پاکستان خاص خبریں علاقائی

بیس سال پہلے ایس کے نیازی نے راول لیک کے اطراف میں شاملات پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے آواز بلند کی تھی تجزیہ کار سجاد اظہر

ایس کے نیازی

سینئر تجزیہ کار سجاد اظہر نے کہا ہے کہ بیس سال پہلے چیف ایڈیٹر پاکستان گروپ آف نیوز پیپرز ایس کے نیازی نے راول لیک کے احاطہ اور اس کے اطراف میں شاملات پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات کے حوالے سے آواز بلند کی لیکن ہر دور حکومت میں غیر قانونی تعمیرات اور شاملات پر قبضوں میں اضافہ ہوا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے روزنیوز کے پروگروام ” سچی بات ” ایس کے نیازی کے ساتھ میں کیا، سجاد اظہر نے مزید کہا ہے پاکستان نے پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے کوئی بند وبست نہیں کیا، جو بھی حکومت آتی رہی وہ شارٹ ٹرن منصوبوں کو ترجیح دیتی رہی تاکہ اگلے انتخابات میں عوام سے ووٹ مانگے جا سکیں ، حکومتوں کی عدم توجہ کی توجہ سے مون سون کا پیٹرن تبدیل ہو گیا، جس کی پیشگوئی 15سال سے کی جارہی تھی، منگلہ ڈیم کی آپریزنگ کے وقت ماہرین نے کہا تھا کہ آئندہ مون سون پیٹرن وسطی پنجاب ، بلوچستان اور سندھ کو ہیٹ کرے گا، ہمیں کوہ سلیمان اور بولان پر ڈیم بنانے چاہئے تھے، لیکن حسب روایت کسی حکومت نے ماہرین کی بات کو اہمیت دی اور نہ ہی انہیں آن بورڈ لیا، آج بھی حکومت کی سنجیدگی نظر نہیں آتی ، وزیر اعظم شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بات تو کی اور پھر وہاں سے وہ یو این اسمبلی اجلاس میں بھی جار ہے ہیں، یو این میں موسمیاتی تبدیلی بارے مختلف کانفرنسز ہو رہی ہیں، لیکن وہاں ہمارا کوئی ایکسپرٹ نہیں گیا جو دنیا کو پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی بارے آگاہ کر سکے ، 12سال میں چار بڑے سیلاب آئے لیکن ایسا سیلاب 1882کے بعد آیا، پچھلی صدی میں گندھارا تہذیب سیلاب کی نظر ہوئی، ماہرین کا کہنا ہے کہ سندھ کی تہذیب موہنجو ڈارو ، ہڑپہ اور مہر گڑھ بھی موسمیاتی تبدیلی کے نظر ہوئے ، سجاد اظہر نے کہا کہ ماہرین کے مطابق چولستان میں پہلے ہاکڑہ دریا بہتا تھا، اور یہاں سر سبز کھیت تھے لیکن پھر یہ دریا اپنے ساتھ اتنی ریت لایا کہ مٹی ریت کے نیچے دب گئی اور سب ریگستان میں تبدیل ہو گیا، سجاد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ دریائے سواں جس کے ارد گرد بڑی آبادیاں ہیں اگر اگلے سال پھٹوار میں بارشیں ہوئیں تو یہ دریا سب کچھ بہا لے جائے گا، دریا بڑی جھیل کی صورت اختیار کر سکتا ہے ، پہاڑوں کی وجہ سے اسلام آباد میں پانی تیزی سے آئے گا لیکن ہم نے اس کیلئے بالکل تیاری نہیں کی ، سجاد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ آج سے بیس سال پہلے نیازی صاحب آپ نے راول ڈیم کے اندر تجاوزات کا معاملہ اٹھایا تھا اور شاملات پر قبضے کے خلاف آواز بلند کی تھی، آپ نے اپنے کالم میں پانی کے بہائو میں رکاوٹ بننے والے ٹائونز کیخلاف کالم اور ایڈیٹوریل لکھے تھے ، راول لیک کے اندر غیر قانونی تعمیرات پر بھی آپ نے بہت لکھا لیکن گزرتے وقت کے ساتھ ہر دور حکومت میں شاملات پر قبضے اور غیر قانونی تعمیرات میں مسلسل اضافہ ہوا، کسی حکومت نے اس کی روک تھام کیلئے سنجیدہ ا قدامات نہیں اٹھائے ، دریائے سواں تین لاکھ سال پرانا دریا ہے جو آج ایک گندے نالے میں تبدیل ہو گیا جس کے بڑے حصے پر ہائوسنگ سوسائٹی نے قبضہ کر لیا اور اب تو دریا کے اندر بھی پلازے کھڑے کر دئے گئے ، اگر سیلاب آیا تو دریائے سواں کرال چوک سے ٹی چوک تک آبادیوں کو بہا لے جائے گا، سجاد اظہر کا مزید کہنا تھا کہ بیس سال پہلے عمران خان نے شاملات پر تعمیرات کیں جس کا اس وقت ایس کے نیازی صاحب نے نشاندہی بھی کی لیکن عمران خان نے گھر بنایا جو بعد میں لیگل بھی ہو گیا، یہی شاملاتوں پر قبضے ہمارے ماحول کا بری طرح متاثر کررہے ہیں۔پروگرام سچی بات ایس کے نیازی کیساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے چیف ایڈیٹر ایس کے نیازی نے کہا ملک کو شدید موسمیاتی تبدیلی کا سامنا ہے ، ہمیں پانی کے نکاس کا سسٹم ٹھیک کرنا ہو گا، عمران خان نے بھی اپنے دور حکومت میں پانی کی نکاسی کا سسٹم ٹھیک نہیں کیا، ان کے دور حکومت میں بہت کچھ ہو سکتا تھا، ڈیمز بنائے جا سکتے تھے ، دریائے سواںسمیت تمام دریائوں کے کناروں پر قبضے ہو چکے ہیںاور غیر قانونی تعمیرات کی جا چکی ہیں، جس کی وجہ سے دریائوں کی گنجائش کم ہو گئی ہے ، چونکہ ہر سال سیلاب کا تناصب بڑھ رہا ہے اور دریائوں کی گنجائش کم ہونے سے یہ آبادیوں کو زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں، سیلاب کی وجہ سے دریائے سواں میں ہلاکتیں ہوئیں، ناجائز قبضوں اور شاملاتی زمینوں پر قبضوں میں حکومتیں ملوث رہی ہیں، حکومت کو چاہئے کہ موسمیاتی تبدیلی اور چارٹر آف اکانومی پر ایک ہو جائے اور دونوں ایشو کو سیکورٹی کونسل میں لے جائے کیونکہ ان معاملات پر اگر ہم سنجیدگی کے ساتھ حل کی طرف نہ بڑھے تو مجھے بڑی تباہی نظر آرہی ہے ، ایس کے نیازی کا مزید کہنا تھا کہ راول لیک کے اطراف اور دریائے سواں کے کناروں پر تعمیرات ، غیر قانونی قبضے اور ہائوسنگ کالونیوں کی وجہ سے اگلے سالوں میں پنڈی، اسلام آباد کا برا حال ہو گا، کیونکہ دریائے سواں کے کنارے غیر قانونی تعمیرات سے بڑا ظلم نہیں ہے ، تمام سیاسی جماعتیں ملک کے مستقبل کے بارے میں نیں سوچتے ، پی ٹی آئی دور میں راول لیک میں انکروچمنٹ ہوئی ، شاملات کی تقسیم لیگل نہیں ہو سکتی،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے