبے میں شراکت داری کو "خطے کے استحکام” سے جوڑ کر پیش کیا جاتا رہا۔ مگر اسرائیل کے ایران پر حملوں کے دوران بھارت کی خاموشی نے واضح کر دیا کہ دہلی کی تہران کے ساتھ قربت اصولی نہیں، بلکہ وقتی مفادات اور پاکستان مخالف حکمت عملی کا حصہ تھی۔
ذرائع کے مطابق، ایران کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے حالیہ ہفتوں میں 72 بھارتی جاسوسوں کو گرفتار کیا ہے، جن پر اسرائیل کو حساس معلومات فراہم کرنے کا الزام ہے۔ ان افراد کا تعلق مبینہ طور پر بھارتی خفیہ ایجنسی ”را”سے ہے، اور انہیں اسرائیلی حملوں کے اہداف طے کرنے میں معاونت کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
بھارت کی خارجہ پالیسی: مفادات، نہ کہ اصول
بھارت کا ایران پر اسرائیلی حملوں کی مذمت سے انکار اور G7 جیسے اہم عالمی اجلاسوں سے غیاب یہ ظاہر کرتا ہے کہ دہلی کی خارجہ پالیسی کسی اصول یا نظریے پر مبنی نہیں بلکہ محض وقتی فوائد اور مغربی بلاک کے ساتھ مفاہمت پر قائم ہے۔ اس رویے نے مسلم دنیا، بالخصوص ایران میں بھارت کی ساکھ کو بری طرح متاثر کیا ہے۔
ایران کو پالیسی پر ازسرنو غور کرنا ہوگا
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کو بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کا ازسر نو جائزہ لینا چاہیے، کیونکہ بھارت نے بارہا تہران کو پاکستان مخالف ایجنڈے میں ایک ”مہرہ” کے طور پر استعمال کیا۔ چاہے وہ افغانستان کے تناظر میں ہو یا سی پیک کے مقابل منصوبے، بھارت کی حکمت عملی ہمیشہ”توازن”کے بہانے اصل ترجیحات کو چھپانے کی رہی ہے۔
نتیجہ: بھارت قابلِ بھروسہ شراکت دار نہیں
حالیہ انکشافات اور بھارت کی اسرائیل نواز پالیسی نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ بھارت کسی بھی خودمختار اور نظریاتی ریاست کے لیے ایک قابلِ اعتماد شراکت دار نہیں۔ تہران کے لیے وقت آ چکا ہے کہ وہ نئی دہلی کے ساتھ تعلقات کو جذباتی وابستگی کے بجائے زمینی حقائق کی بنیاد پر پرکھے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے